دیہاتی اسکول کھیل کے میدانوں سے محروم کیوں ؟

0
154

ملک بھر میں کھیلوں انڈیا سمیت اس وقت کھیلوں کو فروغ دینے کیلئے جتنے اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں سب کے سب قابل تعریف ہیں۔ کیونکہ کھیلوں سے ملک بھر کے بچوں میں ایک نئی طاقت ، جوش اور حب الوطنی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، جو وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ ہمارے بچے جنتے طاقت وار اور مضبوط ہونگے اتنا ہی ملک ترقی ، کرے گا پھلے گا پھولے گا ۔ لیکن اس سب کیلئے بنیادی ضرورت کھیل کے میدان ہیں۔جبکہ آئے دنوں شہروں یا بڑے قصبوں کے اسکولوں میں جہاں کھیل کے میدان موجود ہیں ،وہیں ان بچوں کو بہت سارے موقع بھی میسر آتے ہیں جس کی وجہ سے ان اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کو کھیل کی دنیا میں آگے جانے کا موقع ملتا ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ صرف اگر مرکزی زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر کی ہی بات کریں جو ایک پہاڑی خطہ ہے ۔ یوٹی بھر کے کئی دیہاتی اسکول ایسے ہیں جن میں کھیل کے میدان یا سرے سے ہیں ہی نہیں یا جن میں ہیں بھی ان کی حالت خستہ ہے ۔ اگر چہ چند ایک اسکول ایسے ہو سکتے ہیں جن میں صورت حال بہتر ہو مگر اکثریت خستہ حالی کا شکار ہے ۔ اب یہ بات تو طے ہے کہ کھیل کھیلنے کے سب سے پہلی ضرورت کھیل کا میدان ہے ، تب ہی جاکر کوئی کھیل مقابلہ وہاں منعقد کیا جا سکتا ہے۔ مگر اب جو اسکول کھیل کے میدانوں کے بغیر ہیں ان میں زیر تعلیم بچے کھیل کے حق سے تو محروم ہورہے ہیں ، وہیں ان کو آگے بڑھنے کا موقع بھی نہیںمل پا رہا ہے۔ جبکہ اس میں کوئی شک کی بات نہیں محکمہ تعلیم نے با ضابطہ طور پر تقریبا ،مڈل اسکول سطح تک فیزیکل ایجوکیشن ٹیچر تعینات کر رکھے ہیں ، اسکولوں میں اسپورٹس کا سامان دے رکھا ہے ،مگر اب سوال یہ ہے کہ بنیادی ضرورت کھیل کا سامان نہیں بلکہ کھیل کے میدان ہیں۔ جب کہ کئی اسکول ایسی ایسی جگہوں پر تعمیر شدہ ہیں جہاں کھیل کے میدان قائم کرنا ہی مشکل ہے ۔ لیکن وہیں اگر بریک بینی سے دیکھا جائے تو ان دیہاتی بچوں میں اتنا ٹیلنٹ چھپا ہوتا ہے کہ اگر ان کو مواقع فراہم کئے جائیں تو یہ دیہاتی بچے کھیل کی دنیا میں ملک کا نام عالمی سطح پر روشن کر سکتے ہیں ، اسلئے اکثر دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ شہری بچوں کے مد مقابل دیہاتی بچے زیادہ ہنر مند اور تیز ترار ہوتے ہیں۔
لیکن بد قسمتی سے انہیں اتنے موقع ہی نہیں مل پاتے کے یہ بچے کھیلوں کی دنیا میں اپنا نام کما سکیں یا آگے بڑھ سکیں ۔ اسلئے ضرورت اس بات کی ہے جہاں سرکار تعلیم کو دور دراز گائوں تک پہنچانے کیلئے اتنا خرچ کر رہی ،بلکہ اب تو نئی تعلیمی پالیسی نے پورے تعلیمی نظام کو ہی بد ل کر رکھ دیا ہے ۔وہیں ان سب تبدیلیوں کے ساتھ جہاں دیہاتوں میں قائم اسکولوں میں فیزیکل ٹیچر تعینات کئے گئے ہیں۔ وہیں ان علاقوں میں یا ان اسکولوں کے ارد گرد بہترین کھیل کے میدان تعمیر کئے جائیں تاکہ ان اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کو خوب کھیل کود کا موقع ملے اور تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی ذہنی نشوونما و کردار کی تعمیر بھی ہوسکیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا