کہاانتظامیہ کم سے کم آیا کے برابر 5000 اجرت دے
ریاض ملک
منڈی؍؍ جموں وکشمیر کے تمام پرائمری اور مڈل سکولوں میں بچوں کے لئے دوپہر کا کھانادیاجاتاہے۔ کھاناپکانے والیوں کو اس وقت گیارہ سورپیہ دیناطے پایاتھا۔تاہم اس وقت ان کھانا پکانے والیوں کو صرف ایک ہزار روپیہ کے حساب سے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے۔ وہ بھی کبھی ایک سال کے بعد تو کبھی چھ ماہ کے بعد دی جاتی ہے۔جس کو لیکر ریٹائرڈ پرنسپل اور سماجی کارکن محمد یوسف شیخ نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔اور انتظامیہ سے مانگ کی کہ وہ سرکاری سکولوں میں تعینات مڈے میل پکانے والیوں کے مسائیل پر توجہ دیں۔
ان کو کم سے کم نئی ایجوکیشن پالیسی کے تحت، آیا، کے جتنی اجرت تو دینے کا حکم صادر کریں۔کیوں کہ میڈے میل پکانے والی خواتین یا کوئی مرد صبح سے سکول کی چھٹی کے پہلے تک کام کرتے ہیں۔ جو اپنے گھریلو کام کاج اور بچوں کو چھوڑ چھاڑ کر دن بھر سکول میں میڈے میل پکاتی ہیں۔ اور پھر سال بھر یا چھ ماہ انتظار کے بعد ایک ہزار روپے کے حساب سے اجرت دی جاتی ہے۔
انہو ںنے افسوس کا اظہار کرتے ہوے کہاکہ اس زمانہ میں ایک ہزار روپیہ بچوں کو بھی پورا نہیں ہوتاہے۔ اور یہاں سرکار ان خواتین. کو ایک ہزار روپیہ دیکر ان کے ساتھ مذاق کررہی ہے۔ انتظامیہ کو چاہے کہ وہ ان خواتین کے ساتھ انصاف کا معاملہ کرتے ہوے سرکاری سکولوں میں کھانا پکانے والیوں کی اجرت ایک ہزار سے بڑھاکر 5000ہزار کردے۔ تاکہ یہ خواتین بھی اپنے بال بچوں کو پال سکیں۔انہوں جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر سے اپیل کہ وہ جموں وکشمیر کے سرکاری سکولوں میں تعینات میڈے میل پکانے والیوں کے مسائیل پر اولین فرصت میں توجہ مرکوز کرکے ان کے ساتھ انصاف کا معاملہ کیاجائے۔