سی اے اے قومی مفاد میں نہیں ہے: کیجریوال

0
0

نئی دہلی،//عام آدمی پارٹی (آپ) کے قومی کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے نفاذ کی بدھ کو مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون ملک کے مفاد میں نہیں ہے مسٹر کیجریوال نے آج یہاں نامہ نگاروں سے کہا ’’ مرکز کی بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کی حکومت نے منگل کے روز ملک میں سی اے اے کو نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا 10 سال تک ملک پر حکومت کرنے کے بعد ان لوگوں کو لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلے سی اے اے کے بارے میں بات کرنی پڑ رہی ہے اگر 10 سال کے دوراقتدار میں ان لوگوں نے کوئی اچھا کام کیا ہوتا تو آج سی اے اے کی بجائے وہ لوگ اپنے کام کے بل پر ملک کے عوام سے ووٹ مانگ رہے ہوتے آج ملک کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی اور بے روزگاری ہے۔ ملک میں مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ ہر ایک کے لیے اپنا گھر چلانا مشکل ہو گیا ہے۔ ملک بھر میں مہنگائی نے کمر توڑ دی ہے۔ دوسری طرف ہمارے ملک کے نوجوان روزگار کے لیے گھر گھر جدوجہد کر رہے ہیں۔ ان پر لاٹھیاں برسائی جا رہی ہیں۔ ایسے میں مہنگائی اور بے روزگاری کا حل تلاش کرنے کی بجائے مرکزی حکومت سی اے اے کی بات کر رہی ہے تو یہ بہت افسوسناک ہے۔

دہلی کے وزیراعلی نے کہا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت کہتی ہے کہ اگر پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کی اقلیتیں ہندوستانی شہریت لینا چاہتی ہیں تو انہیں ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان تینوں ممالک سے بڑی تعداد میں اقلیتوں کو ہندوستان لایا جائے گا۔ انہیں ہندوستان میں آباد کیا جائے گا، انہیں روزگار اور مکان دیا جائے گا۔ یہ کتنی عجیب بات ہے کہ مرکز کی بی جے پی حکومت ہمارے بچوں کو روزگار نہیں دے رہی ہے اور وہ پاکستان سے اقلیتوں کو لا کر ان کے بچوں کو روزگار دینا چاہتی ہے۔ ہمارے لوگوں کے پاس گھر نہیں ہیں، ہندوستان کے بہت سے لوگ بے گھر ہیں، لیکن بی جے پی کے لوگ پاکستان سے بہت سے لوگوں کو ہندوستان میں بسانا چاہتے ہیں اور انہیں گھر دینا چاہتے ہیں۔

مسٹر کیجریوال نے کہا "پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں تقریباً 2.5 سے 3 کروڑ اقلیتیں ہیں۔ یہ تینوں بہت غریب ممالک ہیں۔ جیسے ہی ہندوستان کے دروازے کھلیں گے، ان تینوں ملکوں سے بہت بڑا ہجوم ہمارے ملک میں آجائے گا۔ اگر ان 2.5-3 کروڑ لوگوں میں سے 1.5 کروڑ لوگ بھی ہندوستان آجائیں تو انہیں روزگار کون فراہم کرے گا اور بی جے پی والے انہیں کہاں بسائیں گے؟ کیا بی جے پی والے انہیں اپنے گھر میں رکھیں گے؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا یہ سارا کھیل ووٹ بینک بنانے کی گندی سیاست ہے۔‘‘

مسٹر کیجریوال نے کہا “ایک طرف بی جے پی کی ہریانہ حکومت ہریانہ کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں ناکام ہے۔ ہریانہ حکومت اپنے نوجوانوں کو روزگار کے لیے اسرائیل بھیج رہی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ اسرائیل میں جنگ جاری ہے، ایک طرح سے ہمارے بچوں کو جنگ میں دھکیلا جا رہا ہے۔ ان کے بچوں کے لیے کوئی روزگار نہیں ہے اور بی جے پی والے پاکستانیوں کو ہندوستان لا کر ان کے بچوں کو روزگار فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ بات بالکل ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔ بی جے پی شاید پوری دنیا کی ایسی واحد پارٹی ہے جو پڑوسی ممالک کے غریبوں کو ہمارے ملک میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے لیے دروازے کھول رہی ہے۔

وزیراعلی نے کہا کہ گزشتہ 10برسوں میں ہندوستان کے 11 لاکھ سے زیادہ بڑے امیر صنعت کار اور تاجر ملک چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔ یہ لوگ بی جے پی کی غلط پالیسیوں اور مظالم سے تنگ آکر ہندوستان چھوڑ گئے۔ اگر بی جے پی کو لانا ہی ہے تو ان صنعتکاروں کو ہندوستان واپس لانا چاہئے ان کے پاس پیسہ ہے، جب یہ لوگ ہندوستان واپس آئیں گے تو یہاں پیسہ لگائیں گے۔ نئی فیکٹریاں اور کاروبار کھولیں گے۔ اس سے ہمارے بچوں کو روزگار ملے گا۔ یہ کتنی عجیب بات ہے کہ پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے لوگوں کو لا کر ہندوستان میں بسایا جائے گا اور انہیں ہمارے بچوں کے حق کے مطابق روزگار دیا جائے گا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا