علاج میں تاخیر زندگی گنوادینے کے مترادف ہو سکتی ہے: صدر جمہوریہ ہند

0
89
NEW DELHI, MAY 10 (UNI):- President Droupadi Murmu addressing at the 22nd convocation of the National Board of Examinations in Medical Sciences (NBEMS), in New Delhi on Friday.UNI PHOTO-103U

صدر جمہوریہ ہند نے نیشنل بورڈ آف ایگزامنیشن اِن میڈیکل سائنسز کے 22ویں جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے نئی دہلی میں نیشنل بورڈ آف ایگزامنیشن ان میڈیکل سائنسز (این بی ای ایم ایس) کے 22ویں جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کی اور خطاب کیا۔طبی ہنگامی حالتوں میں گولڈن آور یعنی شروعاتی گھنٹے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ اگر اس عرصے میں مریضوں کا علاج ہو جائے تو ان کی جان بچائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہر ڈاکٹروں کو ایمرجنسی کے مریضوں کے تئیں حساس ہونا چاہیے اور وہ کسی بھی ایمرجنسی مریض کو علاج کے لیے کہیں اور جانے کو نہیں کہیں گے۔
ایک کہاوت – ’’انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار ہے‘‘کا حوالہ دیتے ہوئے ، صدر جمہوریہ ہند مرمو نے زور دے کر کہا کہ حفظانِ صحت کے شعبے میں، وقت اور بھی اہم ہے کیونکہ علاج میں تاخیر کے نتیجے میں زندگی گنوانی پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض اوقات ہم یہ افسوسناک خبر سنتے ہیں کہ ’اگر بروقت علاج ہو جاتا تو اس شخص کی جان بچ سکتی تھی‘۔ یہاں تک کہ اگر جان بچ جاتی ہے، بہت سے حالات میں، علاج میں تاخیر صحت سے محرومی کی وجہ بن جاتی ہے۔ ایسی مثالیں اکثر فالج کے مریضوں کے معاملے میں دیکھی جاتی ہیں۔ بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے مریض اپنے اعضاء کو حرکت دینے کی صلاحیت کھو بیٹھتے ہیں اور دوسروں پر انحصار کرنے لگتے ہیں۔
صدر جمہوریہ نے تقریباً گزشتہ چار دہائیوں کے دوران طبی تعلیم میں شراکت کے لیے این بی ای ایم ایس کے ماضی اور موجودہ اراکین کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ این بی ای ایم ایس کی کوششوں سے ملک میں ماہر ڈاکٹروں کی دستیابی میں نمایاں اضافہ رونما ہوا ہے۔
صدر جمہوریہ نے ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ فوری حفظانِ صحت ، حساس حفظانِ صحت اور قابل استطاعت حفظانِ صحت پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ غریب مریضوں کو اپنا وقت مفت دے کر ملک اور معاشرے کے لیے انمول تعاون دے سکتے ہیں۔ انہوں نے میڈیکل کے طلباء سے کہا کہ اگر انہوں نے میڈیکل کو بطور پیشہ منتخب کیا ہے تو یقیناً ان میں انسانیت کی خدمت کا جذبہ موجود ہے۔ انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ خدمت کے جذبے کی حفاظت کریں، اسے فروغ دیں اور پھیلائیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے ملک کی وسیع آبادی کے پیش نظر ڈاکٹروں کی دستیابی میں مسلسل اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب کی کوشش ہونی چاہئے کہ مقدار کے ساتھ معیار کو بھی ترجیح دیں۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستانی ڈاکٹروں نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنائی ہے۔ قابل استطاعت حفظانِ صحت کی وجہ سے، ہندوستان طبی سیاحت کا ایک بڑا مرکز بن گیا ہے۔ انہوں نے ڈاکٹروں کو ملک کے حفظانِ صحت کے نظام کا سب سے اہم حصہ قرار دیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وہ ملک کے حفظانِ صحت کے شعبے کو مزید بلندیوں تک لے جائیں گے۔
اس جلسہ تقسیم اسناد میں ڈگریاں اور تمغات حاصل کرنے والے مرد ڈاکٹروں کے مقابلے خواتین ڈاکٹروں کی تعداد زیادہ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ اعلیٰ طبی تعلیم میں طالبات کی کامیابی ہمارے معاشرے اور ملک کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر خاندانوں کے تناظر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ لڑکیوں کو حدود و قیود کا احساس دلایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ معاشرے اور عوامی مقامات پر بھی لڑکیوں کو اپنی حفاظت اور معاشرے کی قبولیت کے بارے میں زیادہ بیدار رہنا پڑتا ہے۔ ایسے ماحول میں ہماری بیٹیاں اپنی عمدگی کا ثبوت دے کر نئے ہندوستان کی نئی تصویر پیش کر رہی ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا