سنگل یوز پلاسٹک کے تئیں بیداری مہم نا گزیر

0
0

اس میں کو ئی شک کی بات نہیںحکومت سنگل یوز پلاسٹک کے خاتمے کے تئیں بیداری پیدا کرنے کے لیے اقدامات کررہی ہے ۔ جو قابل تعریف ہیں،وہیں اس سال عالمی یوم آلودگی کا تھیم بھی تھا ’’بیٹ دا پلاسٹک ‘‘ علاوہ ازیں وطن عزیز نے گزشتہ سال یعنی جولائی 2022سے ملک بھر میں سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی ہے ۔ وہیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہیے کہ آخر سنگل یوز پلاسٹک ہوتا کیا ہے ۔ توجانکاری کیلئے بتا دیں وہ پلاسٹک کی اشیاء جو صرف ایک بار ہی استعمال میں لائی جائیں ۔ اور یہاںایک بات اور قابل زکر ہے کہ یہ اشیاء ایسی ہوتی ہیں جن کی افادیت کم ہے مگر کچرا زیادہ ہوتا ہے۔ تبھی سنگل یوز پلاسٹک کی اشیاء کے مضر اثرات کو عالمی سطح پر تسلیم بھی کیا گیاہے ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ سنگل یوز پلاسٹک سے نمٹنا دنیا بھر کے تمام ممالک کیلئے اس وقت ایک عظیم چیلنج بن گیا ہے ۔ جبکہ ان ممنوعہ اشیاء میں میں پلاسٹک کی چھڑیوں کے ساتھ کان کی کلیاں ، غباروں کیلئے پلاسٹک کی چھڑیاں، پلاسٹک کے جھنڈے، کینڈی کی چھڑیاں، آئس کریم کی چھڑیاں، سجاوٹ کیلئے پولی اسٹیرین ،تھرموکول، پلاسٹک کی پلیٹیں، کپ، گلاس، کٹلری جیسے کانٹے، چمچ، چاقو، ، ٹرے، مٹھائی کے ڈبوں پر لپیٹی جانے والی یا پیکنگ کے کام آنے والی فلم، دعوتی کارڈ، سگریٹ کے پیکٹ، پلاسٹک یا سو مائکرون سے کم پی وی سی بینرز، اسٹیرررز وغیرہ شامل ہیں۔ لیکن افسوس تب ہوتا ہے باوجود اس ان سب اشیاء کا نا صرف استعمال ہو رہا ہے بلکہ ملک میں بھی پابندی کے باوجود پلاسٹک کے پروڈیکٹ بنانے والی کمپنیاں ، با ضابطہ طور سے اپنے کام میں مگن ہیں ، اور یہ ممنوعہ اشیاء بنانے کا کام مسلسل ہو رہا ہے جو باعث تشویش ہے۔ حکومتی اقدام سے کچھ حد تک کمی ضرور آئی ہے مگر ناکافی ہے کیونکہ ماہر ین ماحولیات کی مانیں تو پلاسٹک کی آلودگی کے نقصانات اتنے زیادہ اور خطرناک ہیں جو سمندری ماحول سمیت زمینی اور آبی دونوں ماحولیاتی نظاموں پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں ۔ لہذا ضرورت اس بات کی ہے جہاں حکومتیں اس کی روک تھام پر کوشاں ہے وہیںسماج کے ہر فرد اور ملک کے ہر شہری پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہیے کے وہ نا صرف پلاسٹک کے پروڈیکٹ کی مخالفت کرے بلکہ انہیں خریدنے اور استعمال میں لانے سے بھی مکمل پرہیز کرے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا