راجوری یونیورسٹی کے شعبہ عربی میں ”جموں وکشمیر میں عربی زبان “پہ توسیعی خطبہ

0
0

کتاب وسنت کی زبان’ عربی ‘کبھی روبہ زوال نہیں ہوسکتی:پروفیسر جاوید مسرت
لازوال ڈیسک
راجوریبابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری کے شعبہ عربی کے زیر اہتمام ’باباغلام شاہ بادشاہ لیکچر سیریز 2 ‘اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کے مالی تعاون سے ”جموں وکشمیر میں عربی زبان “کے موضوع پہ ایک توسیعی خطبے کاانعقاد کیاگیا ۔جس کی صدارت پروفیسر جاوید مسرت نے کی ۔مہمانان خصوصی واعزازی میں پروفیسر جی ایم ملک ڈین آف دی اسکول،ڈاکٹر مظفر حسین ندوی اور ڈاکٹر ریاض توحیدی شامل تھے۔”جموں وکشمیر میں عربی زبان“پہ توسیعی خطبہ ڈاکٹر مظفر حسین ندوی نے دیا جوعربی زبان کے ایک بہت بڑے عالم وفاضل اور مقرر کی حیثیت سے معروف ہیں ۔انھوں نے جموں وکشمیر میں عربی زبان کے آغاز وارتقا اوریہاں پہ آئے بزرگان دین اور اولیائے کرام کا بڑی تفصیل کے ساتھ ذکر کیا۔انھوں نے فرمایا کہ کشمیر میں اس وقت کالجوں میں ہزاروں طلبہ عربی زبان بولتے ،پڑھتے اور لکھتے ہیں۔انھوں یہ بھی فرمایا کہ باباغلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی کا شعبہ عربی مینارہ نور کی صورت اختیار کرچکا ہے۔اس شعبے کو ایک معیاری اور قابل اعتماد شعبہ بنانے میں شیخ الجامعہ پروفیسر جاوید مسرت اور صدر شعبہ ڈاکٹر شمس کمال انجم اوران کے ساتھ کام کررہے اساتذہ کا کلیدی رول ہے۔پروفیسر جی ایم ملک ڈین آف دی اسکول ،نے بھی عربی شعبے کی بہتر کار کردگی کے بارے میں اپنے ذریں خیالات کااظہار کیا ۔انھوں نے فرمایا کہ صدر شعبہ عربی ڈاکٹر شمس کمال انجم مبارک بادکے مستحق ہیں جو نہایت تندہی اور خوش اسلوبی سے عربی شعبے کو ایک مثالی شعبہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں ۔انھوں نے آج تک کئی ایسے توسیعی لیکچرز اور سیمی نار کروائے ہیں جن میں عربی زبان کی اہم علمی وادبی شخصیات کو مدعو کیا گیا ہے۔پروفیسر جاوید مسرت وائس چانسلر باباغلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری نے اپنے صدارتی کلمات میں فرمایا کہ عربی ایک ایسی زبان ہے جو اللہ تعالےٰ کی پسنددیدہ زبان ہے اور میں یہ وثق سے کہتا ہوں کہ کتاب وسنت کی زبان عربی کبھی روبہ زوال نہیں ہوسکتی ۔انھوں نے عربی زبان کی اہمیت وافادیت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں عربی کا شعبہ 1920میں قائم کیا تھا ۔وہاں ہر کنووکیشن میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں تفویض کرتے وقت ڈین صاحبان کو یہ ہدایت کی گئی ہوتی ہے کہ وہ عربی میں مخصوص الفاظ ادا کریں۔پروفیسر جاوید مسرت نے عملی طور پر اپنی شیریں زبان سے ان عربی الفاظ کو سامعین کی سماعتوں کی نذر کیا۔انھوں نے شعبہ عربی کے صدرڈاکٹر شمس کمال انجم کو مبارک باد دی کہ وہ شعبہ عربی کوچار چاند لگانے میں منہمک ہیں ۔انھوں نے فرمایا کہ اس شعبے نے آج تک19ایم فل اور5پی ایچ ڈی کروائے ہیں ۔انھوں نے اس بات پہ خوشی کااظہار کیا کہ یہ شعبہ ہر اعتبار سے ایک مثالی شعبے کی حیثیت اختیارکرچکاہے۔نظامت کے فرائض ڈاکٹر شمس کمال انجم نے انجام دیے انھوں نے دوران نظامت عربی زبان کو ایک عالمی زبان قراردیا اور اس بات پہ خوشی کا اظہار کیا کہ ہندوستان کی بیشتر یونیورسٹیوں میں عربی کے شعبے قائم ہیں ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا