سینٹرل یونیورسٹیز (ترمیمی) بل کو پارلیمنٹ کی منظوری

0
25

بل میں تلنگانہ میں ایک سنٹرل ٹرائبل یونیورسٹی کے قیام کا التزام کیا گیا
یواین آئی

نئی دہلی؍؍راجیہ سبھا نے بدھ کوسنٹرل یونیورسٹیز (ترمیمی) بل 2023 اپوزیشن کے واک آؤٹ کے درمیان صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔لوک سبھا اس بل کو پہلے ہی منظور کر چکی ہے، جس سے اس پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی ہے۔ یہ مختلف ریاستوں میں تدریس اور تحقیق کے لیے مرکزی یونیورسٹیاں قائم کرنے والے سنٹرل یونیورسٹیز ایکٹ 2009 میں ترمیم کرتا ہے۔اس بل میں تلنگانہ میں ایک سنٹرل ٹرائبل یونیورسٹی کے قیام کا التزام کیا گیا ہے۔ اس قبائلی یونیورسٹی کا نام ‘سمکاّ سرکاّ سنٹرل ٹرائبل یونیورسٹی’ رکھا جائے گا۔ اس کا علاقائی دائرہ اختیار تلنگانہ تک پھیلے گا۔ یہ بنیادی طور پر ملک کی قبائلی آبادی کے لیے اعلیٰ تعلیم اور تحقیقی سہولیات کی راہ ہموار کرے گا۔ آندھرا پردیش ری آرگنائزیشن ایکٹ، 2014 میں یہ التزام کیاگیا تھا کہ مرکزی حکومت ریاست تلنگانہ میں ایک قبائلی یونیورسٹی قائم کرے گی۔وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والی بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ میں ٹرائبل یونیورسٹی کا قیام قبائلی برادری کے تئیں حکومت کی وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے قومی ادارے کا درجہ ملے گا اور یہ ہر کسی کو قبائلی موضوعات پر خصوصی مطالعہ اور تحقیق کا موقع فراہم کرے گا۔ انہوں نے ارکان کے اس الزام کی بھی تردید کی کہ حکومت تاریخ کو دوبارہ لکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اطمینان کی بات ہے کہ تمام ریاستیں تعلیم کے معاملے میں قومی تعلیمی پالیسی کی 90 فیصد التزامات کو اپنا رہی ہیں۔ان کے جواب کے بعد ایوان نے بل کو صوتی ووٹ سے منظور کردیا۔قبل ازیں اپوزیشن ارکان نے لوک سبھا میں آڈینس گیلری سے ایوان میں دو لوگوں کے کودنے کا معاملہ اٹھایا اور ایوان کی کارروائی ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن ارکان نے اپنے مطالبے پر شور شرابہ کیا اور بعد ازاں ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا