ضلع اسپتال ہندوارہ کی نئی عمارت جگہ کی کمی کو دور کرنے کے لئے اضافی رقومات کی منتظر

0
0

محکمہ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن معاملے کی فعال طور پرکام کرہا ہے: ضلع ترقیاتی کمشنر کپوارہ
جاوید میر
ہندوارہ ؍؍ایسوسیٹیڈ ہسپتال گورنمنٹ میڈکل کالج ہندوارہ کے مختلف آؤٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹس (او پی ڈی) اورکیجولٹی وارڈ میں آنے والے مریضوں کو احاطے میں جگہ کی شدید کمی کی وجہ سے علاج حاصل کرنے اور فاصلہ برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔خبرنگار کے مطابق اسپتال میں موجود کچھ مریضوں اور تیمار داروں نے بتایا کہ اسپتال کے متعدد کمرے اور او پی ڈیز بشمول ایمرجنسی، گائنی سیکشن اور دیگر شعبہ جات میں بھیڑ بھری رہتی ہے ، جس کے نتیجے میں اسپتال میں زیادہ شور کی وجہ سے مریضوں کو کافی تکلیف اٹھانے پڑتے ہیں۔ تاہم اسپتال کی نئی عمارت تقریباً مکمل ہو چکی ہے اور اسے فعال ہونے کیلئے اضافی فنڈز کی ضرورت ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق اسپتال کے کیجولٹی وارڈ میں صرف 14 بستر ہیں جس کے نتیجے میں دو مریضوں کو ایک ہی بستر پر رکھا جاتا ہے۔ڈسٹرکٹ اسپتال ہندوارہ کے ایک مریض طارق احمد نے خبر نگار کو بتایا کہ اکثر اسپتال انتظامیہ مرد اور خواتین مریضوں کو ایک ہی بستر پر اکٹھا کرتی ہے۔خبرنگار سے بات کرتے ہوئے ضلع ترقیاتی کمشنر کپوارہ آیوشی سودن نے کہا کہ محکمہ صحت اور طبی تعلیم اس معاملے کی سرگرمی سے پیروی کر رہا ہے، اورمیں امید کرتی ہیں کہ یہ مسائل جلد حل ہو جائیں گے۔انہوں نے اسپتال کے کام کاج کا جائزہ لینے کے لئے ذاتی طور پر جانے کا ارادہ بھی ظاہر کیاہے۔اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے اپنانام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر خبرنگارکو بتایا کہ جگہ کی کمی کی وجہ سے ضلع اسپتال کے سب سے پرانے طبی مرکز میں داخل مریضوں کو پریشان کن حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایمرجنسی روم میں عام طور پر کسی بھی وقت کم از کم دو مریض ایک بستر پر شریک ہوتے ہیں۔نہ صرف باقاعدہ مریضوں کو دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ انہیں تکلیف کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔مریضوں کو سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے خاص طور پر حادثات، ڈیلیوری اور دیگر واقعات کے دوران سادہ الفاظ میں ہر ایک کے لئے جگہ نہیں ہے۔دریں اثناء جموں و کشمیر ورکرز پارٹی کے صدر میر جنید نے خبر نگار کو بتایا کہ انہوں نے ایک حالیہ میٹنگ کے دوران یہ مسئلہ لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کے ساتھ بھی اٹھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایل جی نے انہیں اسپتال کی نئی عمارت کو فعال بنانے کے لئے مناسب رقومات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جموں و کشمیر ورکرز پارٹی کے صدر نے امید ظاہر کی کہ عمارت کو جلد آپریشنل کر دیا جائے گا۔دریں اثناء علاقے کے مقامی باشندوں نے ایل جی سے مداخلت کرنے اور اس علاقے میں لوگوں کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا