سابق وزراء ، ممبران اسمبلی اور سیاست داں ایم ایل اے ہوسٹل منتقل سابق وزراء ، ممبران اسمبلی اور سیاست داں ایم ایل اے ہوسٹل منتقل 

0
0

کمروں میں خفیہ کیمرے نصب کرنے پر سیکورٹی افسران کے ساتھ تلخ کلامی  105 روز تک سنتور ہوٹل میں مقید رہے ، جائے قید کے ارد گرد کڑا پہرہ

سرینگر؍ کے این ایس / انتظامیہ نے شاہراہ آفاق جھیل ڈل کے کنارے واقع سنتور ہوٹل سے 105 روز کے بعد اتوار کو سخت سیکورٹی کے بیچ  سابق ممبران اسمبلی اور سابق وزراء سمیت دیگر 33 سیاسی نظر بندوں کو ’’ایم ایل اے ‘‘ ہوسٹل سرینگرمنتقل کیا ۔ اس دوران خفیہ کیمروں کی موجودگی کے بعد سیاسی نظر بندوں اور انتظامی افسران کے درمیان تلخ کلامی کا بھی انکشاف ہوا ہے تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ۔ کشمیر نیوز سروس( کے این ایس) کے مطابق۔ مرکزی حکومت کی طرف سے امسال5 اگست کو جموں کشمیر کی تقسیم اور اس کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں تبدیل کرنے کے علاوہ دفعہ370کی منسوخی کے اعلان کے ساتھ ہی 3سابق وزراء اعلیٰ محبوبہ مفتی،ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ سمیت قانون سازیہ ممبران اور سینکڑوں سیاسی لیڈروں کو حراست میں لیا۔ عمر عبداللہ کو ہری نواس گیسٹ ہاوس،جبکہ محبوبہ مفتی کو چشمہ شاہی میں واقع سرکاری ہٹ اور فاروق عبداللہ کو اپنی ہی گھر میں مقید رکھا گیا،جبکہ دیگر سیاست دانوں کو شاہراہ آفاق جھیل ڈل کے کنارے پر واقع سنتور ہوٹل میں مقید رکھا گیا۔ ادھر ان لیڈروں کو جموں منتقل کرنے کی چیمہ گوئیوں کے بیچ  اتوار کو بعد از دوپہرسابق ممبران اسمبلی،سابق وزراء اور سیاسی جماعتوں کے سربراں کو سرینگر میں واقع ایم ایل ائے ہوسٹل منتقل کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق3بجے کے قریب ان لیڈروں کو کئی گاڑیوں میں ایم ایل ائے ہوسٹل لایا گیا،جبکہ اس دوران سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے قافلے میں سجاد غنی لون ، ڈاکٹرشاہ فیصل، یاسر ریشی ، شیخ عمران اور دیگر نظربندوں کو منتقل کیا گیا جبکہ نامہ نگاروں نے سابق وزیر اور نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر کے علاوہ پی ڈی پی کے سنیئر لیڈر اور سابق ممبر اسمبلی نظام الدین بٹ کو بھی ان گاڑیوں میں ایم ایل اے ہوسٹل منتقل کرتے ہوئے دیکھا ۔ گاڑیوں کے اس کارواں میں پولیس گاڑی میں ان سیاسی نظر بندوں کا ذاتی سامان بھی لایا گیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ سیاسی نظر بندوں کو جوں ہی ایم ایل اے ہوسٹل منتقل کیا گیا تو ان کی اسکیننگ کی گئی اور جب انہیں کمروں میں داخل کیا گیا تو وہاں پر سی سی ٹی وی کیمرے دیکھ کر سیاسی نظر بندوں نے اعتراض کیا ۔ ان ذرائع کے مطابق اس موقعے پر سیاسی نظر بندوں اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی ، تاہم بعد میں صورتحال معمول پر آگئی ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سیاسی نظر بندوں نے ایم ایل اے ہوسٹل میں ناکافی انتظامات پر بھی سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ انہیں سینٹرل جیل ہی منتقل کیا جائے ۔ اس حوالے سے کے این ایس کو پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ منتقل کئے گئے سیاسی نظر بندوں نے کوئی تلخ کلامی نہیں کی اور نا ہی ایسا کوئی معاملہ پیش آیا ۔ انہوں نے کہا کہ تمام نظر بند معزز اور شائستہ سیاسی لیڈران ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل کچھ روز ہی ایم ایل ائے ہوسٹل میں صفائی کی گئی،جبکہ وہاں پر کمروں میں دیگر ضروریات زندگی کی چیزیں بھی دستیاب بہم رکھی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل سیکورٹی ایجنسیوں نے بھی اس جگہ کا دورہ کیا تھا،اور سیکورٹی کے حوالے سے تمام تر انتظامات کا جائزہ لیا تھا۔اس سے قبل سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو جمعہ کے روزگاڑیوں کے کارواں میں  چشمہ شاہی گیسٹ ہاوس سے مولانا آزاد روڑ منتقل کیا گیا ۔اس دوران ہری نواس گیسٹ ہاوس میں نظر بند نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو بھی ممکنہ بطور پر ایک دو روز میں سرینگر کے تلسی باغ کواٹروںمیں منتقل  کرنے کا امکاں ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے پہلے ہی مذکورہ جگہ پر سیکورٹی اور دیگر انتظامات کو پورا کیا گیا ہے،جبکہ محکمہ ایسٹیٹس کے کارندوں نے صفائی بھی کی،اور وہاں پر دیگر سہولیات کو بھی میسر رکھا۔گور طلب بات یہ ہے کہ5اگست کو ان لیڈروں کو حراست میں لیا گیا تھا،جبکہ سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو اپنے ہی گھر میں نظر بند رکھا گیا  ہے،اور اس کو جیل قرار دیا گیا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا