سرحدوں پر بڑھتی ڈرون سرگرمیاں تشویشناک !

0
0

ملک بھر میں نشا مکت ابھیان جیسے قابل تعریف اقدام کی جتنی سراہنا کی جائے کم ہے ۔ کیونکہ گزشتہ کئی سالوں سے وہ چاہئے یوٹی جموں و کشمیر ہو یا دیگر پڑوسی ریاستیں جیسے پنجاب ، ہماچل ، گجرات ، ہریانہ وغیرہ یہ کچھ ایسے ہاٹ سپاٹ علاقے بنتے جا رہے ہیں جو نشے کی ضد میں جبکہ ان میں سے پنجاب سب سے آگے ہے ۔ اس کے علاوہ بھی تقریباً ملک کی دیگر تمام ریاستیں کسی نا کسی طرح اس غیر قانونی سمگلنگ کی ضد میں ہیں ۔ اگر صرف یوٹی جموں و کشمیر کی ہی بات کی جائے تو پچھلے چند سالوں میں یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ اس کالے دھندے میں زیادہ تر تعلیم یافتہ نوجوان ملوث پائے گئے ہیں ۔اور ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ چائے وہ یوٹی جموں و کشمیر ہو یاریاست پنجاب ہوںاس قسم کے واقعات زیادہ تر سرحدی علاقوں سے سامنے آرہے ہیں ۔ جس کی سب سے بڑی وجہ پڑوسی ملک ہے جو وہاں سے نشاآور اشیاء کا سپلائی کر، نا صرف یہاں کے نوجوانوں کی زندگیاں بر باد کر ہا ہے بلکہ کروڑوں کا لین دین بھی ہوتا ہے جو پیسہ بعد آزاں مختلف دہشت گردی کی سرگرمیوں پر بھی لگایا جاتا ہے ۔ لیکن یہاںایک بات اور قابل غور ہے کہ آج کل اس تجارت اور کالے دھندے کے طریقہ کار بھی پوری طرح سے بدل چکے ہیں ، جدید ٹکنالوجی کی بدولت اس میں مختلف ساخت کے ڈرون کا استعمال بھی کیا جاتا ہے جو ایک تشویشناک بات ہے کیونکہ ڈورن کے ذریعہ اسمگلر نا صرف آسانی سے اپنے ٹارگٹ تک منشیات پہنچاتے ہیں، بلکہ کئی جگہوں پر ہتھیار سے لیس ڈورن کی سرگرمیاں بھی سامنے آئی ہیں ۔وہیں سرحدوں پر بڑھتی ڈرون سرگرمیوں کے بیچ سرحدی حفاظتی فورس یعنی بی ایس ایف نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں بین الاقوامی سرحد پر تلاشی آپریشن کے دوران ڈرون ضبط کر لیا گیا۔جبکہ بی ایس ایف کے مطابق پنجاب میں بین الاقوامی سرحد کے ساتھ گورداس پور ضلع کے اونچہ تکلا سرحدی گاؤں کے علاقے میں پاکستان سے آنے والے مشتبہ ڈرون کی گنگناتی آواز سنی گئی۔جس سے بعد میں بی ایس ایف نے فائرنگ کر مار گرایا۔۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بھی سرحدوں پر کئی بار بی ایس ایف نے اپنی مشتر کہ کارروائیوں کے دوران کئی مرتبہ بھاری مقدار میںا سلحہ و گولہ بارود بر آمد کرنے کے علاوہ ڈرون بھی گرائیں ہیں ۔ تاہم اس سے صاف ہے کہ پڑوسی ملک ڈرون ٹکنالوجی کا استعمال کرجہاں ممنوعہ اشیاء کی اسمگلنگ کر رہا ہے وہیں دیگر غیر قانونی اور ملک مخالف سرگرمیاں انجام دینا چاہتا ہے ۔ اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ جہاں حکومت کو اس طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے وہیں نوجوانوں کو بھی چاہئے کہ وہ اس قسم کی سرگرمیوں سے دور رہے اور اپنی زندگیوں کو بر باد ہونے سے بچائیں ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا