انتخابی بانڈز کا سچ چھپانے کے لیے بینک نے ڈیٹا دینے کے لیے وقت مانگا: کانگریس
یواین آئی
نئی دہلی؍؍کانگریس نے کہا ہے کہ انتخابی بانڈز کے ذریعے سیاسی پارٹیوں کو ملنے والے عطیات کی سچائی پر پردہ ڈالنے کے لئے پبلک سیکٹر اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) عطیات کی رقم کی تفصیلات دینے کے لیے وقت مانگ رہا ہے، جو ڈیجیٹل انڈیا کے دور میں انتہائی ناقابل عمل ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ سچ کو چھپانے کی سازش ہو رہی ہے۔
کانگریس سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی چیئرپرسن سپریہ شرینت نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سچائی پر پردہ ڈالنے کی سازش کی جا رہی ہے اوریہ بات کسی سے ہضم نہیں ہوپارہی ہے کہ ایک کلک میں سارا ڈیٹا دستیاب ہوسکتا ہے، لیکن سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کو طول دینے کے لیے ایس بی آئی کو مہرہ بناکر انتخابات کے مکمل ہونے تک ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے وقت مانگا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا، "سپریم کورٹ نے 15 فروری کو انتخابی بانڈز پر پابندی لگاتے ہوئے کہا تھا کہ جمہوریت میں کس نے، کس پارٹی کو، کتنا پیسہ دیا – عوام کو یہ جاننے کا حق ہے۔ سپریم کورٹ نے ایس بی ا?ئی کو حکم دیا تھا کہ 6 مارچ تک انتخابی بانڈزڈونر کے نام سامنے لائے جائیں اورالیکشن کمیشن کے ساتھ اس کا اشتراک کیاجائے لیکن اب ایس بی آئی نے عدالت سے 30 جون تک کا وقت مانگا ہے کیونکہ وہ انتخابی بانڈ کا ڈیٹا فراہم کرنے سے قاصر ہے۔
ترجمان نے کہا، "ستم ظریفی یہ ہے کہ ڈیجیٹل بینکنگ کے دور میں کمپیوٹر کے ایک کلک سے 22217 انتخابی بانڈز کا ڈیٹا نکالنے کے لیے ، ایس بی ا?ئی کو 5 مہینے چاہیے۔ یہ وہی ایس بی ا?ئی ہے جس کے 48 کروڑ بینک اکاؤنٹس ہیں، تقریباً 66000 اے ٹی ایم اور 23000 شاخیں ہیں۔
انہوں نے کہا، "گزشتہ مالی سال کے اختتام تک تقریباً 12 ہزار کروڑ روپے الیکٹورل بانڈز کے ذریعے سیاسی پارٹیوں کو ملے، جس میں سے صرف بی جے پی کو تقریباً 6500 کروڑ روپے ملے۔ بی جے پی پریشان تھی کہ اگر چندہ دینے والوں کے نام سامنے آگئے تو پتہ چل جائے گا کہ ان کا کون سا دوست کتنا پیسہ دے رہا تھا اور کیوں دے رہا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق 30 کمپنیوں نے بی جے پی کو تقریباً 335 کروڑ روپے کا عطیہ دیا تھا، جن کے خلاف 2018 اور 2023 کے درمیان ایجنسیوں کی کارروائی ہوئی تھی۔ ان میں سے 23 کمپنیاں ایسی تھیں جنہوں نے پہلے کبھی کسی سیاسی جماعت کو چندہ نہیں دیا تھا۔
محترمہ سرینیٹ نے حکومت سے سوال پوچھا، "ملک کے سب سے بڑے بینک ایس بی ا?ئی کو صرف 22217 انتخابی بانڈز کے بارے میں معلومات دینے کے لیے 5 ماہ کا وقت کیوں درکار ہے؟ ایس بی ا?ئی انتخابی بانڈز کے بارے میں معلومات دینے کے لیے آخری تاریخ سے پہلے اچانک کیوں جاگ گیا؟” ایس بی آئی پرکون دباؤ ڈال رہا ہے؟ کون ہے جو مالی بے ضابطگیوں اور کالے دھن کے اس گورکھ دھندے کو پنپنے دے رہاتھا۔ کیا جمہوریت میں لوگوں کو یہ حق نہیں ہے کہ – کس نے، کس پارٹی کوکتنا پیسہ دیا ہے – جسے دیکھ کر لوگ ووٹنگ کا ذہن بناسکیں۔