رجب طیب اردگان ایک بار پھر ترکی کے صدر منتخب گیلانی اور میرواعظ کی طیب اردگان کو جیت پر مبارکباد، کہا اُن سے بہت امیدیں وابستہ ہیں 

0
0
لازوال ڈیسک
 انقرہ/سرینگر؍؍ترکی کے سابق صدر رجب طیب اردگان نے ایک بار پھر صدارتی انتخابات میں فتح حاصل کرلی، اردگان کا کہنا ہے کہ ملک سنوارنے کا وقت آگیا ہے ۔ترک میڈیا کے مطابق صدارتی انتخاب کی دوڑ میں عوامی اتحاد کے رجب طیب اردگان، جمہوریت عوام پارٹی کے محرم انجے ، کرد سیاسی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے صلاح الدین دمیر تش، فضیلت پارٹی کے تیمل کرمولا اولو اور وطن پارٹی کے دواُو پیرنچک کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں سابق صدر طیب اردگان نے ایک بار پھر اپنے حریفوں کو شکست دے دی۔ انہوں نے اپنے حریفوں کے مدمقابل 53.1 فیصد ووٹ لے کر سبقت حاصل کی۔ صدارتی انتخاب کے ساتھ ساتھ طیب اردگان کی جماعت ‘اے کے پارٹی’ کو پارلیمان میں واضح برتری حاصل ہے ، ترک میڈیا کے مطابق تقریباً 44 فیصد ووٹوں کے ساتھ ‘اے کے پارٹی’ پھر سے حکومت بنانے جارہی ہے ۔ادھر انتخابات میں کامیابی پر متعدد عالمی رہنماؤں خصوصاً اسلامی ممالک کے سربراہان اور رہنماؤں نے طیب اردگان کو مبارکباد پیش کی ہے ۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات ایک ساتھ منعقد ہوئے ۔ ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 63 لاکھ 22 ہزار 632 تھی جب کہ ساڑھے 30 لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں نے بھی ووٹ ڈالا۔پارلیمانی انتخاب کے لیے ترکی میں 8 سیاسی جماعتوں کے درمیان مقابلہ ہوا جن میں اے کے پارٹی، جمہوریت عوام پارٹی، اچھی پارٹی، خداپار، فضیلت پارٹی، پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی اور وطن پارٹی شامل تھے ۔ آق پارٹی اور ملی حرکت پارٹی نے عوامی اتحاد سے اتحاد کرلیا ہے جسے عظیم اتحاد پارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے ۔واضح رہے کہ صدارتی انتخاب اگلے سال ہونے تھے لیکن طیب اردگان نے قبل از وقت الیکشن کا اعلان کرکے دونوں انتخاب ایک ساتھ کرانے کا فیصلہ کیا۔اِدھر حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے سربراہان سید علی گیلانی اور میرواعظ مولوی عمر فاروق نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی الیکشن میں کامیابی پر اپنی مسرت اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں دلی مبارک باد پیش کی ہے۔ مسٹر گیلانی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جس جرأت اور بہادری سے طیب اردگان ملت کے مسائل پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہیں اس سے امت میں ایک خوشگوار امید جاگی ہے کہ ایک طویل عرصے کے بعد مسلم امہ کی ایک نڈر اور بے باک قیادت سامنے آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طیب اردگان مسئلہ کشمیر پر بھی ایک واضح مبنی بر صداقت موقف رکھتے ہیں اور ہزاروں میل دور ہونے کے باوجود کشمیر میں ہورہے خونین صورتحال سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے اور انہوں نے ہمیشہ کشمیری قوم کی حق خودارادیت کی تحریک کی حمایت کی ہے اور ہم اُمید رکھتے ہیں کہ وہ آئندہ بھی مسئلہ کشمیر کو اس کے تاریخی پسِ منظر میں حل کرانے میں اپنا کلیدی رول ادا کریں گے ۔ حریت راہنما نے کہا ہماری طویل اور صبر آزما تحریک کا تقاضا ہے کہ تمام آزادی اور انصاف پسند ممالک اور خاص کر اسلامی ممالک کی تنظیموں پر ملی اور اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عملی اقدامات کے ذریعے ہمارے گہرے زخموں پر مرہم رکھیں تاکہ ہمیں بھی بحیثیت انسان جینے کی آزادی نصیب ہو۔ حریت راہنما نے اپنے بیان میں الزام لگایا کہ  بھارت نے ہماری سرزمین میں پچھلے 70سال سے فوجی طاقت کے بل پر ظلم وستم کی ناقابل بیان داستانیں رقم کی ہیں اور ہم ہر مرحلے پر اس ننگی جارحیت اور زبردستی قبضے کے خلاف اپنی تمام تر صلاحتیں بروئے کار لانے کے باوجود اس کے خونین پنجوں سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو پارہے ہیں۔ اس کی اصل اور بنیادی وجہ جہاں بھارت کی ضد، ہٹ دھرمی، طاقت کا نشہ اور اس کے زرخرید حواریوں کا گھناؤنا کردار رہا ہے، وہیں عالمی اداروں اور خاص کر مسلم ممالک کی مجرمانہ خاموشی بھی بھارت کو یہاں کی نہتی قوم پر اپنے ناجائز قبضے کو دوام بخشنے کے لیے حوصلہ بخشتا ہے۔ مسٹر گیلانی نے کہا کہ دنیا کے کسی کونے اور خاص کر کسی برادر ملک کی طرف سے ہمارے حق میں اٹھنے والی ہر آواز ہمارے حوصلوں اور جذبوں کو اور زیادہ جلا بخشنے کا موجب بنتی ہے اور ہمیں اپنے مبنی برحق وصداقت موقف پر اور زیادہ مظبوطی اور اعتماد کے ساتھ قائم رہنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق جنہیں ریاستی انتظامیہ نے ایک بار پھراپنے گھر میں نظر بند کردیا ہے ، نے اپنے ایک بیان میں ترکی کے صدر طیب اردغان کی ترکی کے صدارتی انتخابات میں شاندار کامیابی پر اپنی اور جموںوکشمیر کے عوام کی جانب سے دلی مبارکباد اور تہنیت پیش کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اردغان ماضی کی طرح عالم اسلام کو درپیش مسائل اور معاملات کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور دائمی حل کے لئے اپنی کوششوںکو بروئے کار لائیںگے۔ میرواعظ نے کہا کہ ترکی عالم اسلام کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری میں ایک امتیازی مقام کا حامل اسلامی ملک ہے اور او آئی سی میں کشمیر رابطہ گروپ کا بنیادی ممبر ملک ہے۔ اردغان کی صدارتی انتخابات میںکامیابی نہ صرف ترک عوام کے لئے ایک خوش آئند بات ہے بلکہ عالم اسلام کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام کو بھی اس با اثر اسلامی ملک کے سربراہ سے بہت سی امیدیں اور توقعات وابستہ ہیں اور ہم امید رکھیں گے کہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین جو عالمی سطح پر سلگتے ہوئے سیاسی مسائل ہیں کے حل میں ترکی اپنا کلیدی کردار اد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام جو گزشتہ کئی دہائیوں سے اپنے جائز حق کی جدوجہد میں بقول اُن کے بھارتی مظالم اور جبر و تشدد کا سامنا کررہے ہیں اور یہ مسئلہ پچھلے سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے اور اس مسئلہ کے حل کے ضمن میں او آئی سی نے بھی متعدد بار قراردادیں بھی پاس کی ہیں اور اس مسئلہ کی موجودگی اور بھارتی مظالم پرفکر و تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ میرواعظ نے کہا کہ یہ عالمی برادری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کشمیری عوا م کے خلاف ہو رہی بقول اُن کے بھارتی جارحیت کا سنجیدہ نوٹس لیں او ر اس مسئلہ کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرانے کے لئے آگے آئیں۔
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا