شمبھو بارڈر کسان تحریک: بیریکیڈنگ پر سپریم کورٹ نے ایک آزاد کمیٹی بنانے کا مشورہ دیا

0
0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے بدھ کو پنجاب-ہریانہ شمبھو بارڈر پر احتجاج کر رہے کسانوں سے بات کرنے کے لیے غیر جانبدار افراد کی ایک کمیٹی بنانے کا مشورہ دیا۔جسٹس سوریہ کانت، جسٹس دیپانکر دتا اور اجل بھویان کی بنچ نے ہریانہ حکومت کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے کسانوں کے احتجاج کے مسئلے کو حل کرنے کے طریقے اورذرائع تلاش کرنے پر زور دیا۔ بنچ نے کہا کہ پنجاب اور ہریانہ حکومتوں کو کسانوں سے بات کرکے مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایسے نامور افراد پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے، تاکہ کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے بات کرنے کے بعد ان کے مطالبات کا کوئی ایسا عملی حل نکالا جا سکے جو منصفانہ اور سب کے مفاد میں ہو۔بنچ نے ہریانہ حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا، "ا?پ کو کسانوں سے رابطہ کرنے کے لیے کچھ قدم اٹھانے ہوں گے۔ ورنہ وہ دہلی کیوں آنا چاہیں گے؟ آپ یہاں سے وزیروں کو بھیج رہے ہیں۔ ان کے نیک ارادوں کے باوجود اعتماد کی کمی ہے۔ انہیں محسوس ہوگا کہ ا?پ صرف اپنے مفادات کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور مقامی مسائل کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ آپ ایک غیر جانبدار امپائر کیوں نہیں بھیجتے۔”
اس پر مسٹر مہتا نے کہا کہ ان کے دہلی آنے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن وہ بکتر بند ٹریکٹر اور جے سی بی کے ساتھ آنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا، "ہم حساس معاملات سے نمٹنے کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو برداشت نہیں کر سکتے۔ شاہراہوں پر ایسی گاڑیوں کو چلانا ممنوع ہے۔”پنجاب کے ایڈوکیٹ جنرل گرومندر سنگھ نے کہا کہ ہائی وے کی بندش سے ریاست کو بہت زیادہ معاشی نقصان ہو رہا ہے۔اس پر عدالت نے کہا، "ایک ہفتے کے اندر مناسب ہدایات دی جائیں اور اس وقت تک حالات کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لئے متعلقہ فریقوں کو اس سرحد پر جمود برقرار رکھنے دیں۔”
ہریانہ حکومت نے ہائی کورٹ کے 10 جولائی کو دیے گئے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے، جس میں اسے امبالا کے قریب شمبھو بارڈر پر ایک ہفتے کے اندر بیریکیڈنگ ہٹانے کو کہا گیا تھا۔ سان فصل کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی ضمانت سمیت دیگر مطالبات کو لے کر دہلی کوچ کرنے کے لئے 13 فروری سے شمبھو بارڈر پر ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔سپریم کورٹ میں دائر اپنی اپیل میں ہریانہ حکومت نے موجودہ ناکہ بندی کے لیے امن و امان کی صورتحال کا حوالہ دیا ہے۔12 جولائی کو سپریم کورٹ نے ہریانہ حکومت سے امبالا کے قریب شمبھو بارڈر پر رکاوٹیں ہٹانے کو کہا تھا، جس میں کہاگیاتھا کہ وہاں احتجاج کرنے والے کسان بھی ملک کے شہری ہیں۔سپریم کورٹ نے تب پوچھا تھا کہ جب ٹریفک کو کنٹرول کرنا ریاستی حکومت کا فرض ہے تو وہ ہائی وے کو کیسے روک سکتی ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا