غزل

0
0
  • اقبال سالکؔ
    رتناگری،ممبئی 9420053756
  • میں اپنی وفائوں میں یہ رنگ بھی بھر جائوں
    اِک تیرے بچھڑنے کے احساس سے مر جائوں
    میں اشکِ ندامت ہوں جائوں تو کدھر جائوں
    میں ابر نہیں ہوں جو دھرتی پہ بکھر جائوں
    سمٹوں تو کسی کو بھی ہر گز نہ دکھائی دوں
    پھیلوں تو ہر اِک کی میں تا حدِّنظر بن جائوں
    انجان تجسّ کی خاطر ہی سہی لیکن
    پر چھائیں لئے اپنے بے رخت سفر جائوں
    اب میں کسی آنکھوں کا وہ خواب نہیں ہوں
    صدیوں میں سنور جائوں لمحوں میں بکھر جائوں
    نقطہ ہی سہی لیکن مفہوم تو کچھ دوں گا
    اک بار اگر سالک ؔ کاغذ پہ اتر جائوں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا