رمضان المبارک میں نماز تہجد کا خاص اہتمام کریں

0
0

۰۰۰
محمد تحسین رضا نوری
۰۰۰
رمضان یہ ایک ایسا بابرکت مہینہ ہے جس کو نیکیوں کا سیزن کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا، کیوں کہ اس مہینہ میں رب تبارک وتعالیٰ اپنے بندوں پر خاص فضل فرماتا ہے، اس کی ہر ہر گھڑی رحمتوں اور برکتوں سے پر ہے، رمضان المبارک میں ہر نیکی کا ثواب ستر گنا یا اس سے بھی زیادہ ہے، نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب 70 گنا اور ایک روایت کے مطابق 700 گنا زیادہ کردیا جاتا ہے، اس مبارک مہینہ میں بندہ صوم و صلوٰ?، عبادت و ریاضت، صدقات و خیرات اور اعمال صالحہ کے ذریعہ اللہ تبارک وتعالیٰ کو راضی کر کے سعادت ابدی کا مستحق ہو جاتا ہے۔ ویسے تو عبادت و ریاضت، ذکر و تلاوت ہر وقت کرنی ہی چاہیے، لیکن رمضان المبارک میں اس کے خاص اہتمام کی بہت ساری وجوہات ہیں کہ اس کا ثواب مزید بڑھا دیا جاتا ہے۔ لہٰذا جتنا ہو سکے فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ سنن و نوافل کا بھی خاص خیال رکھیں۔ اور ڈھیر ساری نیکیوں کے مستحق بنیں۔
رمضان المبارک میں ہر شخص سحری کے وقت اپنی میٹھی میٹھی نیند قربان کرکے اللہ و رسول (عز وجل و صلی اللہ علیہ وسلم) کی رضا و خوشنودی کے لیے بیدار ہوتا ہے۔ کیوں کہ جب ہم اللہ تعالیٰ کو راضی کر لیں گے تو اخرت کی ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی عیش و عشرت اور راحت و ارام میں بسر کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین رحمھم اللہ نے اپنے تمام شعبہ ہائے زندگی معاشرت و معیشت، غمی و خوشی، تنگ دستی و فراوانی اور اپنی حرکات و سکنات اور نشست و برخاست کے ہروقت اور ہر لمحہ میں اس عظیم مقصد (یعنی رضائے الٰہی) کو اپنے سامنے رکھا اور اس کے اختیار کرنے میں ہمیشہ کوشاں رہے۔ وہ دْنیوی کاروبار، زراعت و تجارت، صنعت و حرفت وغیرہ بہت سے کام بھی کرتے تھے، لیکن ان کے دل ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی محبت و الفت میں مست و سرشار رہتے اور کسی وقت بھی اْس کی یاد سے غافل نہیں رہتے تھے۔ اور رب العالمین کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کا رمضان سے بہتر کوئی مہینہ نہیں،
علاوہ رمضان کے رات کے اس پہر بیدار ہونا بہت مشکل ہے، یہ موقع صرف رمضان ہمیں دیتا ہے کہ رات کے آخری پہر بندہ بیدار ہو کر روزہ رکھتا ہے، تو کیوں نہ ہم دس پندرہ منٹ پہلے اٹھیں اور حتی المقدور 2 رکعت یا 8 رکعت نماز تہجد ادا کریں، اور رب کے حضور اِستغفار کریں، اپنے اور عالم اسلام کے مسلمانوں کے حق میں فلاح و بہبودی کی دعا کریں۔ کیوں کہ قرآن و حدیث میں نماز تہجد کی بے شمار فضائل مرقوم ہیں۔
جیسا کہ ربِّ ذو الجلال ارشاد فرماتا ہے
اْن کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خواب گاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور اْمید کرتے اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ خیرات کرتے ہیں۔ (ترجمہ کنز الایمان)
اور ایک دوسری جگہ ارشاد فرمایا
اسی طرح کثرت سے احادیث مبارکہ میں بھی تہجد کے فضائل مرقوم ہیں۔
جیسا کہ حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم سے روایت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جنت میں بالا خانے ہیں جن کے بیرونی حصے اندر سے اور اندر کے حصے باہر سے نظر اتے ہوں گے۔ ایک اعرابی نے کھڑے ہو کر عرض کی: یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم، یہ کس کے لئے ہوں گے ؟ تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جو اچھی گفتگو کرے، کھانا کھلائے، ہمیشہ روزہ رکھے اور رات میں نمازا دا کرے جبکہ لوگ سوئے ہوئے ہوں۔ (ترمذی)
ایک اور مقام پر نبی رحمت، جان عالم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: ’’لوگ قیامت کے دن ایک میدان میں جمع کیے جائیں گے تو ایک پکارنے والا پکارے گا‘‘ وہ لوگ کہاں ہیں جن کے پہلو اپنی خواب گاہوں سے الگ رہتے تھے ؟ چنانچہ وہ لوگ کھڑے ہوجائیں گے اور وہ تھوڑے ہوں گے اور وہ جنت میں بغیر حساب داخل ہوں گے، پھر باقی تمام لوگوں کو حساب کی (جگہ کی) طرف جانے کا حکم دیا جائے گا۔ (شعب الایمان)
حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’رات میں قیام کو اپنے اوپر لازم کر لو کہ یہ اگلے نیک لوگوں کا طریقہ ہے اور تمہارے رب کی طرف قربت کا ذریعہ اور گناہوں کو مٹانے والا اور گناہ سے روکنے والا ہے۔ (ترمذی)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جوشخص رات میں بیدار ہو اور اپنے اہل خانہ کو جگائے پھر دونوں دو دو رکعت پڑھیں تو کثرت سے یاد کرنے والوں میں لکھے جائیں گے‘‘۔ (مستدرک)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: ’’میں نے عرض کی: یا رسول اللّٰہ! صلی اللہ علیہ وسلم، مجھے کوئی ایسا کام ارشاد فرمائیے جسے میں اختیار کروں تو جنت میں داخل ہو جاوں‘‘۔ ارشاد فرمایا: ’’سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، رشتہ داروں سے نیک سلوک کرو، رات میں نماز پڑھو جب لوگ سوتے ہوں تو سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاو گے۔ (مستدرک)
محترم قارئین! ذرا غور کریں کہ جس نماز کی اتنی فضیلت احادیث میں وارد ہوئی ہے کہ غیر رمضان میں بھی جس کو پڑھنے سے بندہ اجر عظیم کا مستحق ہو جاتا ہے، پھر رمضان میں ادا کرنے پر (جس میں نفل کا ثواب فرضوں کے برابر دیا جاتا ہے) ثواب کا عالم کیا ہوگا۔ لہٰذا اس مبارک موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیں، بلکہ اس سے خوب استفادہ کریں، اپنے خالق و مالک کو راضی کر کی سعادت ابدی کے مستحق بنیں، توبہ و استغفار، صلٰو و تسبیح، اوراد و وظائف، صدقات و خیرات اور عبادات نافلہ پر سختی سے عمل پیرا رہیں، جملہ اعمال قبیحہ، خاص کر جھوٹ، غیبت، چغلی، سود خوری، زنا کاری جیسے فسق و فجور سے دور رہیں، اور ان تمام کبیرہ گناہوں سے اللہ پاک کی پناہ طلب کریں۔ اپنے لیے اور عالم اسلام کے مسلمانوں کے لیے خصوصی دعا کریں۔ ربِّ کریم ہمیں خوب خوب رمضان المبارک کی رحمتوں، برکتوں اور نعمتوں سے استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے، گناہوں سے بچنے اور لوگوں کی مدد کرنے کی ہمت عطا فرمائے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا