جموں وکشمیر کے لوگ تبدیلی چاہتے ہیں : جی کشن ریڈی گوجر بکروال طبقہ کے ساتھ 70 سال تک ناانصافی ہوئی:ترون چگ
مودی حکومت نے جڑوں کی سطح پر جمہوریت کو مضبوط کیااور جموں و کشمیر کو ترقی کے محاذ پر آگے بڑھایا:ڈاکٹرجتیندرسنگھ
جان محمد
جموں؍؍راجوری پونچھ کے سیاسی میدان میں ایک بڑا موڑ، سابق وزیر اور قدآور سیاسی شخصیت ذوالفقار چودھری نے اپنے سینکڑوں حمایتیوں کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شمولیت اختیار کر لی۔اس موقع پر پارٹی کے مرکزی دفتر تریکوٹا نگر، جموں میں منعقدہ تقریب میں بی جے پی کے اعلیٰ قیادت نے ذوالفقار چودھری کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔
ذوالفقار چودھری کی شمولیت نہ صرف راجوری پونچھ کے سیاسی توازن کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے، بلکہ یہ قدم جموں و کشمیر کی سیاست میں ایک نئی سمت کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ اس موقع پر پارٹی کے مختلف رہنماؤں نے بی جے پی کے ترقیاتی ایجنڈے اور کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے کی جانے والی کاوشوں پر روشنی ڈالی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اور راجوری پونچھ کے سیاسی رہنما ذوالفقار چودھری نے اپنے سیکڑوں حمایتیوں کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شمولیت اختیار کر لی۔ یہ شمولیت پارٹی ہیڈکوارٹرز تریکوٹا نگر، جموں میں ہوئی۔اس موقع پر مرکزی وزیر اور جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے انچارج جی کشن ریڈی، بی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری اور جموں و کشمیر کے انچارج ترون چگھ، جموں و کشمیر بی جے پی کے صدر رویندر رینہ، مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جموں و کشمیر بی جے پی کے جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ وبودھ گپتا، سابق وزیر عبدالغنی کوہلی، سابق ممبر پارلیمنٹ طالب حسین چودھری، ڈی ڈی سی اقبال ملک، ضلع صدر دنیش شرما اور ایس ٹی مورچہ کے صدر روشن چودھری نے ان کا پارٹی میں خیرمقدم کیا۔
جی کشن ریڈی نے اس موقع پر کہا کہ مودی حکومت نے دہائیوں کی ناانصافیوں کے بعد ایس ٹی طبقے کو حقوق دیے۔ انہوں نے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد کمیونٹی کو پہلی بار ریزرویشن دینے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ دو کروڑ سیاح یہاں پہنچ چکے ہیں، جو کہ دہشت گردی کو شکست دینے کا ثبوت ہے۔ مودی کی قیادت میں جموں و کشمیر میں بھائی چارہ، امن اور ترقی نے پتھر بازی اور علیحدگی پسندی کی جگہ لے لی ہے۔ اسکول کے بستوں میں پتھروں کی جگہ اب نوٹ بکس اور لیپ ٹاپ ہیں۔ نئے سڑکیں، ہائی ویز، پل، اسپتال اور تین سطحی جمہوریت نے کنبہ پروری اور بدعنوانی کو ختم کر دیا ہے۔ پہلے بے شمار پیسے کاغذوں پر خرچ کیے جاتے تھے، لیکن وہ عام لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے زمین پر کبھی خرچ نہیں ہوئے، انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت عوام کی بھلائی کے لیے اور بھی زیادہ عزم کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ترون چگھ نے چودھری ذوالفقار کا خیرمقدم کرتے ہوئے عبداللہ، مفتی اور نہرو گاندھی خاندانوں پر گوجر بکروال طبقہ کے ساتھ 70 سال تک ناانصافی کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ان پارٹیوں نے انٹر ڈسٹرکٹ بھرتی پر پابندی عائد کی، جس سے کمیونٹی کو سرکاری ملازمتوں کا فائدہ اٹھانے سے روکا گیا۔ دہائیوں تک اس کمیونٹی کی آواز کو نظر انداز کیا گیا، لیکن اب وزیر اعظم مودی نے اس کمیونٹی کے اہم مسائل کو سنا اور ان پر عمل کیا۔ آج جموں و کشمیر مودی حکومت کے تحت پوری قوم سے آگے بڑھ رہا ہے۔
رویندر رینہ نے بھی سیاسی رہنما کا خیرمقدم کرتے ہوئے ان کی عوامی خدمت پر مبنی نقطہ نظر کی تعریف کی۔ انہوں نے یاد کیا کہ بطور عوامی نمائندہ سابق وزیر نے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کئی ترقیاتی منصوبے لائے۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے چودھری ذوالفقار کو ایک سیاسی وراثت کا حامل قرار دیا جو علاقے کے ساتھ ساتھ پارٹی کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے جڑوں کی سطح پر جمہوریت کو مضبوط کیا اور جموں و کشمیر کو ترقی کے محاذ پر آگے بڑھایا۔ انہوں نے متعدد میڈیکل کالجوں، بائیوٹیک پارک، شاہپور کنڈی پروجیکٹ کا ذکر کیا اور زور دیا کہ مودی حکومت نے نہ صرف نئے ترقیاتی منصوبے شروع کیے بلکہ جموں و کشمیر میں پرانے منسوخ شدہ ترقیاتی منصوبوں کو بھی زندہ کیا۔
چودھری ذوالفقار نے بی جے پی کی سینئر قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پارٹی میں شمولیت عوام اور ایس ٹی کمیونٹی کی فلاح و بہبود اور راجوری پونچھ علاقے کی ترقی کے مقصد سے کی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ یہ علاقہ دنیا کے کئی خوبصورت مقامات سے زیادہ خوبصورت ہے، لیکن اسے پچھلی حکومتوں نے مسلسل نظرانداز کیا۔
انہوں نے کہا، ’’ہم حکومت کا حصہ تو رہے لیکن ہمیشہ خوف میں زندگی گزاری۔ ہمیں ڈرایا گیا کہ اگر زندہ رہنا ہے تو ہمیں این سی کا حصہ بننا ہوگا۔ انہوں نے ہمیں دہلی سے ڈرایا، لیکن وہ خود دہلی کی گود میں بیٹھے رہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ’’پہلے ایک گاؤں کا شخص فنڈز کی کمی کے باعث گردے کی خرابی کا علاج نہیں کروا سکتا تھا، لیکن مودی کے گولڈن کارڈ کی بدولت اب کوئی بھی مہنگے علاج سے نہیں ڈرتا۔ پہلے اندرا آواس یوجنا کے تحت ایک گاؤں میں صرف دو گھروں کے لیے معمولی رقم جاری کی جاتی تھی، لیکن اب پی ایم آواس یوجنا کے تحت ایک گاؤں میں تقریباً تمام مستحق افراد کو امداد مل رہی ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’وہ ہمیں بی جے پی میں شمولیت سے روکتے ہیں اور مذہبی بنیادوں پر تنقید کرتے ہیں‘‘، اور کانگریس پر مذہبی بنیادوں پر دوہرے معیار اپنانے کا الزام لگایا۔
دریں اثناء اس موقع پرصحافیوں سے بات چیت میں مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے کہاکہ جموں وکشمیر میں بھارتیہ جنتاپارٹی حکومت تشکیل دینے میں کامیا ب ہو جائے گی۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگ ترقی کے خواہاں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ اس بار تبدیلی کے حق میں ہیں۔مرکزی وزیر نے کہاکہ جموں وکشمیر میں اسمبلی الیکشن میں جیت کی خاطر بی جے پی نے سبھی تیاریاں مکمل کی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگ ترقی چاہتے ہیں کیونکہ کانگریس سمیت علاقائی پارٹیوں نے گزشتہ ستر برسوں کے دوران عوام کش پالیسیوں کو رائج کیا۔مرکزی وزیر نے کہا :’جموں وکشمیر کے لوگ تبدیلی چاہتے ہیں اور ہمیں پوری امید ہے کہ یہاں کے لوگ بی جے پی امیدواروں کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے۔‘انہوں نے کہاکہ موجودہ مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کے لوگوں کے مسائل حل کرنے اور انہیں انصاف فراہم کرنے کی خاطر زمینی سطح پر کام کیا۔ان کے مطابق جموں وکشمیر میں حالات معمول پر آئے ہیں اور ملی ٹینسی کے واقعات میں بھی غیر معمولی کمی واقع ہوئی۔مرکزی وزیر مملکت کے مطابق جموں وکشمیر کے لوگ اس بار چناو میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔