سرینگر پارلیمانی حلقے میں انتخابی مہم کے آخری دن اپنی پارٹی کا پْر جوش روڈ شو اور عوامی جلسے

0
0

دو سیاسی خانوادوں کے استحصال سے خود کو چھْٹکارا دلادیں: سید محمد الطاف بخاری کی عوام کو تلقین
کہا اپنی پارٹی عوام کی فلاح و بہبود اور نوجوانوں کی زندگیاں باوقار بنانے کی وعدہ بند ہے
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍ پارلیمانی حلقہ انتخاب سرینگر میں الیکشن مہم کے ا?خری دن ا?ج اپنی نے کنگن اور حضرتبل میں عوامی جلسوں کے انعقاد کیا۔ ان تقریبات میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہوئی، جنہوں نے پارٹی سربراہ سید محمد الطاف بخاری اور ان کے ساتھیوں کا جلسہ گاہوں میں پہنچنے پر اْن کا والہانہ استقبال کیا۔جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ دو سیاسی خاندانوں سے چھٹکارا حاصل کریں تاکہ وہ عشروں سے جاری ان کی استحصالی سیاست کو ختم کر سکیں۔انہوں نے کہا، ’’وہ وقت آ گیا ہے جب آپ کو اپنے ووٹ کا دانشمندی سے استعمال کرنے اور دونوں سیاسی خاندانوں، عبداللہ اور مفتی خاندان کے طویل استحصال کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ خاندان آپ کو دہائیوں سے دھوکہ دے رہے ہیں۔‘‘
این سی کو شدید الفاظ میں ہدفِ تنقید بناتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ’’ ان خاندانوں میں سے ایک نے ’رائے شماری‘ اور ’اٹانومی‘ جیسے نعروں سے لوگوں کو سالہا سال بے وقوف بنایا، جبکہ دوسری جانب یہ جماعت نئی دلی کے ساتھ قریبی تعلقات بنائے رکھے تھی اور اس دوران دلی کے ساتھ اندرا۔شیخ اور راجیو۔ فاروق ایکارڈ بھی کرتی رہی۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’یہ گمراہ کن نعرے 1947 میں جموں و کشمیر کے ملک سے الحاق کے بعد کوئی اہمیت نہیں رکھتے تھے۔ تاہم ان نعروں کی وجہ سے یہاں وسیع پیمانے پر تباہی مچ گئی اور ہزاروں نوجوان جیلوں اور قبرستانوں کی نذر ہوگئے۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’این سی قیادت تو 1947 سے پہلے ہی نئی دلی کے لیڈروں کے ساتھ رابطے میں تھی۔ انہی کے ایما پر اس نے اپنی جماعت کا اصل نام مسلم کانفرنس، کو بدل دیا اور نیشنل کانفرنس کردیا۔ اس کے عوض نئی دلی نے 1947 کے بعد این سی قیادت کو جموں کشمیر کا اقتدار سونپ دیا۔‘‘
پی ڈی پی پر تنقید کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، "دوسری پارٹی نے ’سیلف رول‘ جیسے جذباتی نعرے لگا کر لوگوں کو بے وقوف بنایا۔ اس نے لوگوں کو جذباتی نعروں میں مصروف رکھا اور اس دوران یہاں اپنی خاندانی حکومت کو مضبوط کرنے کی کوشش کرتی رہی۔ اس پارٹی کے بانی مرحوم کہا کرتے تھے کہ وہ خاندانی حکمرانی کے خلاف ہیں لیکن انتقال سے قبل پارٹی کی باگ ڈور اپنی بیٹی کے حوالے کرنا نہیں بھولے۔ اب، ان کی بیٹی اپنی صاحبزادی کو خاندان کی سیاسی میراث دینے کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ دونوں خاندان لوگوں کو بے وقوف بناتے آئے ہیں۔‘‘سید محمد الطاف بخاری نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان لوک سبھا انتخابات میں اپنی پارٹی کی حمایت کریں اور ووٹ دیں۔ انہوں نے کہا، ’’میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ سرینگر میں اپنی پارٹی کے پارلیمانی اْمیدوار محمد اشرف میر کے حق میں اپنا ووٹ دیں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ وہ آپ کے جذبات کی نمائندگی کریں گے اور آپ کے مسائل کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔ اپنی پارٹی کو اپنے ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے عوامی حمایت کی ضرورت ہے۔ ہمارا ایجنڈا جموں و کشمیر میں مستقل امن، پائیدار خوشحالی اور مساوی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔ ہم لوگوں کی بھلائی اور نوجوانوں کے لیے باوقار زندگی کو یقینی بنائیں گے۔‘‘
پارٹی کے سینئر رہنما اور سرینگر کے سابق میئر جنید عظیم متو نے حضرت بل میں عوامی ریلی سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں سرینگر شہر کی مرکزیت اور اس کے مقام کو بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہ شہر صدیوں سے ایک شاندار تمدن و تہذیب کا گہوارہ ہے۔ یہ شہر سیاسی لحاظ سے بھی ہمیشہ متحرک رہا ہے تاہم روایتی جماعتوں نے اس شہر کی مرکزیت اور اہمیت کو نقصان پہنچایا ہے۔ تاہم، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اپنی پارٹی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ اس شہر کی مرکزیت اور حیثیت کو بحال بھی کیا جائے گا اور برقرار بھی رکھا جائے۔‘‘سابق قانون ساز اور جموں کشمیر یونائیٹڈ موومنٹ کے صدر اشفاق جبار نے بھی گاندربل ریلی سے خطاب کیا۔ قابل ذکر ہے کہ اشفاق جبار نے سرینگر میں اپنی پارٹی کے پارلیمانی امیدوار محمد اشرف میر کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے اشفاق جبار نے کہا، ’’ہم نے جموں و کشمیر کے عوام کے وسیع تر مفاد کے لیے اپنی پارٹی کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ ہمیں ان سیاسی اداروں کو شکست دینا ہوگی جو گزشتہ 70 سالوں سے عوام کا استحصال کر رہے ہیں۔ ان کی دھوکہ دہی 1947 کے چند سال بعد شروع ہوئی۔ انہوں نے نام نہاد ’’رائے شماری‘‘ تحریک شروع کی اور لوگوں کو اس کے لیے قربانی دینے پر مجبور کیا۔ تاہم، 22 سال کے بعد، انہوں نے اچانک یہ کہتے ہوئے اس تحریک کو ختم کر دیا کہ یہ محض ایک ا?وارہ گردی تھی۔‘‘انہوں نے این سی کی منافقت پر سخت تنقید کی اور کہا، ’’این سی ایک زمانے میں کانگریس کارکنوں اور لیڈروں کو ’’گندی نالی کے کیڑے‘‘ پکارتی تھی۔تاہم آج وہ اسی کانگریس کے ساتھ اتحاد میں ہے۔اقتدار کی خاطر وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔‘‘
اشفاق جبار نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ایک ’سچائی اور مفاہمت کمیشن‘ قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کمیشن کے ذریعے یہ پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ جموں کشمیر میں تشدد کو پھیلانے میں کون ذمہ دار رہا ہے۔‘‘ان عوامی ریلیوں میں پارٹی کے جو دیگر سرکردہ رہنما موجود تھے، اْن میں پارٹی کے صوبائی صدر اور لوک سبھا انتخابات میں سرینگر کے لئے پارٹی اْمید وار محمد اشرف میر، صوبائی سیکرٹری نجیب نقوی، صوبائی کوآرڈی نیٹر جاوید احمد میر، سابق رکن اسمبلی اشفاق جبار، ڈی ڈی سی نزہت اشفاق، سینئر رہنما امتیاز احمد پیر، سینئر رہنما شیخ غلام رسول سالوری، ترجمان اعجاز احمد، ڈی ڈی سی پیر محمد یوسف، مظفر احمد، محمد طیعب خان، غلام نبی بجاڈ، محمد سلطان شاہین، فیض احمد، تاشوق احمد شیخ، شوکت احمد لون، منظور احمد ، ہلال احمد تانترے، غلام محی الدین کسانہ، عبدالمجید، حامد فیض، سجاد احمد، اعجاز احمد، سینئر رہنما ثاقب مخدومی، شبیر ریشی، قیصر گنائی، مظفر ریشی، زونل صدر عبدالحمید، بلاک صدر تیل بل غلام نبی رضوی، عبدالمجید، مدثر احمد، شوکت احمد، غلام نبی، غلام نبی میر، مس شائستہ اسلم، مس کلثوم جی، عبدالحمید لون، انجینئر یاسر بانڈے، علی محمد بٹ، سہیل قریشی، غلام محمد میر، اور دیگر لیڈران شامل تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا