غزل

0
0

عمران راقم
9163916117

تمہارے شہرکی آب و ہوا کو دیکھا ہے
بٹھائے رکھتے ہیں چمچے بغل میں وہ اپنی
نئے زمانے کے ایسے خدا کو دیکھا ہے
تمہارے جیسا نہیں آج تک نظر آیا
زمانے بھر کے کئی بیوفا کو دیکھا ہے
جہاں پہ ہاتھ کبھی تم نے میراچھوڑاتھا
اسی گلی کو اسی راستا کو دیکھا ہے
گلوں کی ڈالی لچکنا رہی نہ یاد مجھے
نرالی جب سے تمہاری ادا کو دیکھا ہے
مری جبیں محبت پہ صرف نقش نہیں
ہر اک کے ناز اٹھاتی وفا کو دیکھا ہے
مرا یہ چاہنا تم کو نظر نہیں آیا
بس ایک چھوٹی سی میری انا کودیکھا ہے
تمہارے شہرکی لڑکی بہت حسیں ہے
برائے نام ہی سر پر ردا کو دیکھا ہے
کوئی بھی عیب نہ راقم کے یاں ملیگا میاں
غزل میں آپکی فکر رساکو دیکھا ہے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا