یو ا ین آئی
جموں،صوبہ لداخ سے تعلق رکھنے والے بی جے پی ایم ایل سی چیرنگ دورجے نے کہا کہ جموں وکشمیر میں عوامی منتخب حکومت میں لداخ کو صوبے کا درجہ ملنا ناممکن تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کشمیر کی مرکزیت والی سیاسی جماعتیں حکومت کے اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔دورجے نے ہفتہ کے روز یہاں ترکوٹہ نگر میں واقع بی جے پی دفتر پر نامہ نگاروں کو بتایا ‘ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر جموں وکشمیر میں اس وقت عوامی منتخب حکومت ہوتی تو وہ لداخ کے لوگوں کے اس مطالبے پر کبھی غور نہیں کرتی۔ چونکہ اس وقت پریزیڈنٹ رول ہے، اس لئے مرکزی حکومت نے ہماری تکالیف کو سمجھتے ہوئے لداخ کو صوبے کا درجہ دیا ہے۔ اس کا میں سمجھتا ہوں کہ الیکشن سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ ہمارا حق تھا جو بہت پہلے ملنا چاہیے تھا’۔انہوں نے کہا ‘لداخ کو صوبے کا درجہ حاصل ہونے کی بدولت اب وہاں کے لوگوں کو اپنے دفتری کاموں کے سلسلے میں سری نگر نہیں جانا پڑے گا۔ اب یہ سبھی کام لداخ میں ہوں گے’۔دورجے کے مطابق کشمیر کی مرکزیت والی سیاسی جماعتیں اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا ‘آپ کشمیر کی مرکزیت والی سیاسی جماعتیں کا ردعمل دیکھئے۔ وہ اس کا خیرمقدم نہیں کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وادی چناب کو بھی صوبے کا درجہ دیا جانا چاہیے۔ وادی چناب سے تو کوئی ایسا مطالبہ نہیں ہے۔ لداخ چھ ماہ تک کٹ کر رہتا ہے۔ یہ لداخ کا حق بنتا تھا۔ جب کرگل میں ترقیاتی کونسلوں کا قیام عمل میں لایا گیا، تب بھی کشمیر کی مرکزیت والی سیاسی جماعتوں نے اس کی مخالفت کی تھی’۔