عام آدمی کی زندگی اسمارٹ میٹروں کے گھیرے میں

0
0

جموںوکشمیرمیں اِن دِنوں بجلی کے پری پیڈسمارٹ میٹروں کی تنصیب کوسلسلہ تیزی سے چل رہاہے اورساتھ ساتھ کئی بستیوں ،شہروں،قصبوں میں ان کی تنصیب کی زبردست مخالفت کی جارہی ہے اور خاص طورپرخط افلاس سے نیچے زندگی بسرکرنے والے بجلی صارفین تشویش میں مبتلاہوگئے ہیں ۔انہیں خدشہ ہے کہ ان میٹروں کی تنصیب کے بعد ان کے گھروں میں اندھیرے کاراج ہوگا کیونکہ دو وقت کی روٹی کابمشکل انتظام کرنے والے کنبے بجلی کیلئے پہلے ادائیگی پھر استعمال یعنی پری پیڈبجلی کی خریدکیسے کریں گے؟،یہاں دووقت کی روٹی کاانتظام بھی وہ اُدھارلیکرکرتے ہونگے اور ایسے میں بجلی جو ان کے گھروں کوروشن کرنے کیلئے ضروری ہے۔ا ن کے بچوں کی تعلیم کیلئے ضروری ہے۔اگر ادائیگی کرکے خریدنہ سکے توکنیکشن کٹ جائیں گے اورنئے جدیدڈیجیٹل طرزعمل کے بعد اب محکمہ اپنے کنٹرول رومز میںبیٹھے کسی بھی گھرکابجلی کنکشن کاٹ سکتاہے۔اُسے پرانے زمانے کی طرح اُس گھرکے بعد آکربجلی کھمبے سے اُس کی تارکاٹنے کی ضرور ت نہیں بلکہ جدیدٹیکنالوجی اورنظام کے اپنائے جانے کے بعد ساراکاساراکنٹرول اب محکمہ نے اپنے آپریشن کے مراکزمیں قائم کررکھے ہیں جہاں سے وہ جب چاہیں یعنی جب ضرورت پڑے کسی کابھی بجلی کنکشن کاٹ سکتے ہیں اورسپلائی روک سکتے ہیں ۔ایسے میں یہی وجہ ہے کہ سرینگر اور جموں شہرکے کئی علاقوں میں بھی سمارٹ میٹروں کی تنصیب کولیکر ہنگامہ آرائیاں ہورہی ہیں۔ ایک طرف بجلی میٹرنصب کرنے والے غیر مقامی مزدوروں نے لوگوں کاجینامحال کررکھاہے، بغیر کسی تربیت وتکنیکی علم کے ایسے غیرہنرمندمزدورٹھیکہ داروں نے کام پہ لگائے ہیں ۔وہ ایسی ایسی خطائیں کررہے ہیں کہ لوگوں کے گھروں کابجلی سازوسامان جل رہاہے۔ کسی کاٹیلی ویژین، ریفریریٹر، موبائل فون جل رہاہے یہاں تک کہ لوگوں کو بجلی کے کرنٹ بھی لگے ہیں ۔ایسی غفلت شعاری کیساتھ کام ہورہاہے تو دوسری جانب عام مِڈل کلاس صارفین پری پیڈمیٹروں کی مخالفت کررہے ہیں۔مہنگائی کے اس عالم میں جہاں پہلے ہی رسوئی گیس گیارہ سے بارہ سوتک پہنچ چکاہے وہاں بجلی کوایک طرح سے پرائیویٹ ہی کیاجارہاہے۔اب پانی بچاہے جس کیلئے بھی میٹر سسٹم کی باتیں عرصہ درازسے چل رہی ہیں ۔بجلی کے بعد پانی کے بھی میٹر نصیب ہوجائیں گے توجیناہی ایک طرح سے اُدھارپرہوجائیگا۔ عوام حکومت سے راحت چاہتی ہے۔اس طرح کے اقدامات اُٹھانے لازمی ہی ہیں توساتھ ساتھ عام لوگوںخاص طورپرخط افلاس سے نیچے زندگی بسرکرنے والوں کیلئے کچھ توراحت کابھی اعلان کیاجاناچاہئے کہ اِتنے یونٹ بجلی جوحسبِ ضرورت کوئی حد مقررکی جائے اوروہ غریبوں کیلئے مفت کردی جائے تاکہ سمارٹ میٹرکی تنصیب کامعاملہ بلاخلل جاری رہی سکے۔ بجلی نظام میں شفافیت آئے، حکومت کو گھاٹے پربجلی خریدکرصارفین کو سستے میں دیناپڑرہی ہے، مناسب استعمال ہوگااور100فیصد کرائے وصولی یقینی بنائی جائے گی تویقیناحکومت کیلئے بھی باعث راحت ہوگالیکن غریبوں کی زندگی میں اندھیرانہ کیاجائے اُنہیں کوئی آس اُمیدجگائی جائے کہ اُن کے گھروں سے اُجالانہیں چھیناجائیگا۔اسمارٹ میٹرسہولیت پیداکرنے ،راحت پہنچانے کیلئے ہونے چاہئے ، یہ غریب عوام کی زندگی کاچین وسکون چھیننے والے نہ ہوں،یہ زندگیوں میں آسانیاں پیداکرنے والے ہوں۔غریب آدمی رسوئی گیس،بجلی،پانی،راشن جیسی سہولیات سے محروم ہوتاجارہاہے کیونکہ کہیں مہنگائی کی مار ہے توہیں حکومت نے ہاتھ کھینچ لئے ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا