ریاض، //سعودی عرب نے عالمی عدالت انصاف کی جانب سے جاری ہونے والے ابتدائی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے جس کا مقصد غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے کسی بھی عمل اور بیانات کو روکنا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق سعودی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’اجتماعی نسل کشی سے متعلق اقوام متحدہ کے معاہدے کی خلاف ورزیوں اور قابض اسرائیلی حکام کے اقدامات کو پوری طرح سے مسترد کرتے ہیں۔‘
’عالمی عدالت انصاف کے ابتدائی فیصلے کا مقصد محصور غزہ پٹی میں فلسطینی عوام کی اجتماعی نسل کشی والے بیانات اور اقدامات کو روکنا ہے۔‘
بیان میں غزہ پٹی میں اسرائیلی حکام کی مسلسل خلاف ورزیوں کے خلاف دعوی دائر کرنے سے متعلق جنوبی افریقہ کی کوششوں کی تعریف کی۔
العربیہ کے مطابق دفتر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ ’عالمی برادری کو غزہ پٹی میں جنگ بند کرانے، فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور بین الاقوامی قانون کی منصوبہ بند تمام خلاف ورزیوں پر قابض اسرائیلی افواج کے احتساب کے حوالے سے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔
یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کی اسرائیل کے خلاف درخواست پر عبوری حکم جاری کرتے ہوئے جنگ زدہ غزہ کے شہریوں کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کا کہا ہے تاہم عدالت نے جنگ بندی کا حکم نہیں دیا۔
جمعہ کو عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے غزہ میں اسرائیل کی بمباری سے نسل کشی کے الزامات پر جنوبی افریقہ کی درخواست پر ابتدائی فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے کنونشن کے تحت مقدمے کی سماعت کا اختیار ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی روکنے کے کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی ہدایت کی ہے۔
عدالت نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ اپنی فوج کے نسل کشی والے اقدامات کی تحقیقات کرے۔ عدالت نے کہا کہ اسرائیل فوری طور پر غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے راستے کھولے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق ’اسرائیل عالمی عدالت کے دیے گئے احکامات پر عمل کر کے رپورٹ جمع کرائے۔