شہری ترمیمی بل سمیت چھ بلوں کو کابینہ کی منظوری

0
0

یواین آئی
نئی دہلی؍؍مرکز نے شہری ترمیمی بل 2019 سمیت چھ اہم بلوں کو آج منظوری دے دی۔وزیراعظم کی صدارت میں کابینہ کی یہاں ہوئی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا۔وزیر اطلاعات پرکاش جاویڈکر نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ میٹنگ میں شہری ترمیمی بل اور درج ذیل ذات وقبائل کے ریزرویشن کو دس سال بڑھانے سے متعلق بل کو منظوری دے دی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ سنسکرت کے تین ڈیمڈ یونیورسٹیوں کو ملا کر ایک مرکزی یونیورسٹی قائم کرنے سے متعلق بل، نجی ڈاٹا کی سلامتی یقینی بنانے والے بل، سینئر شہریوں کی دیکھ بھال، صحت وغیرہ کی فکر کرنے والے بل اورمزدوروں کی بہتری سے متعلق بل اور جموں وکشمیر ریزرویشن بل کو واپس لینے کوبھی منظوری دی گئی۔انہوں نے بتایا کہ نجی ڈاٹا کی سلامتی کا بل ہندوستان کی سلامتی کو دھیان میں رکھتے ہوئے لایا گیا ہے ۔یہ سوال کئے جانے پر کہ شہری بل میں کیا نئے التزامات اور ترمیم شامل کئے گئے ہیں، مسٹر جاویڈکر نے کہاکہ بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے بعد ہی اس کے بارے میں کچھ بتایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بل میں سبھی شہریوں کے مفادات کا خیال رکھا گیا ہے ایسے التزامات کئے گئے ہیں جن کا سبھی لوگ خیر مقدم کریں گے ۔مسٹر پرساد نے کہا کہ دونوں کمپنیوں کے انضمام سے انہیں پیشہ ور اور منافع کمانے والے انٹرپرائزکے طور پر فروغ دینے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد بی ایس این ایل کو 4 جی اسپیکٹرم بھی الاٹ کیا جائے گا ۔ اس کے لئے حکومت فیصلہ کر چکی ہے ۔ سرکاری ٹیلی کام کمپنی کو اسٹریٹجک طور پر اہم بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحت مند مسابقت کے لئے ایک پبلک سیکٹر کی کمپنی کا ہونا ضروری ہے ۔ ایمرجنسی کے وقت بی ایس این ایل ہی مفت سروس فراہم کرتا ہے ۔ اس کے علاوہ سکیورٹی تنصیبات کو مواصلاتی خدمات پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کے ذریعے ہی دستیاب کرائی جاتی ہے ۔ایک مزید سوال کے جواب میں وزیر مواصلات نے کہا کہ موبائل ٹاوروں کے شعاعوں سے صحت کو کسی قسم کے نقصان کی تصدیق ابھی تک نہیں ہوئی ہے ۔ انٹرنیشنل نان آئنائزڈ ریڈی ایشن پروٹیکشن کمیشن کی طرف سے مقرر کردہ اور عالمی ادارہ صحت کی طرف سے طے شدہ حد کے مقابلے میں ملک میں ریڈی ایشن کے پیرا میٹر 10 گنا سخت رکھے گئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ حد سے زیادہ شعاعوں کی وجہ سے موبائل سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں پر 20 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے جس میں 12.5 کروڑ روپے کی وصولی ہو چکی ہے ۔ یہ پوچھے جانے پر اس بل کو پارلیمنٹ میں کب پیش کیا جائے گا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ بل کو ایوان میں جمعرات یا جمعہ کو پیش کیا جاسکتا ہے لیکن اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔ یہ کہے جانے پر کہ اس بل کا آسام میں مخالفت شروع ہوگئی ہے ، مسٹر جاویڈکر نے کہا کہ بل کو پارلیمنٹ میں آنے دیجئے ۔ لوگ اس کے التزامات جان کر اس کا خیر مقدم کریں گے ۔نامہ نگاروں نے جب دیگر بلوں کے بارے میں پوچھا تو انہوںنے یہ کہہ کر اس کے التزامات کو بتانے سے انکار کیا کہ پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کے بعد اطلاع مل جائے گی۔ انہوںنے کہا کہ ریزرویشن کو دس سال کے لئے نفاذ کیا جاتا ہے اور سماجی انصاف کی سمت میں اس کا جائزہ لینے کے بعد اس کی مدت بڑھائی جاتی ہے ۔اب ریزرویشن کی مدت کو 2020 سے 2030 تک کے لئے بڑھایا جارہا ہے ۔ اس کے لئے کابینہ نے منظوری دے دی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ مزدوروں سے متعلق معاملوں میں مجموعی طور سے 44 قوانین تھے اور مزدوروں سے متعلق معاملوں میں سدھار کرکے چار کردیا گیا تھا۔ ان میں سے ایک بل کو اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجا گیا ہے اور ایک پاس ہوچکا ہے ۔ ایک بل زیر التوا ہے اور چوتھے کو پیش کیا جانا ہے ۔ مزدوروں کو انصاف دلانے کے لئے مودی حکومت پرعزم ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا