اسلام آباد، // اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف سائفر کیس میں ٹرائل پر فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد کر دی۔
سائفر کیس سے متعلق ٹرائل کورٹ کے فیصلوں کے خلاف عمران خان کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔
ڈان نیوز کے مطابق سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل عثمان گل روسٹرم پر آگئے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریماکرس دیے کہ یہ معاملہ پہلے ایک درخواست میں بھی سامنے آیا تھا، پراسکیوشن کے مطابق کابینہ کی منظوری کے بعد کیس فائل کیا گیا۔
عمران خان کے وکیل عثمان ریاض گل نے کہا کہ اس درخواست میں ہمارا کیس یہ ہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ ایک اسپیشل لا ہے، اسپیشل لا ہونے کی وجہ سے اس کے تحت ہونے والی کارروائی کے لیے بھی خصوصی طریقہ اپنایا جائے گا۔
انہوں نے مزیدکہا کہ قانون میں لفظ شکایت لکھا ہے نہ کہ ایف آئی آر، ہماری درخواست کی سپورٹ میں کافی سارے عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں، ایف آئی آر ہمیشہ سکیشن 154 کے تحت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا کیس یہ ہے کہ حکومت کی منظوری سے ایک کمپلینٹ مجسٹریٹ کے روبرو درج کی جانی چاہیے تھے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیس میں ایف آئی آر درج کی گئی ، شکایت مجسٹریٹ کو نہیں بھجوائی گئی۔
عمران خان کے وکیل نے 12 دسمبر کا عدالتی آرڈر پڑھ کر سنایا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیکشن 13 کی سب سیکشن 3 کے تقاضے کے مطابق عدالتی کاروائی نہیں ہو رہی۔
واضح رہے کہ عمران خان نے فرد جرم سمیت سائفر کیس کی اب تک کی کارروائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جسے 19 دسمبر کو اعتراضات لگا کر سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔