صحت مند خوراک وہ ایندھن ہے جو ہمارے جسموں، دماغوں اور روحوں کو طاقت دیتا ہے۔ لیکن آج کی تیز رفتار دنیا میں، صحت بخش کھانوں سے اپنے جسم کی پرورش کی اہمیت کو بھول کر بالخصوص نئی نسل کا زیادہ تر رحجان جنک فوڈ اور گلی کوچوں میں بیچے جانے والے تلخ کھانوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔
جبکہ ان ناقص کھانے کی آشیاء کے نتائج کتنے خطرناک اور سنگین ہیں جس کا اندازہ لگا نا شاید ممکن نہ ہو۔ مگر باوجود اس کے نئی نسل کے بچے آج گھر کے کھانوں کو چھوڑ کر ان کھانوں کا استعمال کر رہے ہیں ۔ جس کی وجہ سے نو عمری میں ہی مختلف قسم کی بیماریاں انہیں جکڑ لیتی ہیں کسی کو پتہ تک ہی نہیں چلتا۔وہیں دوسری طرف اگر چہ میڈیکل سائنس نے خوب ترقی کر لی ہے ، نئی نئی قسم کی ادویات اور ان کی دریافت کا ایک انقلاب آیا ہوا ہے ۔ لیکن با وجود اس کے ایسی ایسی مہلک بیماریاں بھی سامنے آرہی ہیں جن کا مقابلہ کرنا مشکل ہو گیا ہے ۔تو ایسے میں یہاں سمجھنا ضروری ہوگا کہ بغیر صحت مند خوراک کے انسانی جسم کا فٹ رہنا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہے ۔کیونکہ اچھی طرح سے پرورش پانے والا جسم ہی انفیکشن سے لڑنے اور بیماریوں سے صحت یاب ہونے کے قابل ہو سکتا ہے ۔وہیں ایک صحت مند غذا صرف غیر صحت بخش کھانوں سے پرہیز کرنے کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ مختلف غذائی اجزاء سے بھرپور اختیارات کو اپنانے کے بارے میں بھی ہے۔جیسے تازہ پھل اور سبزیاں، کم مقدار میںپروٹین اور صحت مند چکنائی متوازن غذا کا بنیادی حصہ ہیں۔ یہ غذائیں ضروری وٹامنز، معدنیات اور اینٹی آکسیڈنٹس فراہم کرتی ہیں جو بہترین صحت کی حمایت کرتی ہیں۔علاوہ ازیںصحت مند غذا کے فوائد بے شمار ہیں۔ یہ دل کی بیماری، ذیابیطس، اور بعض کینسر جیسے دائمی بیماریوں کو روکنے میں مدد کرسکتی ہے۔اس کے علاوہ ایک صحت مند غذا ہی ذہنی تندرستی، توانائی کی سطح اور علمی افعال کو بڑھا سکتی ہے۔اسلئے باخبر خوراک کے انتخاب کرنے سے ہی انسان اپنی صحت اور تندرستی کو کنٹرول کر سکتا ہے اور غیر صحت بخش کھانے کے چکر سے آزاد ہو سکتا ہے ۔جبکہ صحت مند غذا صرف ایک ذاتی انتخاب نہیں ہے، بلکہ ہمارے مجموعی معیار زندگی میں ایک اہم سرمایہ کاری ہے۔ متوازن اور متنوع خوراک کو اپنانے سے،ہی انسان اپنے جسم، دماغ اور روح کی درست پرورش کر سکتا ہے ۔ لہذا ضرورت اس بات کی ہے جہاں والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں کہ وہ گھر کے کھانوں کے علاوہ کن کن کھانوں کا استعمال کرتے ہیں ۔وہیں حکومت اور صحت مند کھانوں پر نظر رکھنے والی ایجنسیوں کو بھی چاہئے کہ وہ اس طرف خصوصی توجہ دیں کہ گلی کوچوں میں لگے یہ ریہڑی پھیڑی والے کہیں غیر صحت بخش کھانوں کو تو نہیں بیچ رہے یا انکے کھانے کہیں غیر معیاری تو نہیں جس سے نوجوان نسل کی صحت بگڑ رہی ہو اور مستقبل قریب میں ہمارا فٹ انڈیا اور صحت مند ملک کا خواب بھی چکنا چور ہوجائے ۔