دہلی میں اے ے پی کے ساتھ اتحاد سے ناراض لولی نے دیا استعفیٰ

0
49

کانگریس صدر کو لکھے گئے تین صفحات کے خط میں مسٹر لولی نے کئی فیصلوں پر اپنا اعتراض ظاہر کیا
یواین آئی

نئی دہلی؍؍دہلی پردیش کانگریس کے صدر اروندر سنگھ لولی نے ریاست کے انچارج جنرل سکریٹری پر من مانی کرنے اور دہلی میں عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے ساتھ انتخابی اتحاد کے خلاف احتجاج میں اتوار کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔کانگریس ذرائع نے بتایا کہ مسٹر لولی کا استعفیٰ پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے کو موصول ہوگیا ہے لیکن استعفیٰ ابھی تک قبول نہیں کیا گیا ہے اور اس میں لکھے گئے نکات پر غور کیا جارہا ہے ۔مسٹر لولی نے اپنا استعفیٰ کانگریس صدر کھڑگے کو بھیج دیا ہے اور ان کا شکریہ اداکیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال اگست میں انہیں دوبارہ دہلی پردیش کانگریس کی قیادت سونپی تھی۔ خط میں انہوں نے لکھا کہ گزشتہ 7-8 مہینوں کے دوران انہوں نے دہلی کے سبھی سات لوک سبھا پارلیمانی حلقوں کا دورہ کیا اور ناراض کارکنوں اور پارٹی چھوڑنے والے کئی کانگریسی لیڈروں کو دوبارہ پارٹی میں شامل کرکے دہلی میں کانگریس کو مضبوط کرنے کا کام کیا، لیکن پارٹی کی مرکزی قیادت نے دہلی کے حوالے سے من مانی فیصلے کیے جس کے خلاف وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔
انہوں نے اپنے استعفیٰ خط میں لکھا ہے کہ دہلی کانگریس اس عام آدمی پارٹی کے ساتھ انتخابی اتحاد کے خلاف تھی جو کانگریس کے خلاف جھوٹے، من گھڑت اور بدنیتی پر مبنی بدعنوانی کے الزامات لگانے کی واحد بنیاد پر تشکیل دی گئی تھی۔ اس کے باوجود کانگریس قیادت نے دہلی میں لوک سبھا انتخابات کے لیے اے اے پی کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ پارٹی قیادت کے اس فیصلے سے کانگریس کارکن خوش نہیں ہیں، اس لیے انہوں نے دہلی کانگریس صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
مسٹرلولی نے کانگریس صدر کو لکھے خط میں کہا ہے کہ دہلی میں عام آدمی پارٹی کے ساتھ اتحاد کو لے کر پارٹی کارکنوں کی ناراضگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب لوک سبھا انتخابات کے لئے امیدواروں کے انتخاب کے لیے میٹنگ ہو رہی تھی تو ریاستی دفتر کے باہر دہلی کے کارکن احتجاج کر رہے تھے۔ اس کے باوجود انہوں نے اتحاد کے حوالے سے پارٹی قیادت کے فیصلے کو تسلیم کیا ہے۔انہوں نے دہلی کے انچارج دیپک باوریا کا نام لیے بغیر ان پر نشانہ لگایا اور کہا کہ جنرل سکریٹری انچارج کی من مانی بہت بڑھ گئی ہے، اس لیے وہ عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔ مسٹر لولی کے مطابق ان پر مسٹر بابریا کے خلاف رہنے والے لیڈران کو پارٹی سے باہر کرنے کا بھاری دباؤ ہے۔
مسٹرلولی نے لکھا، ”میں یہ خط بہت بھاری دل کے ساتھ لکھ رہا ہوں۔ میں پارٹی میں خود کو مکمل طور پر بے بس محسوس کر رہا ہوں، اس لیے اب میں دہلی صدر کے عہدے پر نہیں رہ سکتا۔ دہلی کانگریس کے سینئر لیڈروں کے متفقہ تمام فیصلوں پر بھی دہلی کے انچارج روک لگادیتے ہیں۔ جب سے مجھے دہلی کا پارٹی چیف بنایا گیا ہے، تب سے مجھے کسی بھی سینئر عہدے پر تعینات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔مسٹرلولی یہیں نہیں رکے اور خط میں مزید لکھا، ’’میں نے ایک تجربہ کار لیڈر کو میڈیا انچارج کے طور پر مقرر کرنے کی درخواست کی لیکن انچارج نے اسے بھی مسترد کردیا۔ صورتحال یہ ہے کہ دہلی انچارج نے ابھی تک بلاک انچارج کی تقرری کی اجازت نہیں دی ہے جس کی وجہ سے اب تک دہلی کے 150 بلاکس میں انچارجوں کی تقرری نہیں ہوسکی ہے۔
کانگریس صدر کو لکھے گئے تین صفحات کے خط میں مسٹر لولی نے کئی فیصلوں پر اپنا اعتراض ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ ان تمام حالات میں وہ عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتے۔قابل ذکر ہے کہ مسٹرلولی 15 سال تک دہلی میں رہیں شیلا دکشت حکومت میں تعلیم اور سیاحت جیسی وزارتوں کی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں۔ وہ 2017 میں میونسپل انتخابات سے پہلے بی جے پی میں شامل ہوئے لیکن ایک سال کے اندر ہی پارٹی میں واپس آگئے۔ کانگریس میں گھر واپسی کرتے ہوئے مسٹر لولی نے خود کو بی جے پی کے ساتھ نظریاتی طور پر مس فٹ قرار دیا تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا