را ، آئی بی کی رپورٹ عام کرناتشویشناک: رجیجو

0
0

میں حکومت اور عدلیہ کے درمیان پل ہوں، ہمیں مل کر کام کرنا ہے
یواین آئی

نئی دہلی؍؍قانون کے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے ججوں کی تقرری سے متعلق سپریم کورٹ کالجیم کی حالیہ کچھ سفارشات کے ساتھ ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی رپورٹ عام کئے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے منگل کو کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔مسٹر رجیجو نے یہاں ای کورٹس پروجیکٹ سے متعلق ایوارڈ جیتنے والوں کو نوازنے کے لیے منعقدہ تقریب میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کالجیم کی سفارشات پر مرکزی حکومت کے اعتراضات کا انکشاف کیا۔ایک سوال کے جواب میں، مرکزی وزیر نے کہا ’’یہ تشویش کی بات ہے… یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور ایک دن میں اس پر بات کروں گا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال میں اگر کوئی شخص ملک کے لیے کام کر رہا ہے تو وہ سوچ سکتا ہے کہ ایک دن اس کی را اور آئی بی کی رپورٹس والی فائلیں منظر عام پر آسکتی ہیں۔مسٹر رجیجو سے نامہ نگاروں نے پوچھا کہ کیا وہ اس معاملے کو چیف جسٹس کے ساتھ اٹھائیں گے، انہوں نے کہا ‘‘چیف جسٹس اور میں اکثر ملتے رہتے ہیں۔ ہم ہمیشہ رابطے میں رہتے ہیں۔ وہ عدلیہ کے سربراہ ہیں۔ میں حکومت اور عدلیہ کے درمیان پل ہوں، ہمیں مل کر کام کرنا ہے۔ ہم تنہائی میں کام نہیں کر سکتے۔ یہ ایک متنازعہ مسئلہ ہے۔ مناسب رہے گا کہ اس مسئلے پر کسی اور دن بات کی جائے۔‘‘چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی کالجیم نے گزشتہ ہفتے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان شائع کیا تھا جس میں تین ہائی کورٹس میں ججوں کے عہدوں کے لیے پانچ وکالت کے ناموں کا اعادہ کیا گیا تھا۔بیان میں ان امیدواروں کے حوالے سے را اور آئی بی کی رپورٹس کا حوالہ دیا گیا جن کی فائلیں مرکز کی جانب سے دوبارہ غور کے لیے واپس کردی گئی تھیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا