اجودھیا میں بابری مسجد اراضی پر عظیم الشان رام مندر کی تعمیر ہونی چاہئے
لازوال ڈیسک
اجودھیا ؍؍ایک مرتبہ پھرنئی بحث چھیڑتے ہوئے شیعہ سنٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی نے آج پھر کہا کہ اجودھیا میں متنازعہ بابری مسجد اراضی پر عظیم الشان رام مندر کی تعمیر ہونی چاہئے اور مسلم اکثریتی علاقہ میں مسجد بنائی جانی چاہئے۔ مسٹر رضوی نے کہاکہ انہوں نے دگمبر اکھاڑہ کے مہنت سریش داس، نرموہی اکھاڑا کے مہنت بابا بھاسکر داس اور ہنومان گڑھی نروانی اکھاڑا کے فریق دھرم داس سے مل کر متنازعہ بابری مسجد اراضی پر عظیم الشان مندر کی تعمیر کیلئے آپسی صلح سمجھوتہ کی تجویز پیش کی۔ فریقین نے اس سمجھوتہ کا خیرمقدم کرتےہوئے کہاکہ وہاں عظیم الشان رام مندر کی تعمیر ہونی چاہئے۔شیعہ سنٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین نے کہا ’سپریم کورٹ میں میں نے حلف نامہ داخل کرکے کہا ہے کہ متنازعہ بابری مسجد اراضی پر رام مندر کی تعمیر ہونی چاہئے جبکہ مسجد اس سے کچھ دور مسلم علاقے میں بنائی جانی چاہئے۔ اس تجویز سے متنازعہ بابری مسجد اراضی معاملے کے فریقین نے بھی تعاون کی بات کی۔‘انہوں نے کہاکہ اجودھیا میں جتنی بھی مسجدیں بنی ہوئی ہیں، وہ مسلم برادری کیلئے کافی ہیں اور یہ ساری مسجدیں ہندؤں کے تعاون سے ہی بنی ہوں گی۔اسے قبل بھی اس طرح کے بیانات آچکے ہیں جن کی مسلم طبقے میںچوطرفہ تنقیدہوئی ہے تاہم تازہ بیان نے ایک مرتبہ پھر وسیم رضوی کوتنازعات میں گھیرلیاہے۔