دربارآرہاہے یاسونامی؟

0
50

دربارکھلنے میں چندہی روزباقی ہیں،6نومبرکوسربائی دارالخلافہ جموں میں دربارکھلنے والاہے، لیکن چندروزقبل ہی جموںکی انتظامیہ ششماہی غفلت اورخوابِ خرگوش سے بیدارہوئی ہے کیونکہ پچھلے ایک دودِنوں سے شہرمیں افراتفری کاعالم ہے،کہیں کوئی پل بندرکھاجارہاہے، توکہیں کوئی سڑک بندرکھی جارہی ہے کیونکہ ان پلوں اوسڑکوں کوچمکایاجارہاہے، دربارکی آمدمیں یہ سب کچھ چمکایاجارہاہے، پچھلے6ماہ سے جموں میں انتظامی سطح پراُلوبول رہے تھے کیونکہ ’میرے میاں گھرنہیں مجھے کسی کاڈرنہیں‘کے مصداق انتظامیہ بھی خوابِ خرگوش میں مبتلاتھی، انتظامیہ کوبخوبی معلوم تھاکہ ماہ اکتوبر میں گرمائی دارالخلافہ سرینگرمیں درباربنر ہوکرنومبرکے پہلے ہفتے میں جموں میں کھل جائے گا، تواگرتمام ترسہولیات وبہترسڑکیں ’منتریوں ‘اور’سرکاری بابوئوں‘کیلئے ہی ہیں توایک ماہ پہلے سے ہی تیاریاں شروع کرلی جاتیں، جموں شہرکاحلیہ پچھلے ایک دورروزسے اس قدربگڑگیاہے جیسی کسی سونامی کے آنے کی پیشن گوئی ہوگئی ہے اورہر طرف افراتفری کاعالم ہے، شہر میں ٹریفک نظام درہم برہم ہے، گاڑیوں کارُخ کبھی کہیں سے کہیں موڑ دیاجارتاہے تو کبھی کہیں سے کہیں!، کبھی پل کی ایک طرف چمکانے کیلئے گاڑیاں بندرکھی جاتی ہیں توکبھی دوسری طرف سے، دربارکی آمدکی آڑمیں انتظامیہ کی جانب سے پھیلائی گئی افراتفری سے جموںریلوے سٹیشن پرپہنچنے والے مسافروں ویاتریوں کوبھی دقتیں پیش آرہی ہیں، ریلوے سٹیشن سے بس اڈے تک رات کی تاریکی میں سینکڑوں مسافرپیدل چلتے دیکھے جاسکتے ہیں جومیٹاڈوروں کی نایابی کی وجہ سے پریشان حال ہیں، ایک طرف ہڑتال اور احتجاج کے نہ تھمنے والے سلسلے کی تیاریوں مختلف طبقے کررہے ہیں جبکہ دوسری جانب شہرکی سجاوٹ کے نام پرخزانہ عامرہ کی لوٹ کھسوٹ ہورہی ہے، عین دربارکھلنے کے چندروز قبل اس طرح کی تیاریاں کرنے کے پیچھے بدعنوان عناصرکے منصوبے بھی کارفرماہوسکتے ہیں جوکم کام کرکے زیادہ سے زیادہ بلیں پاس کروانے کی دوڑدھوپ میں رہتے ہیں، عام لوگوں کو بھی بہترسڑکوں او رپلوں کے استعمال کاحق حاصل ہے، دربارکھلنے پرجس اندازمیں شہرمیں سب کچھ ٹھیک ٹھا ک کرنے کے جتن کئے جاتے ہیں اِسے اہلیانِ شہرمیںاحساسِ کمتری پیداہوتاہے اورانہیں محسوس ہورہاہے کہ وہ دوسرے درجے کے شہری تھے،اصل شہری تواب آئے ہیں جن کیلئے اِتناکچھ کیاجارہاہے۔شہرمیں ٹریفک کی بدنظمی کے پیچھے بھی دربارکھلنے کی تیاریاں کارفرماہیں ، دن بھرشہرمیں ٹریفک نظام کے درہم برہم ہونے سے طویل جام نے اسکولی بچوں کوبھی ناک میں دم کررکھاہے۔عام لوگوں کی سمجھ سے یہ بالاترہے کہ جموں میں دربارکھل رہاہے یاکوئی سونامی آرہی ہے جویہ افراتفری کاعالم ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا