صحافی کو سمن جاری کرنا ناقابل برداشت وادی میں صحافتی برادری غیر محفوظ/جرنلسٹ ایسو سی ایشن

0
27

اے پی آئی
سر ینگرخصوصی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے سرینگر سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامے کے ساتھ منسلک صحافی کے خلاف سمن جاری کرنے پر صحافتی برادری نے ناقابل برداشت قرار دیت ہوئے اسے مجرمانہ کاررروائی اور پیشہ ورانہ فرائض میں مداخلت کے مترادف قرار دیا ۔ اے پی آئی کے مطابق خصوصی تحقیقاتی ادارے نے کشمیر ابزرور کے ساتھ کام کرنے والے صحافی عاقب جاوید حکیم کو پوچھ تاچھ کیلئے سمن جاری کی جس پر کشمیر جرنلسٹ ایسو ایشن اور کشمیر ورکنگ ایسو سی ایشن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی تحقیقاتی ادارے کی کارروائی ناقابل برداشت ہے اور ریاست خاصکر وادی کشمیر میں صحافیوں کے پیشہ ورانہ فرائض میں مداخلت کے مترادف ہے ۔ صحافتی برادری نے خصوصی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے بے لاگ صحافی کو اپنی خدمات انجام دینے کے عوض حراساں کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے صاف ظاہر ہو تا ہے کہ بھارت میں آزاد صحافت کے بارے میں صرف دعوے کئے جا رہے ہیں اور عملی طور پر حکمرانوں کو آزاد صحافت راس نہیں آرہی ہے ۔ صحافتی برادری نے این آئی اے کی کارروائی کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر میں صحافتی برادری کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے جسے وہ اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں ۔واضح رہے کہ این آئی اے نے 2017میں فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف کو بھی ٹیررفنڈنگ اور حوالہ رقومات کے لین دین میں گرفتار کر کے کئی مہینوں تک تہاڑ جیل میں بند رکھا تھا اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی مداخلت کے بعد اس کی رہائی عمل میں لائی گئی تھی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا