سچائی کی اہمیت وضرورت

0
0

*
مولانا ابوبکر حنفی شیخوپوری
*
قول و قرار میں پختگی اور واقعہ کے مطابق بات کرنے کو صدق اور سچائی کہتے ہیں،سچائی ایسی خوبی ہے جس کی اہمیت و افادیت صرف اسلام ہی نہیں ،تمام آسمانی و غیر آسمانی مذاہب میں میں بھی مسلّم ہے،ادیان ِ عالم میں سے کوئی بھی دین کذب بیانی اور خلاف ِ واقعہ بات کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔اس کی اہمیت کا انداز ہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ خود رب العالمین نے اپنی ذات کو وصف ِ صدق کے ساتھ متصف فرمایا ہے ،چنانچہ ارشاد ِ باری تعالی ہے: اللہ سے زیادہ سچی بات کرنے والا اور کون ہو سکتا ہے(النسائ)سچائی کے وصف ِ عظیم ہونے پر یہ بات بھی مہر ِ تصدیق ثبت کرتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف ِ مبارکہ میں سب سے مشہور وصف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاسچا اور امانتدار ہونا ہے ،مکہ کے لوگ کافر و مشرک جانی دشمن ہونے کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صادق اور امین کے عالی القابات سے پکارتے تھے ۔سچائی اور راست گوئی خدا تعالی نیک بندوں کا شعار ہے۔قرآن ِ کریم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جد ِ امجد سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کا ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا :یقیناََ وہ (حضرت ابراہیم )سچے نبی تھے(سورۃ مریم) سچائی کے فضائلقرآن و سنت میں سچ بولنے پر بہت سے فضائل وارد ہوئے ہیںاور سچ بولنے والے کا بڑا مرتبہ اور مقام بیان کیا گیا ہے،اللہ تعالی نے سچائی اختیار کرنے والوں کودنیا اور آخرت میں انعام یافتہ طبقات میں شمار کیا ہے،دنیا میں ان کے انعام یافتہ ہونے کے متعلق ارشاد ِ خداوندی ہے: وہ لوگ جن پر اللہ نے انعام کیا وہ انبیائ، صدیقین ،شہداء اور صالحین ہیں(النسائ) اور آخرت میں ان کے بارے میں ارشاد ہے: جس دن سچوں کو ان کی سچائی نفع دے گی،ان کے لیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی ، ان میں ہمیشہ رہیں گے ،اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس (اللہ) سے راضی ہوئے،یہ بڑی کامیابی ہے(المائدہ)حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تم اپنی جانوں کی طرف سے مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دے دو میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔سب سے پہلی بات یہ فرمائی: جب بولو تو سچ بولو۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ آنحضرت سلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں:تم سچ کو لازم پکڑو کیونکہ سچ نیکی کا راستہ دکھاتا ہے اور بے شک نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے۔ سچائی کے دنیوی فوائد و ثمرات سچ بولنے پر جہاں اخروی فائدہ حاصل ہو گا کہ آدمی حصول ِ جنت کا حقدار ٹھہرے گا وہیں دنیا میں بھی اس کے بہت اچھے اثرات مرتب ہوں گے ۔ایک اہم فائدہ یہ ہو گا کہ سچ بو لنے سے فلاح و نجات اس کا مقدر ٹھہرے گی اور یہ سچ اس کے لیے مشکلات کے بھنور سے نکلنے میں معاون و مددگار ثابت ہو گا،جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:بیشک سچ نجات دیتا ہے اور جھوٹ ہلاک کرتا ہے۔ورنہ اگر جھوٹ بولا تو اس کو سچ ثابت کرنے کے لیے مزید بیسیوں جھوٹ بولنے پڑیں گے اور بالاخرپھر بھی انسان جھوثابت ہو جائے گا، جھوٹا ثابت نہ بھی ہو تو مشکوک ضرور ٹھہرے گااور اگر پہلی ہی بار سچ بول دے گا توعافیت و نجات پا جائے گا۔ سچائی کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ سچ بولنے والے کے کاروبار میں ترقی ہوتی ہے اور اس پر رزق کے دروازے کھلتے ہیں،معاملات صاف شفاف رکھنے کی وجہ سے گاہکوں کا اعتماد اس پر بحال ہو تا ہے اور وہ اس سے خریداری کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ جھوٹ کی مذمت سچ کی ضد جھوٹ ہے ،جھوٹ خلاف ِ واقعہ اور حقیقت کے برعکس بات کرنے کو کہتے ہیں،یہ مرض بھی ہمارے معاشرے میں عام ہے ،بات بات پر جھوٹ بولنا اور معمولی مسئلے پر کذب بیانی کرنا ہمارا شعار بن چکا ہے،سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس کو کوئی بڑا گناہ ہی نہیں سمجھا جاتا حالانکہ یہ کبیرہ گناہوں میں سے ہے اور بدترین اخلاقی بیماری ہے جو کہ سچے مؤمن کی شان کے خلاف ہے،حضرت صفوان بن سلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کیامؤمن بزدل ہو سکتا ہے ؟ فرمایا:ہاں،پھر پوچھا گیا :کیا مؤمن جھوٹا ہو سکتا ہے ؟فرمایا:نہیں۔ جھوٹے شخص سے اللہ تعالی شدید نفرت کرتے ہیں ،اسی وجہ سے اللہ تعالی نے جھوٹے شخص پر لعنت فرمائی ہے اور فرشنے بھی ایسے شخص کو سخت ناپسند کرتے ہیں

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا