قانون کی نگاہ میں سب برابرپھریکطرفہ کارروائی کاچلن کیوں؟:علمائے کرام
کہایونیورسٹی کے طلباء کیخلاف ایف آئی آر درج،لیکن ایم ایل اے نوشہرہ کی داداگری پرحکام خاموش تماشائی کیوں؟
عمرارشدملک
راجوری ؍؍ نماز جمعہ کے دوران راجوری کی تمام مسجدوں میں علمائے کرام نے ممبراسمبلی نوشہرہ راویندر رینہ کی جانب سے ملازمین کی مبینہ مارپیٹ کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ دو دن بعد بھی پولیس نے کوئی کاروائی نہیں کی جبکہ اسطرح کا ایک واقع ایم ایل ائے راجوری کیساتھ بھی ہوا تھا تو اس وقت پولیس نے کچھ ہی گھنٹوں میں ایف ائی آر درج کردی تھی ۔ تفصیلات کے مطابق نماز جمعہ کے وقت راجوری کی مسجدوں میں ایم ایل ائے نوشہرہ کی غنڈہ گردی پر تفصیلی تقریر کرتے ہوئے مرکزی جامع مسجد کے خطیب و امام غلام رسول نے کہا کہ بدھ کے روز نوشہرہ میں آدھار سینٹر کے دو ملازمین کیساتھ مار پیٹ کی جاتی ہے اور مار پیٹ کرنے والا ایم ایل ائے نوشہرہ راویندر رینہ ہیں اور موقع پر ہی ایس ایچ او نوشہرہ بھی موجود ہے اور ایم ایل ائے نے دونوں ملازمین کیساتھ بری طرح سے مار پیٹ کی جبکہ وہاں لاکھوں روپے کا مالی نقصان بھی کیا لیکن ابھی تک دو دن بعد بھی پولیس نے کوئی کاروائی نہیں کی جبکہ ایم ایل ائے راجوری کیساتھ بھی اسطر ح کا معاملہ پیش آیا تھا تو اس وقت پولیس نے رات کو ہی ایف ائی آر درج کردی تھی ۔ خطیب جامع مسجد نے کہا کہ بدھ کے روز ہی بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری میں بھی ایک واقع پیش آتا ہے جس میں قومی ترانہ کے وقت کچھ طلباء اپنی سیٹ پر بیٹھے رہے جس کو لیکر ہندوستان کی تمام نیوز چینلوں پر نمک مرچی کیساتھ نشر کی گئی اور طلباء کے خلاف ایف ائی آر بھی درج کی گئی اوروہیں بدھ کوہی نوشہرہ میں ایم ایل ائے سر عام سرکاری عمارت کے اندر داخل ہوکر آدھار سینٹر کے دو ملازمین کو لہو لہان کرتا ہیں اور پولیس تماشائی بنی ہوئی تھی ۔ خطیب غلام رسول نے ضلع پولیس کی سخت مذمت کی اور ریاستی سرکار کو بھی تنقید کا نشانہ بنایاتے ہوئے کہا کہ ضلع راجوری میں دو قانون نافذ ہیں ایک قانون ایک طبقے کے لئے جس میں وہ کچھ بھی کرئے کوئی کاروائی نہیں ہوگی اور دوسرا مسلمان کچھ بھی کرئے ان پر فوری پابندی عائد کی جائے جس کا ثبوت ایم ایل ائے راجوری ایڈوکیٹ قمر حسین کے خلاف کاروائی اور یونیورسٹی کے طلباء کے خلاف ایف آئی آر سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صرف ایک مخصوص طبقے کیخلاف فوری کاروائی کی جارہی ہے اور ایک مخصوص طبقے کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ۔ خطیب غلام رسول نے کہا کہ آج بھی کچھ عناصر سٹی چوک میں یونیورسٹی طلباء کے خلاف احتجاج کررہے ہیں کیونکہ یہ معاملہ مسلمانوں کے ساتھ جوڑا ہوا ہے اور کچھ روز قبل ڈاھنگری میں بی جے پی کا ایک جلسہ ہوا تھا جس میں قومی جھنڈئے کی توہین کی گئی اس وقت نہ کسی نے ایف ائی آر لگائی نہ کسی نیشنل نیوز چینلوں میں نشر ہوا کیونکہ وہ پروگرام دیش بھگت پارٹی کاتھا اور اس میں ایم ایل سی اور بھاجپا ضلع صدر بھی موجود تھے ۔ وہیں اس موقع پر خطیب مرکزی جامع مسجد نے کہا کہ راجوری پولیس ایم ایل ائے نوشہرہ کیخلاف ایف آئی آر درج کرئے اور بھاجپا کے جن لیڈروں نے کچھ روز قبل ڈاھنگری میں قومی جھنڈئے کی توہین کی ان پر بھی سخت کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ وہیں عید گاہ مسجد میں بھی خطیب عبدالرئوف نے بھی سخت الفاظ میں ایم ایل ائے نوشہرہ کی مذمت کی اور کہا کہ اگرایم ایل ائے ہی قانون کی عزت نہیں کرتا تو پھر کون کرئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایل ائے نوشہرہ کے خلاف فوری ایف ائی آر درج کی جائے اور ڈاھنگری میں جنہوں نے قومی جھنڈئے کی توہین کی ہے ان کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ وہیں مولانا یونس قادری نے بھی نماز جمعہ کے دوران ایم ایل اے نوشہرہ کی مذمت کرتے ہوئے پولیس انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر پولیس نے کاروائی عمل میں نہ لائی تویہ ثابت ہوجائیگا کہ راجوری ضلع میں مسلمانوں کے لئے سخت قانون نافذ کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن اور بھائی چارہ چاہتے ہیں اس لئے انتظامیہ کا یہ فرض ہے کہ وہ سب کو برابر کیساتھ رکھیں لیکن بدھ کے روز ضلع راجوری میں دو الگ الگ واقعات پیش آتے ہیں جس میں ایک تو ایم ایل ائے نوشہرہ نے سرکاری عمارت میں پولیس کی موجودگی میں آدھار سینٹر کے دو ملازمین کو بوری طرح مارا اور ابھی اتک کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی جبکہ دوسر ا واقع راجوری یونیورسٹی میں قومی ترانہ کے دوران دو طلباء اپنی سیٹ پر بیٹھے رہے تو ان کے خلاف ایف آئی آر درج کردی گئی یہاں سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے لئے ہی قانون کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ وہیں میلاد کمیٹی راجوری ،تحریکِ غلامانِ مصطفی راجوری ،مدرسہ کمیٹی ،مسلم ایکشن کمیٹی راجوری ، مسلم یوتھ فرنٹ راجوری اور دیگر سماجی ومسلم تنظیموں نے بھی الگ الگ بیانات میں ایم ایل ائے نوشہرہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پولیس کوبھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر پولیس نے ایم ایل ائے نوشہرہ کے خلاف کاروائی نہ کی تو پھر معاملہ عروج تک جائے گا ۔