شیوسینا نے پراپرٹی ٹیکس اور مہنگائی کے خلاف زبردست احتجاجی ریلی نکالی

0
0

بجلی، پانی کے بل ادا کرنے سے قاصر لوگ پراپرٹی ٹیکس کا ہتھوڑا برداشت نہیں کر پائیں گے: ساہنی
لازوال ڈیسک
جموں؍؍شیوسینا جموں و کشمیر یونٹ نے آج جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کے عوام پر عائد صوابدیدی اور خود مختار پراپرٹی ٹیکس کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔اس سلسلے میں شیوسینا جموں و کشمیر کے صدر منیش ساہنی کی قیادت میں شیوسینا کے درجنوں کارکن جانی پور مین چوک کے قریب جمع ہوئے اور امفلہ چوک تک تقریباً چار کلومیٹر پیدل احتجاجی ریلی نکالی۔ شیوسینا کو بھی بڑے پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہوئی۔ شیو سینا کے لیڈروں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "رول بیک پراپرٹی ٹیکس” "عوام کو حکومت کی ریلیف” کا پیغام دیا گیا تھا۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ساہنی نے کہا کہ لوگ پہلے ہی آسمان چھوتی مہنگائی کا شکار ہیں اور بجلی اور پانی کے بل ادا کرنے سے قاصر ہیں، انتظامیہ کی جانب سے ان کے کنکشن منقطع کیے جا رہے ہیں، کھانا پکانے کی گیس سمیت تمام اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسی صورت حال میں ایک عام آدمی کو اپنے اہل خانہ کے لیے دو وقت کے کھانے کا انتظام کرنے میں دشواری کا سامنا ہے، جموں و کشمیر انتظامیہ کو پراپرٹی ٹیکس کی وصولی پر اپنا اصرار ترک کرنا چاہیے۔ساہنی نے کہا کہ عام عوام کو مہنگائی اور ٹیکسوں کے دوہرے عذاب کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے، مرکز کے زیر انتظام علاقہ بننے کے بعد اور عوام کی کہیں کوئی شنوائی نہیں ہو رہی، انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو جمہوری عمل سے دور رکھ کر ان کے ساتھ آمریت اور تغلق شاہی جیسا سلوک کر رہی ہے۔ ساہنی نے مطالبہ کیا کہ پہلے جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دیا جائے، جمہوری عمل کو بحال کیا جائے اس کے بعد جموں و کشمیر کی منتخب حکومت اسمبلی میں فیصلہ کرے گی کہ پراپرٹی ٹیکس لگانا ہے یا نہیں۔شیو سینا ہمیشہ عوام کے ساتھ ان کے مشکل وقت میں کھڑی ہے اور حکومت کے آمرانہ رویہ کے خلاف بھی آواز اٹھاتی رہے گی۔احتجاج میں شامل ہونے والوں میں صدر مہیلا ونگ میناکشی چھیبر، جنرل سکریٹری وکاس بخشی، صدر کامگھر ونگ راج سنگھ، صدر اکھنور سمیت کمار، رامیشور، منگو رام، پون سنگھ، وجے، وشال گپتا، اشونی شرما، ستیش شرما، روہت شرما ، اشوک، ڈمپل، تلک راج، ششیپال، بلویرشامل ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا