عسکری صفوں میں امسال نوجوانوں کی شمولیت میں تنزلی

0
0

جنوبی کشمیر سے 30 نوجوان لاپتہ ، 6کی گھر واپسی ، 5 اگست سے 9 لاپتہ
کے این ایس

سرینگر؍؍وادی میں امسال جنگجوئوں کے صفوں میں نوجوانوں کی بھرتی میں کمی ہونے کا انکشاف ہوا ہے،جبکہ جنوبی اضلاع میں30نوجوان لاپتہ ہوئے،جن میں6واپس گھروں کو بھی لوٹے۔سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دفعہ370کی تنسیخ کے بعد کوئی بھی بڑی بھرتی نہیں ہوئی،جبکہ صرف9نوجوان لاپتہ ہوئے۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق ریاستی پولیس پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا دعویٰ کیا کہ امسال سب سے کم نوجوان جنگجوئوں کے صفوں میں شامل ہوئے۔ذرائع کاکہنا ہے کہ امسال30نوجوانوں نے جنگجوئوں کے صفوں میں شمولیت کی،جبکہ5 اگست کو مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے اعلان کے بعد9نوجوان لاپتہ ہوئے۔ریکارڈ کے مطابق39ان نوجوانوں میں،جنہوں نے ہتھیار اٹھائے تھے،6 کی گھر واپسی ہوئی،اور وہ عام زندگی گزار رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوری2019سے امسال 15اکتوبر تک کے اعداد شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ39نوجوانوں نے عسکری صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔ان ذرائع نے بتایا’’ بیشتر نوجوان مارچ سے جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہوئے،تاہم گزشتہ برس کے مقابلے میں امسال نوجوانوں کی طرف سے عسکری صفوں میں شمولیت کے گراف میں کمی واقع ہوئی‘‘۔سیکورٹی ذرایع نے کہا کہ تاہم جنگجوئوں کے صفوں میں شامل ہونے کے بعد امسال جنوبی کشمیر کے اضلاع سے6نوجوانوں نے گھر واپسی بھی کی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ضلع سے کسی بھی نوجوان نے جنگجوئوں کے صفوں میں شمولیت اختیار نہیں کی۔انہوں نے کہا’’شمالی اضلاع بانڈی پورہ،کپوارہ اور بارہمولہ سے بھی امسال کوئی بھی نوجوان جنگجوئوں کے گروپوں میں شامل نہیں ہوا‘‘۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق عسکری گروپوں میں نوجوانوں کی شمولیت میں کمی ہتھیار اٹھانے والے نوجوانوں کے والدین کے سخت تعاون سے ممکن ہو سکی۔ان کا کہنا تھا’’ہم نے نوجوانوں کے اہل خانہ سے رابطہ قائم کیا،تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہ نوجوان واپس گھر آئیں،جبکہ6نوجوانوں نے تشدد کا راستہ چھوڑنے کا فیصلہ لیا،اور وہ عام زندگی گزار رہے ہیں‘‘۔ سیکورٹی ذرائع کا ماننا ہے کہ مارچ2018تک40نوجوانوں نے مختلف عسکری تنظیموں میں شمولیت اختیار کی،جبکہ گزشتہ برس صرف4نوجوانوں کی گھر واپسی ہوئی،تاہم امسال جنگجویانہ سرگرمیوں میں کافی کمی واقع ہوئی،جو ایک اچھی علامت ہے۔ اعداد شمار کے مطابق سال2017 میں43نوجوانوں نے عسکری صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی،جو کہ2016کے بعد سب سے زیادہ تھی۔ذرائع نے بتایا کہ انٹرنیٹ اور سماجی میڈیا نے نوجوانوں کو جنگجوئت کی طرف مائل کرنے میں اہم رول ادا کیا۔ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے’’ دیگر وجوہات کے علاوہ گرد نواح کے دبائو،اہل خانہ کی مجبوری اور ہمسایوں کے اثرات سے بھی اس میں ذمہ دار ہے،جبکہ جنگجوئوں کی طرف سے بندوقوں سے سلامی اور جنگجوئوں کے بڑے جنازے بھی اس میں کارفرما ہے،اور ان تمام چیزوں کو نوجوانوں کو جنگجوئت سے دور رکھنے کیلئے مد نظر رکھا گیا‘‘۔ مرکزی کی طرف سے5اگست کو ریاست کی تقسیم اور آئینی تخصیص کے اعلان کے بعد9نوجوان لاپتہ ہوئے ہی،اور ایسا ظہار ہو رہا ہے کہ انہوں نے جنگجوئوں کے گروپوں میں شمولیت اختیار کی ہے،تاہم’’ سرکاری طور پر اس کی کوئی بھی تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ آیا انہوں نے عسکری صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے،یا وہ گھروں سے کسی اور وجہ سے دور ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا