سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے 8:1 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا:
ریاستیں صنعتی الکحل کو کنٹرول کر سکتی ہیں، 1990 کا فیصلہ منسوخ
لازوال ویب ڈیسک
نئی دہلی: سپریم کورٹ کی نو رکنی آئینی بینچ نے 8:1 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا کہ ریاستوں کو صنعتی الکحل کو کنٹرول کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
یہ معاملہ مرکز اور ریاستوں کے درمیان صنعتی الکحل کی پیداوار، تیاری، فراہمی اور ضابطہ کاری کے حوالے سے اختیارات کی تقسیم سے متعلق تھا۔ 18 اپریل کو، بینچ نے اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی، سالیسٹر جنرل تشار مہتا، سینئر وکلاء دنیش دویویدی اور اروند پی داتار کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ یہ وکلاء اتر پردیش حکومت کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ دیگر ریاستوں کے وکلاء نے بھی اپنا مؤقف پیش کیا۔ 1990 کا پرانا فیصلہ منسوخ اس فیصلے کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے 1990 میں سات رکنی بینچ کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔ اُس فیصلے میں "Synthetics and Chemicals” مقدمے میں مرکز کے حق میں فیصلہ سنایا گیا تھا کہ ریاستیں صنعتی الکحل کو کنکرنٹ لسٹ کے تحت کنٹرول کرنے کا دعویٰ نہیں کر سکتیں۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ اور سپریم کورٹ کے جسٹسز ہرشیکیش رائے، اے ایس اوکا، جے بی پاردیوالا، اجول بھویان، منوج مشرا، ایس سی شرما اور اے جی مسیح نے اکثریتی فیصلہ سنایا، جبکہ جسٹس بی وی ناگراتھنا نے اختلافی رائے دیتے ہوئے کہا کہ صنعتی الکحل کو کنٹرول کرنے کا قانون سازی کا اختیار صرف مرکز کے پاس ہونا چاہئے۔ کیس کا پس منظر نو رکنی آئینی بینچ کئی درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی جو 90 کی دہائی میں ریاستی حکومتوں کے خلاف سات رکنی آئینی بینچ کے فیصلے کے بعد دائر کی گئی تھیں۔ صنعتی الکحل انسانی استعمال کے لیے نہیں ہے۔ آئین کی ساتویں شیڈول کے تحت ریاستی لسٹ کی انٹری 8 ریاستوں کو "نشہ آور مشروبات” کی تیاری، ملکیت، نقل و حمل، خرید و فروخت پر قانون سازی کا اختیار دیتی ہے۔ تاہم، یونین لسٹ کی انٹری 52 اور کنکرنٹ لسٹ کی انٹری 33 میں ان صنعتوں کا ذکر ہے جن پر پارلیمنٹ نے عوامی مفاد میں کنٹرول کرنا ضروری قرار دیا ہے۔