سفرجان جوکھم میں ڈالنے کے مترادف،اوورلوڈنگ پہ ٹریفک حکام کاکوئی کنٹرول نہیں
افتخار حسین شاہ
سرنکوٹ؍؍تحصیل سرنکوٹ میں اوورلوڈنگ کا مسئلہ ہمیشہ سے چلا آ رہا ہے۔اسی لئے یہاں آئے دن حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں لیکن حکام کو کوئی بھی ٹس پر مس نہیں ہے اور بالخصوص ٹریفک اہلکاروں کی عدم موجودگی اور عدم توجہی بھی ان حادثات کی بڑی وجہ ہے۔اس کی جیتی جاگتی مثال سرنکوٹ سے ہاڑی مرہوٹ جانے والی اوور لوڈ گاڑیاں ہیں جن کو دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اسکولی بچوں کی جانیں کس قدر سستی سمجھی جاتی ہیں کہ جس گاڑی ڈرائیور کو جتنا جی چاہا اتنی سواریاں بیٹھا کر لے جاتے ہیں اور یہاں تک گاڑی کے چھت اور گاڑی کے پچھلے حصہ کو بھی اسکولی بچوں سے بھر کر لے جاتے ہیں۔سڑک کی خستہ حالی کی وجہ سے کسی بھی وقت یہ گاڑیاں حادثات کا شکار ہو سکتی ہیں۔سرنکوٹ سے ہاڑی مرہوٹ جانے والی سڑک بھی اتنی مستحکم نہیں ہے کہ اوورلوڈنگ گاڑیاں حادثات سے بچ سکیں۔اس سلسلہ میں جب ہم نے اسکولی طلباء سے بات کی کہ آپ اوورلوڈنگ کا حصہ کیوں بنتے ہو تو انھوں نے بتایا کہ جب وہ اسکول جاتے ہیں یا چھٹی کے بعد واپس گھر آتے ہیں تب ہمیں خالی گاڑیاں دستیاب نہیں ہوتیں اور ہمیں مجبورا گاڑی کی چھت یا گاڑی کے پیچھے والے حصہ پر لٹک کر گھر تک پہنچنا ہوتا ہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اوورلوڈنگ کو کیسے روکا جائے گا کیا حکام ان طلباء و طالبات کے لئے سرنکوٹ سے ہاڑی مرہوٹ کے لئے کوئی مخصوص گاڑی کا انتظام کریں گے یا پھر سرنکوٹ سے ہاڑی مرہوٹ جانے والے طلباء و طالبات اور عام مسافر اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر سفر کرتی رہے گی۔محکمہ ٹریفک کو چائیے کہ اس ضمن میں کڑے سے کڑے فیصلے لے اور اوورلوڈنگ کو روکے اور ٹریفک اہلکار جگہ جگہ ناکے لگائیں اور حکام کو سنجیدگی سے اس معاملے کا حل نکالے اور جلد سے جلد طلباء و طالبات کے لئے ہاڑی مرہوٹ سے سرنکوٹ اور سرنکوٹ سے ہاڑی مرہوٹ کے لئے ایک سپیشل گاڑی کا انتظام کرے تا کہ اوورلوڈنگ میں کمی آ سکے اور پڑھنے والے طلباء و طالبات کو سفر کرنے میں کسی بھی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔