’دیہی علاقوں کے ساتھ جاری ناانصافیوں کے خلاف پیرپنجال کے لوگ متحد ہوجائیں‘

0
0

منتخب حکومت نہ ہونے کی وجہ سے حکومتی مشینری اور عوام کے درمیان بہت بڑی خلیج ہے::چودھری ذوالفقار علی
دیہات میںتمام تر بنیادی سہولیات کافقدان۰امتیازی سلوک،تعمیروترقی کامفلوج نظام،درہم برہم تعلیمی نظام اورناقص صحت سہولیات سے دیہی عوام کی زندگی اجیرن بن گئی ہے
لازوال ڈیسک
راجوری؍؍ راجوری اور پونچھ اضلاع میں ترقی کے سلسلے میں دور دراز کے دیہاتوں کیساتھ انتظامیہ کی جانب سے برتی جارہی ناانصافی پراپنی تشویش ظاہرکرتے ہوئے اپنی پارٹی کے نائب صدر اور سابق کابینہ وزیر چودھری ذوالفقار علی نے پیر پنجال کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے حقوق کے لیے متحد ہو کر ان ناانصافیوں کا مقابلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی سے انتظامیہ اور شہری آبادی کے درمیان خلیج بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے سرکاری اسکولوں میں طلباء اور اساتذہ کے ناقص تناسب کی بھی نشاندہی کی جس نے تعلیمی نظام کو بری طرح متاثر کیا ہواہے جبکہ سرکاری اسکول اور دیہی صحت کا شعبہ بھی بری طرح مفلوج ہے۔راجوری ضلع میں بدھل حلقہ کے خواصعلاقے کے اْدھان میں کارکنوں کے ایک بڑے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، سابق وزیر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پیر پنجال کے دور دراز علاقوں کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیرکے دیگر خطوں میں رہنے والے لوگوں کے مسائل اور تکالیف کو کم کرے۔ انہوں نے کہا کہ ان دور دراز علاقوں کو بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں۔
’’لوگ بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی میں انتہائی بدحالی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں جیسے کہ سڑکوں کا ناقص رابطہ، ناقص تعلیمی نظام، صحت کی دیکھ بھال وغیرہ کی سہولیات دور دراز علاقوں تک دستیاب نہیں ہیں، اس لیے حکومت کو ان علاقوں کی ترقی پر توجہ دینی چاہیے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’منتخب حکومت نہ ہونے کی وجہ سے حکومتی مشینری اور عوام کے درمیان بہت بڑی خلیج ہے کیونکہ انتظامیہ دور دراز علاقوں تک نہیں پہنچ پارہی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ گائباس، کوچلواس، نارلا، نانگاتھب اور دیگر علاقوں میں سیاحت کے بہت زیادہ امکانات ہیں اور ان علاقوں کو سیاحت کے نقشے پر لانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے بیٹی بچاؤ- بیٹی پڑھاؤ کے نعرے کو ان علاقوں میں نافذ نہیں کیا جا رہا ہے کیونکہ 50 کلومیٹر کے اندر کوئی ڈگری کالج نہیں ہے۔ ان حالات میں بچیوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے اور انتظامیہ فوری طور پر اپنے اپنے علاقوں میں بالخصوص لڑکیوں کو دہلیز پر تعلیم کی فراہمی کے لیے اقدامات کرے۔بیٹی ۔بچائو بیٹی پڑھائوکے نعروں کے بیچ ایک اور نازک معاملہ اُبھارتے ہوئے چوہدری ذولفقارعلی نے کہاکہ ناقص طبی نظام کے باعث حاملہ خواتین مناسب یا بنیادی طبی دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے دردِ زہ کی وجہ سے موت کے آغوش میں چلی جاتی ہیںلہٰذاحکومت کوچاہئے کہ وہ پی ایچ سیز اور دیگر ہسپتالوں میں عملے کی کمی پر قابو پانے کے لیے ضروری پیرا میڈیکل اور ماہر ڈاکٹروں کو تعینات کرے ۔
چوہدری ذولفقارعلی نے کہاکہ چونکہ حکام ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے اور گاؤں کی سطح پر لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں، انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ اپنی بنیادی سہولیات اور علاقوں کی ترقی کے لیے متحد ہو کر جدوجہد کریں۔انہوں نے حکومت پر خواص اور گائباس میں ڈگری کالج کھولنے پر بھی زور دیا، اس کے علاوہ گائباس میں کرائم پولیس چوکی اور اْدھان میں ایک پی ایچ سی، اور متھنی کو اْدھن سے جوڑنے والی سڑک کی مرمت کا کام بھی کیا۔انہوں نے اْدھان میں جے کے بینک کی شاخ کھولنے اور اْدھان میں پی ایچ سی کے قیام کا بھی مطالبہ کیا۔انہوں نے انتظامیہ سے کہا کہ وہ دیہی / دور دراز علاقوں میں واقع سرکاری اسکولوں میں مناسب عملہ فراہم کرے کیونکہ ان علاقوں میں اساتذہ اور طلباء کا تناسب برقرار نہیں ہے۔دریں اثنا، کارکنوں نے بدھل حلقہ میں پارٹی کا چوتھا یوم تاسیس منایا۔ اس تقریب میں انہوں نے یہ عہد کیا کہ اپنی پارٹی منصفانہ ترقی کے ایجنڈے اور پارٹی کے بنیادی اعلامیہ یعنی ریاست کی بحالی، اراضی کے تحفظ، لوگوں کے روزگار کے حقوق، اور ملک کے وقار کی بحالی کے لیے کوشاں رہے گی۔ اس موقع پر خطاب کرنے والوں میں ضلع صدر دیہی راجوری، بھوشن اُپل، بلاک صدر، ٹھاکر بلدیو سنگھ، بلاک صدر، ٹھاکر وزیر سنگھ، سابق سرپنچ، چین سنگھ، سابق سرپنچ عبدالرحمن، سابق سرپنچ، چمیل سنگھ ،سابق سرپنچ، قیصر دین، چوہدری عالم دین، ماسٹر باجی نذیر، اور دیگرنے بھی خطاب کیا۔ دریں اثنا، تقریب کے اختتام پر، ایک روحانی اور مذہبی سکالر، باجی عبدالرحیم نے بھی جموں و کشمیر کے امن اور خوشحالی کے لیے دعا کی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا