غزل

0
0

رفیق عثمانی۔

آپ پھر ہوگئے خفا کیا ہے
کچھ تو بتلائیے ہوا کیا ہے
آگیا آپ پہ جو دل میرا
اس میں آخر مری خطا کیا ہے
دورِ حاضر میں جی رہا ہوں میں
اس سے بڑھ کر کوئی سزا کیا ہے
لمحہ لمحہ ہے کرب کا عالم
زیست یہ ہے تو پھر قضا کیا ہے
جان پایا نہ زیست کا مفہوم
تو ہی بتلا مرے خدا کیا ہے
ایسے آپس میں لڑ رہے ہو کیوں
مومنو ! یہ تمہیں ہوا کیا ہے
گردشیں خوب جانتی ہیں رفیق
نام کیا ہے , مرا پتہ کیا ہے
۔ آکولہ مہاراشٹر

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا