دہلی ہائی کورٹ نے جنوبی دہلی میں درختوں کے کاٹنے پر روک لگائی

0
78

یواین آئی
نئی دہلی جنوبی دہلی علاقے میں سات کالونیوں کو ڈیولپ کرنے کے لئے مرکزی حکومت کے ہزاروں درخت کاٹنے کے متعلق متنازعہ فیصلے پر دہلی ہائی کورٹ نے آج اس پر چار جولائی تک روک لگادی۔ حکومت نے جنوبی دہلی میں سرکاری افسران کے لئے کثیر منزلہ رہائشی اور کمرشیل کامپلکس کی اجازت دی تھی۔ ان پروجیکٹوں کے دائرے میں آنے والے تقریباً16500 درختوں کو کاٹنے کا پروگرام تھا۔ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ڈاکٹر کوشل کانت مشرا نے عرضی دائر کی ہے ۔اس پر دہلی ہائی کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے چار جولائی تک درخت کاٹنے پر روک لگا دی ۔ جسٹس ونود گویل اور ریکھا پلی کی بنچ نے پروجیکٹ کا کام دیکھنے والے سرکاری ادارہ این بی سی سی کو ہدایت دی ہے کہ وہ چار جولائی کو ہونے والی اگلی سماعت تک درخت نہ کاٹے ۔ بنچ نے این بی سی سی سے پوچھا کہ ”کیا گرین ٹریبونل نے ان درختوں کو کاٹنے کی اجازت دی ہے ۔ ” عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ کیا دہلی کی سڑکوں اور عمارتوں کی تعمیر کے لئے درختوں کا کاٹنا ضروری ہے اور دہلی اسے برداشت کرسکتی ہے ۔ این بی سی سی کے علاوہ اس پروجیکٹ میں سی پی ڈبلیو ڈی بھی پارٹنر ہے ۔ عرضی گذار نے عرضی میں بازآبادکاری کے نام پر ہزاروں درخت کاٹنے کے مرکزی حکومت کی اسکیم کو روکنے کی درخواست کی ہے ۔ نیشنل گرین ٹریبونل میں اس معاملے کی سماعت دو جولائی کو ہونی ہے ۔ادھر درختوں کے کاٹنے کے خلاف دارالحکومت میں بڑی تعداد میں لوگوں نے چپکو جیسی تحریک شروع کردی ہے ۔ بنچ نے سماعت کے دوران این بی سی سی سے پوچھا ”کیا آپ جانتے ہیں کہ درخت کاٹنے کا کیا اثر پڑے گا۔ اگر سڑکوں کو چوڑا کرنے کے لئے درخت کاٹنا ضروری ہے تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے لیکن کیا دہلی آج اسے برداشت کرسکتی ہے ۔ جنوبی دہلی کے سروجنی نگر، نوروجی نگر، تیاگ راج نگر، محمد پور اور کستوربا نگر کے ڈیولپمنٹ کے لئے ان درختوں کو کاٹنے کا پروگرام ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا