’ عوام دےنی تعلےم سےکھنے کے لئے مدار س اسلامےہ کا رخ کرے‘

0
0

اللہ کی رضا اور خوشنودی صرف رسول اللہ صلی ا علیہ و سلم کی پیروی ہی سے حاصل ہو سکتی ہے: مولانا اعجازالحق بخاری
لازوال ڈےسک

جموں اس وقت کے تمام مسائل کا حل دےنی تعلےم کے حاصل کرنے مےں ہےں ۔ جو نوجوان منشےات مےں مشغول ہےں انہےں دےن اور مذہب کے قرےب لانے کی ضرورت ہے کےونکہ صدےوں پہلے اللہ کے نبی ﷺ نے ان تمام برائےوںکو روکنے کے لئے مکمل لائحہ عمل دےا ہوا ۔ جس کے مطابق زندگی گزارنے کی ضرورت ہے ۔ ان خےالات کا اظہار آج ےہاں جمعہ کے خطبے کے دوران مولانا سےد اعجازالحق بخاری خطےب مرکزی جامع مسجد شرےف عائشہ ترکوٹا نگر جموں نے کےا انہوںنے کہا اسلامی تعلیم کا بنیادی مقصد انسانی معاشرے کی اصلاح کرنا ہے، اور اس طرح اصلاح کرنا ہے کہ دنیا میں تمام انسان امن و امان کی زندگی بسر کریں اور اس طرح زندہ رہیں کہ اخلاق کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوٹے اور آخرت کی لامتناہی زندگی کے لیے پورے اخلاق و تقویٰ کے ساتھ تیاری کریں اللہ ان سے راضی ہو، اسلامی تعلیم کا یہ بنیادی مقصد صرف اس طرح سے حاصل ہو سکتا ہے کہ حق تعالیٰ کے حکم کے مطابق ہم رسول اکرم صلی ا علیہ و سلم کے اسوہ حسنہ کی پیروی کرتے ہوئے یہ معلوم کریں کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے معاشرے کی اصلاح کس طرح کی تھی۔انہوںنے کہا ہمارے لیے اس دنیا کے کسی دوسرے مفکر اور مصلح فلسفی اور رہبر کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہمارے سامنے ہر کام کی غایت اللہ سبحانہ تعالیٰ کی رضا ہے اور اللہ نے قرآن حکیم میں واضح طور پر ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ اس کی رضا اور خوشنودی صرف رسول اللہ صلی ا علیہ و سلم کی پیروی ہی سے حاصل ہو سکتی ہے، بلکہ اس نے ہم سے یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ تم اللہ کے رسول کی پیروی کرو گے تو اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا ذرا غور فرمائیے کسی انسان کے لیے اس سے زیادہ بڑا مرتبہ اور کیا ہو سکتا کہ خود ااس سے محبت کرنے لگے۔انہوںنے کہا موجودہ حالات جس مےں گزشتہ روز بھی احتجاجی نوجوانوں نے عوامی وملکی جائدادوں کو سخت نُقصان پہنچاےا اور ٹرےنوں کوجلاےا جو کہ ہر اعتبار سے قابل مذمت ہے انہوںنے احتجاج کرنا آپکا حق ہے لےکن سرکاری اور عوامی و ملکی جائدادوں کو نقصان کسی بھی صورت مےں روا نہےں ہے انہوںنے کہا اسلام کسی قسم کا نُقصان چائے وہ ملکی ہو ےا عوامی اسکی اجازت نہےں دےتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ سرکاروں کا چائےے کہ بند کمروں مےں بےٹھ کر نوجوان جو قوم کا بہترےن مستقبل ہےں اُن کے مستقبل کے فےصلے نہ لےں بلکہ نواجوانوں کی امےدوں کے مطابق فےصلے لےں ۔ انہوںنے کہا آج ضرورت ہے کہ دےن اسلام کی طرف ائےں اور دےنی تعلےم کی طرف اپنی اولادوں کو راغب کرےں ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا