سیاست اوروفا:بڑابیرہے رے!

0
0

دِلی تودِلی ہے جس کے سامنے ہرہستی بھیگی بِلی ہے!کہاجائے توبیجانہ ہوگا،خاص طورپرجب بات جموں وکشمیرکی آتی ہے تومرکزمیں برسراقتدارہرکسی جماعت نے یہاں کی مین اسٹریم پارٹیوں کواپنی مُٹھی؍دِل اور شکنجے میں کسے رکھا،جوجیساہضم وبرداشت کرتاہے جوجس کے اہل ہوتاہے اُس کیساتھ ویساسلوک کیاجاتاہے،دفعہ370ختم ہوا،35کابھی صفایاہوا،تمام مین اسٹریم جماعتوں کے سینئر لیڈران یعنی جومنہ میں زبان رکھتے تھے‘نظربندکردئیے گئے،انٹرنیٹ ناکہ بندی کیساتھ ساتھ مواصلاتی نظام پہ بھی بریک لگادی گئی، بڑے اہتمام اورانتظام کیساتھ مرکز کی بھاجپاسرکارنے وزیرداخلہ امت شاہ کے سٹائل وذہن سے سب کچھ سنبھالا،یہ سب کچھ بھاجپاکے ایجنڈے وچناوی منشورکاحصہ تھا،اُنہیں موقع ملا،ملک کامنڈیٹ ملاتوبھلاوہ کیسے اب پیچھے رہتے، اب دفعہ370ختم ہوئے پانچ ماہ گذرگئے، کسی کوان پانچ ماہ میں زبان کھولنے کی اجازت نہ ملی، جموں وکشمیربھاجپاکے وہم وگمان اور چناوی منشور یہاں تک کے خوابِ وخیال میں بھی نہ تھاکہ ریاست کادرجہ ختم ہوجائیگا، یہ وزیراعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی ایکسڑاشارٹ تھی جس نے یہاں کی بھاجپاقیادت کوسکتے میں ڈال دیااوراب تک وہ اہلیانِ جموں کے سامنے اپنااصل چہرہ لیکرجانے کے اہل نہ ہے وہ اب بھی وزیراعظم مودی اور وزیرداخلہ امت شاہ کا نقاب پہن کر لوگوں میں جارہی ہے لیکن جموں وکشمیرکی سیاسی جماعتیں ودیگر تنظیمیں اس نقاب کو کھینچناشروع ہوگئی ہیں، بھاجپاسے پوچھاجارہاہے کہ یہ ریاست کہاں گئی؟ پانچ ماہ کی بندشوںوخاموشی کے بعد اب جموں وکشمیرمیں نئے سیاسی جوڑتوڑ شروع ہوگئے ہیں، دِلی نے کشمیرمیں اپنی ہر’وفاداربِلی ‘کی تلاش شروع کردی ہے اور کئی چہرے اس کارواں میں شامل ہوتے جارہے ہیں ، ایک مرتبہ پھر سے سب سے زیادہ جھٹکے پیپلزڈیموکریٹک پارٹی کولگ رہے ہیں،جیسے کسی یتیم کودنیاسے دربدری کی ٹھوکریں ملتی ہیںٹھیک ویسی ہی صورتحال کاسامنامفتی محمد سعید کے انتقال کے بعد پی ڈی پی کو بھی کرناپڑ رہاہے، جو بھی کوئی کسی پارٹی کوتوڑنااورنئے تارجوڑناچاہتاہے پہلاحملہ اِسی کمزورقیادت والی پی ڈی پی پرہی ہوتاہے، دِلی نے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 15 سفارتکاروں پر مشتمل ایک وفد کے کشمیر دورے سے ٹھیک پہلے اپنے وفاداروں اور پی ڈی پی کے بے وفائوں کی ایک ٹیم تلاش لی اور ان سفارتکاروں کی محفل میں رنگ بھرنے کیلئے انہیں پیش کرلیاگیا،غصے میں آئی پی ڈی پی نے قریب8سے9سینئر لیڈران کو دِلی سے وفائیں لڑانے کی سزادیتے ہوئے پارٹی سے باہرکاراستہ دکھادیاہے ۔جوڑجوڑکے اس زبردست سلسلے میں جوعلاقائی جماعت خود کوبکھرنے سے بچاپائی وہ مستقبل میں بھی مستحکم رہے گی اور جموں وکشمیرکی ایک پسندیدہ اور قابل اعتبارآوازبنے گی،تاہم مرکزیہاں ایک مرتبہ پھرمتبادل سیاسی پلیٹ فارم کی خوب تلاش میں ہے،اوراس تلاش میں مظفرحسین بیگ کے محبوبہ مفتی کے تئیں تیکھے تور،سید الطاف بخاری کی دِلی سے یاری نے امکانات مزیدروشن کردئیے ہیں اب دیکھنایہ ہے کہ کون کہاجھکتا،ٹوٹتااوربکھرتاہے جسے سیاسی زبان میں بِکتاہے بھی کہاجاتاہے تاہم جموں وکشمیرکے عوام ریاست کادرجہ واپس اور ایک جمہوری نظام کی بحالی چاہتے ہیں اقتدارکی لگام اپنے ہاتھ میں چاہتے ہیں ،سیاسی لیڈران کاوفاداریاں تبدیل کرناکوئی نئی بات نہیں،سیاست اوروفاکاتوجنم جنم کابیرہے!

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا