عظیم شاعر ونغمہ نگار گلزار 90 سال کے ہو گئے

0
0

(18 اگست سالگرہ کے موقع پر)
ممبئی، 18 اگست (یو این آئی) بالی ووڈ کے معروف فلم ساز، شاعر اورنغمہ نگار گلزار آج 90 برس کے ہو گئے۔
مشاعروں اور محفلوں سے ملی شہرت اور کامیابی نے موٹر میکینک کا کام کرنے والے گلزار عرف سمپورن سنگھ کالرا کو گزشتہ چار دہائی میں فلمی دنیا کا ایک عظیم شاعر اور نغمہ نگار بنا یا۔
اردو شاعری کو ایک نئی جہت دینے والے ہندستان کے مشہور نغمہ نگار اور ہدایتکار گلزار ضلع جہلم (اب پاکستان)کے ایک چھوٹے سے قصبے دینہ میں کالرا اروڑہ سکھ خاندان میں 18 اگست 1936 کو پیدا ہوئے ۔سمپورن سنگھ کالرا (گلزار) کو اسکول کے دنوں سے ہی شعر و شاعری اورساز موسیقی کا بے حد شوق تھا۔کالج کے دنوں میں ان کا یہ شوق روز و افزوں بڑھنے لگا اور وہ اکثر مشہور ستار نواز روی شنکر اور سرود نواز علی اکبر خان کے پروگراموں میں جایا کرتے تھے۔
ہندستان کی تقسیم کے بعد گلزار کا خاندان امرتسر میں بس گیا لیکن گلزار نے اپنے خواب کو پورا کرنے کے لئے ممبئی کا رخ کیا اور ورلی میں ایک گیراج میں کار مكینك کے طور پر کام کرنے لگے۔ فرصت کے لمحات میں وہ نظمیں لکھا کرتے تھے۔ اسی دوران وہ ڈائرکٹر بمل رائے کے رابطے میں آئے اور ان کے اسسٹنٹ بن گئے۔ بعد میں انہوں نے ڈائریکٹر رشی کیش مکھرجی اور ہیمنت کمار کے اسسٹنٹ طور پر بھی کام کیا۔
اس کے بعد شاعر کے طور پر گلزار پروگریسو رائٹرس ایسوسی ایشن (پی ڈبلیو اے ) سے منسلک ہوگئے۔ انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1961 میں ومل رائے کے اسسٹنٹ کے طور پر کیا۔ نغمہ نگار کے طور پر گلزار نے اپنا پہلا نغمہ ’’میرا گورا انگ لئی لے‘‘ 1963 میں ریلیز ومل رائے کی فلم بندنی کیلئے لکھا۔
گلزار نے بطور شاعر بے شمار فلموں میں نغمے لکھے، ان کی فلمی شاعری میں ایک اچھوتا پن پایا جاتا ہے۔ شاعری میں تشبیہات کا استعمال ان کے نغموں کو منفرد بناتا ہے۔
انہوں نے 1971 میں فلم ’’میرے اپنے‘‘کے ذریعے ہدایتکاری کے میدان میں بھی قدم رکھا۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد کوشش، پریچے، اچانک، خوشبو، آندھی، موسم، کنارا، کتاب، نمکین، انگور، اجازت،لباس ، لیکن، ماچس اور ہو تو تو جیسی کئی فلموں کی ہدایتکاری کی۔
اپنے ابتدائی دنوں میں گلزار کاجھکاؤ بائیں بازو نظریات کی جانب تھا جو ’’میرے اپنے اور آندھی‘‘ جیسی فلموں میں ظاہر ہوتا ہے۔ آندھی میں ہندستانی سیاسی نظام کی بالواسطہ تنقید کی گئی تھی حالانکہ اس فلم پر کچھ وقت کے لئے پابندی بھی لگا دی گئی تھی۔
گلزار ادبی کہانیوں اور خیالات کو فلموں میں بخوبی پیش کرتے ہیں۔ ان کی فلم انگور شیکسپیئر کی کہانی ’’كامیڈي آف ایررس‘‘ فلم موسم اے جے كروننس کے ’’ جوڈاس ٹری‘‘ اور فلم پریچے ’’ہالی وڈ کی کلاسک فلم ’’دی ساؤنڈ آف میوزک‘‘پر مبنی تھی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا