عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد

0
0

کیجریوال کی عدالتی حراست میں 19 جون تک کی توسیع
یواین آئی

نئی دہلی؍؍دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے بدھ کو وزیر اعلی اروند کیجریوال کو عدالتی تحویل میں دے دیا، جو مبینہ طور پر ایکسائز پالیسی گھوٹالے سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ہیں۔ جبکہ ان کی عبوری ضمانت میں طبی بنیادوں پر سات دن کی توسیع کی درخواست مسترد کر ددی گئی۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) کے مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے راوز ایونیو عدالت میں کاویری باویجا کی خصوصی عدالت نے یہ حکم دیا۔ مسٹر کیجریوال کے وکیل کے ان کی صحت سے متعلق خدشات کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے خصوصی عدالت نے کہا کہ طبی معائنے کے حوالے سے کچھ ہدایات دی گئی ہیں۔ درخواست گزار کی درخواست پر ضرورت کے مطابق مزید غور کیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے وزیر اعلیٰ کی عدالتی تحویل میں 19 جون تک توسیع کرنے کا بھی حکم دیا۔یکم جون کو متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد خصوصی عدالت نے مسٹر کیجریوال کی درخواست پر اپنا فیصلہ 5 جون کے لیے محفوظ کر لیا تھا۔ خصوصی عدالت ان کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست پر اگلی سماعت 7 جون کو کرے گی۔
سپریم کورٹ نے 10 مئی کو انہیں لوک سبھا کی انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لیے یکم جون تک عبوری ضمانت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے انہیں 2 جون کو جیل انتظامیہ کے سامنے خودسپردگی کی ہدایت بھی دی تھی جس کی انہوں نے تعمیل کی۔یکم جون کو سماعت کے دوران ای ڈی نے مسٹر کیجریوال کو عبوری ضمانت دینے کی مانگ کی تائید میں دیے گئے دلائل کی سخت مخالفت کی تھی۔
خصوصی عدالت کے سامنے مسٹر کیجریوال نے باقاعدہ ضمانت کی عرضی کے علاوہ اپنی صحت کی جانچ کے لیے سات دن کی عبوری ضمانت مانگی تھی۔قبل ازیں، سپریم کورٹ رجسٹری نے یکم جون کو ختم ہونے والی عبوری ضمانت کی مدت میں سات دن کی توسیع کے لیے مسٹر کیجریوال کی درخواست کی فوری سماعت کے لیے لسٹ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
جسٹس جے کے مہیشوری اور کے وی وشواناتھن کی تعطیلاتی بنچ نے 28 مئی کو مسٹر کیجریوال کی درخواست پر فوری سماعت کرنے سے انکار کر دیا تھا جس میں ان کی عبوری ضمانت میں سات دن کی توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔ اس کے بعد بنچ نے عرضی گزار کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی سے کہا کہ (کیجریوال کی) درخواست کو لسٹ کرنے کے بارے میں چیف جسٹس فیصلہ کر سکتے ہیں۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتہ کی بنچ نے 10 مئی کو مسٹر کیجریوال کو لوک سبھا انتخابات 2024 کی انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لیے یکم جون تک عبوری ضمانت دی تھی۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ کو تہاڑ سینٹرل جیل میں عدالتی حراست میں رکھا گیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے 17 مئی کو ان کی 21 مارچ کو گرفتاری اور اس کے بعد ای ڈی کی حراست کو چیلنج کرنے والی اپیل پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔مسٹر کیجریوال نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ گرفتاری کے بعد ان کا وزن سات کلو گرام کم ہو گیا ہے۔ ان کا ‘کیٹون لیول’ بہت زیادہ ہے، جو کسی سنگین بیماری کی علامت ہو سکتا ہے۔انہوں نے اپنی درخواست میں کہا تھا "میکس اسپتال کے متعلقہ ڈاکٹروں نے، جو اس وقت ان کا علاج کر رہے ہیں، نے کچھ ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا ہے، جس میں سات دن کا وقت درکار ہے۔” درخواست میں کہا گیا تھا کہ انہیں پی ای ٹی-سی ٹی اسکین اور دیگر ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
عام آدمی پارٹی ( آپ ) کے قومی کنوینر مسٹر کیجریوال کو ای ڈی نے 21 مارچ 2024 کو دہلی ایکسائز پالیسی 2021-22 میں مبینہ گھوٹالے میں گرفتار کیا تھا (جسے تنازعہ کے بعد منسوخ کر دیا گیا تھا)۔مرکزی تفتیشی ایجنسی، جس نے مسٹر کیجریوال کو گرفتار کیا تھا، نے ان پر اہم سازشی ہونے کا الزام لگایا ہے۔ ان پر گوا اسمبلی کی انتخابی مہم کے لیے غلط طریقے سے 100 کروڑ روپے وصول کرنے کا الزام ہے۔ مسٹر کیجریوال نے ای ڈی کی جانب سے اپنی گرفتاری کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا ہے۔اس معاملے میں انہیں عدالت عظمیٰ نے عبوری ضمانت دے دی تھی لیکن انہوں نے ابھی تک باقاعدہ ضمانت کے لیے کوئی درخواست دائر نہیں کی ہے۔
سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے 17 اگست 2022 کو ایکسائز پالیسی کی تشکیل اور اس کے نفاذ میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے فوجداری کا مقدمہ درج کیا تھا۔ اسی بنیاد پر ای ڈی نے 22 اگست 2022 کو منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا تھا۔ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ عام آدمی پارٹی کے سرکردہ لیڈران – مسٹر کیجریوال، سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا، راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ اور دیگر لیڈروں نے غیر قانونی کمائی جمع کرنے کی ’’سازش‘‘ کی تھی۔اس معاملے میں مسٹر سسودیا فی الحال عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ سپریم کورٹ نے 4 جون کو ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ سے راحت نہ ملنے پر انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے 2 اپریل کو آپ کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کو راحت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے انہیں ضمانت کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ متعلقہ خصوصی عدالت کو بھی ضمانت کی شرائط طے کرنے کی ہدایت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ کے اس حکم کے پیش نظر راؤز ایونیو میں واقع خصوصی عدالت نے 3 اپریل کو انہیں تہاڑ جیل سے مشروط طور پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا