سیاسی قیادت ایک بار پھر اپنی قسمت کا فیصلہ کروانے عوام کے پاس آنے والی ہے

0
50

 

 

 

قیصر محمود عراقی

ہندوستان جب سے آزاد ہوا ہے اس وقت سے لیکر آج تک ہندوستان میں بسنے والے عوام اور ملک کی قسمت نہیں بدلی ۔ ہر الیکشن میں عوام اپنے پاس ووٹ مانگنے کے لئے آنے والوں کو اس امید اور آس پر منتخب کرتے رہے کہ اس بار ملک کی نہ سہی کم از کم ہمارے شہر کی قسمت بدل جائیگی۔ لیکن ۷۶سال بعد بھی نہ ملک کی قسمت بدلی اور نہ ہی کوئی شہر لندن اور پیرس بن سکا ، بلکہ پہلے سے زیادہ مسائل نے ملک اور شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ عوام کے غریب کے بچوں کو نہ تعلیم کی سہولت ملی نہ صحت کی، اور جیسے تیسے کچھ پڑھ لکھ جانے کے بعد نہ روزگار ملا اور نہ ہی امن وامان اور سکون مل سکا۔ کشمیر سے لیکر کنیا کماری تک پوری ملک کی صورتِ حال ایک جیسی ہے، جو بھی حکمراں آتا ہے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتا ہے اورپھر عوام کے کیے گئے فیصلوں کا مذاق اڑا کر ملک سے باہر جابستا ہے۔
ایک بار پھر الیکشن کی گہما گہمی شہروع ہوچکی ہے اور سیاسی پارٹی عوام کو نئے نئے نعروں اور اپنے انقلابی منشور سے قائل کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ عوام ہمیں اقتدار کی مسند تک پہنچایں اور پھر دیکھیں ملک کی ترقی اور خوشحالی۔ لیکن عوام شاید اس بار سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں کہ کون واقعی اس ملک کی قسمت بدل سکتا ہے؟ کیا وہ لوگ جو دو سے تین بار اقتدارِ مسند پر آچکے ہیں انہیں ایک بار پھر آزمایا جائے؟ یا پھر ان لوگوں کو جو ہر پارٹی کے مزے لے چکے ہیں اور وزیر رہ چکے ہیں؟ یا پھر وہ لوگ جو کبھی ادھر کبھی ادھر ہوکر پارٹیاں بدلنے کے ماہر ہیں؟ یا پھر ان لوگوں کو مسندِ اقتدار پر لایا جائے جو تبدیلی کے نعرے کے ساتھ ساتھ عوام اور ملک کی قسمت بدلنے کا خواب دکھا کر عوام کے پاس آرہے ہیں ؟ یا پھر وہ لوگ جن کی کارکردگی اور دامن ملک اور عوام کے سامنے ہے ، جو کرپشن سے پاک ، دیانتدار قیادت کہلاتی ہے، منتخب کرکے ایک موقع ان کو بھی دیا جائے؟ ۔ بہر حال فیصلہ عوام ہی کو کرنا ہے کیونکہ سیاسی قیادت ایک بار پھر اپنی قسمت کا فیصلہ کروانے عوام کے پاس آنے والی ہے۔ ویسے ہر الیکشن میں عوام نے ان سیاسی افراد کو منتخب کیا جو عوام کے سائل ہی سے واقف نہیں تھے، جو عوام کو اپنی دولت کی چمک دکھا کر ایوانوں میں پہنچتے رہے ۔ آج ملک کی دولت اور سیاست پر چند ایسے لوگوں کو قبضہ ہے جو ملک کو تباہ وبرباد کررہے ہیں، سلجھے ہوئے اور ملنسار عوام کو مندر مسجداور ہندومسلمان کے نام پر بانٹ کر اپنا الو سیدھا کررہے ہیں۔ اب وقت آچکا ہے ایسے لوگوں کی اجارہ داری کو ختم کرنے کے لئے صحیح فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے ، خاص کر جن لوگوں نے ملک اور عوام کی دولت کو باپ کا مال سمجھ کر دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے، اب ان کے احتساب کا وقت آچکا ہے ، اب جبکہ عوام کے سامنے ایسے کرپٹ سیاست داں کے کارنامے آچکے ہیں، اب اگر اس کے بعد بھی ان کو حکومتی ایوانوں تک پہنچانا ملک اور عوام کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔
قارئین حضرات تعلیم ، صحت ، روزگار ، امن وامان کسی بھی حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے، مگر ۷۶سال گذرنے کے بعد بھی ہندوستانی عوام ان سہولیات سے آج بھی محروم ہے، ارکان اسمبلی اپنی معمولی بیماری کا علاج بیرون ملک جاکر کراتے ہیں مگر عوام کو سرکاری اسپتالوں میں درد کی گولی بھی نہیں ملتی، کیونکہ ان حکمرانوں کو عوام سے کوئی ہمدردی نہیں، عوام مریں تو مریںحکمران کرپشن نہیں چھوڑیں گے۔ آج ہندوستانی عوام کی قسمت میں بہت سارے چورہیں جو مختلف عہدوں پر رہتے ہوئے عوام کی جیبوں پر بڑی صفائی سے ہاتھ صاف کررہے ہیںاور ساتھ ہی عوام کو سبز باغ بھی دکھا رہے ہیں کہ میری پیاری اور بھولی جنتا بس ذرا صبر کے جبر کے دن تھوڑے ہیں۔ قابل غور پہلو یہ ہے کہ تمام تر اختیارات اور وسائل کے باوجود حکمرانوں کا اپنے انتخابی منشورپر عمل نہ کرنا اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یہ حکمراں دس بار بھی حکمرانی کے منصب پر آجائیں یہ ملک اور عوام کی قسمت نہیں بدل سکتے کیونکہ یہ چور ہیںاور چور حکمراں کبھی ملک اور عوام کی قسمت نہیں بدل سکتے۔ لیکن کیا کریںعوام بھی ان ہی چوروں کو پسند کرتے ہیں اور ان کو اقتدار میں لاکر پھر ترقی اور خوشحالی کے خواب دیکھتے ہیں کہ ہمارے مسائل ختم ہوجائینگے، مگر یہ چوروں کا ٹولہ اقتدار میں آنے کے بعد عوام کو ہی بجلی چور کہتا ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ ہمارے ملک کے عوام ذات ، برادری اور عصبیت کی عینک اتار کر دیکھنے کی زحمت ہی گنوارا نہیں کرتے جس وجہ سے آج صرف ہمارا ملک بلکہ ملک کے عوام کا بھی نقصان ہورہا ہے۔ جس شہر اور گائوں چلے جائیں مسائل کے انبار نظر آئیں گے، ٹوٹ پھوٹ کاشکار سڑکیں ، ابلتے گٹر وغیرہ ملیں گے۔
قارئین حضرات!کون سی قیادت کرپٹ ہے؟کون ملک کے باہر کتنی دولت رکھتا ہے؟ کون قاتل ہے؟ کون ملک دشمن ہے؟ اور کون جرائم پیشہ ہے؟ عوام کو اس بار یہ سوچ اور خیالات اپنے سامنا رکھنا ہوگا۔ کیونکہ آئندہ چند دنوں کے بعد الیکشن ہونے جارہا ہے، اس بار الیکشن میں عوام اپنے مستقبل اور ملک کی بہتری کیلئے فیصلہ کرے۔ اگر عوام اپنے ملک اور شہر سے محبت رکھتی ہے تو اس الیکشن میں اسے سوچ سمجھ کر دیانتدار ، کرپشن سے پاک ، ملک اور عوام سے مخلص قیادت کا انتخاب کرنا ہوگا، کیونکہ مسائل کے گرداب میں حکمران نہیں عوام ہیں ۔ اس وقت ملک کو دیانتدار اور کرپشن سے پاک قیادت کی اشد ضرورت ہے، اگر عوام اس وقت نہیں اٹھے اور کرپشن سے پاک قیادت کا ساتھ نہ دیا تو یہ چور جس سفاکی کے ساتھ ملک کی دولت لوٹ کر لے جارہے ہیںایک وقت آئیگا کہ یہ چور کفن بھی چوری کرنے لگیں گے ، پھر چوروں کو کون پکڑے گا؟ کیونکہ حکمراں خود اس چوری میں ملوث ہیں۔ لہذا کرپشن سے پاک عوام کا درد رکھنے والے حکمرانوں کی ضرورت ہے اور اس ملک کے عوام کی خواہش بھی ہے کہ کرپشن سے پاک دیانتدار قیادت آگے بڑھے اور عوام کے مسائل کو حل کریںاور عوام بھی اگر اپنے ووٹ کی قیمت سمجھتے ہیں تو اپنے ووٹ کو کبھی بھی ضائع نہ کریں بلکہ ہمیشہ یہی کوشش کریں کہ آپ اسے ووٹ دیں جو انسانیت میں دوسرے امیدواروں سے اچھا ہو۔
اگر آپ نے کسی ایسے امیدوار کو ووٹ دیا جو آپ کی سوچوں کے برعکس نکلا ، پہلے کی طرح جھوٹے وعدے کرنے اور صرف اپنی سیاست کو چمکانے والا نکلا تو پھر کیا ہوگا۔ اسی وجہ سے اپنے ووٹ کی قدر کریں، اپنے محلے ، رشتے داروں اور دوستوں کے ساتھ ملکر ایسی پارٹی اور امیدوار کو ووٹ دیں جو ملک اور عوام کے لئے اچھی ہواور ان لوگوں کو نظر انداز کریں جو صرف جھوٹے وعدے کرتے ہیں، کیونکہ جھوٹوں پر خدا کی لعنت ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ خود لعنت برسا رہا ہووہ عوام کا بھلا کیا سوچے گا۔ ایک بات اور کوئی بھی امیدوار ہارجائے مگر ووٹ ضرورت دیں کیونکہ ووٹ نہ دینا اپنے مخالف کو سپورٹ کرنا ہے ۔
٭٭٭

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا