حضرت سیّدنا اما م حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے حقیقی فلسفہ و حقیقت اور مقصد کو سمجھنے کی ضرورت :علمائے کرام
ایم شفیع رضوی
ڈنسال ؍؍ دارالعلوم نظامیہ رضویہ جناکھ ڈنسال جموں میں شہید اعظم کانفرنس منعقد کی گئی جس کی سرپرستی حضرت مولانا بلال احمد رضوی بانی و سربراہ اعلیٰ دارالعلوم ھذا نے فرماء اور زیر صدارت حضرت حافظ وقاری فراقت علی نعیمی صدر المدرسین دارالعلوم ھذا قاری محمد شریف عطاری استاذ شعبہ تجوید اور خصوصی خطاب حضرت مولانا عبد الغفور رضوی کا ہوا مولانا موصوف نے حضرت امام حسن و حسین کے تعلق سے بیان کیا اور شہدائے کربلا پر اپنی تفصیلی روشنی ڈالی ۔واقعہ کربلا کو ہوئے صدیاں گذر چکی ہیں مگر یہ ایک ایسا المناک اور دل فگار ( غمزدہ) سانحہ ہے کہ پورے ملت اسلامیہ کے دل سے محو (زائل) نہ ہو سکا۔ یہ واقعہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت سے وابستہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کے نواسے، حضرت علی کّرم اللہ وجہہ‘ اور حضرت بی بی فاطمۃ الزّہرا رضی اللہ عنہا کے لخت جگر تھے۔ اسلامی تاریخ میں دورِ خلافت کے بعد یہ واقعہ اسلام کی دینی ، سیاسی اور اجتماعی تاریخ پر سب سے زیادہ اثر انداز ہواہے۔ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے اس عظیم واقعہ پر بلا شک و شبہہ اور بلا مبالغہ دنیا کے کسی بھی دیگر حادثہ پر نسلِ انسان کے اس قدرآنسو نہ بہے ہونگے۔ بلکہ یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے جسم مبارک سے جس قدر خون دشتِ کربلا میں بہا تھا اس کے بدلے پوری ملتِ اسلامیہ ایک ایک قطرہ کے عوض اشک ہائے رنج و غم کا ایک سیلاب بہا چکی ہے اور لگاتار بہا رہی ہے اور بہاتی رہے گی۔ اللہ تعالیٰ نے واقعہ کربلا کو ہمیشہ کے لئے زندہ و جاویدہ بنا دیا تاکہ انسان اور خصوصاً ایمان والے اس سے عبرت حاصل کرتے رہیں ۔مقررین نے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ حضرت سیّدنا اما م حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے حقیقی فلسفہ و حقیقت اور مقصد کو سمجھا جائے اور اس سے ہمیں جو سبق اورپیغام ملتا ہے اسے دنیا میں عام کیا جائے کیونکہ پنڈت جواہر لا ل نہرو کے بقول ’’ حسین کی قربانی ہر قوم کے لئے مشعلِ راہ و ہدایت ہے ‘‘ حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں : شاہ بھی حسین ہیں ، بادشاہ بھی حسین ہیں ، دین بھی حسین ہیں دین کی پناہ بھی حسین ہیں۔ سر دے دیا لیکن یزید کے ہاتھ میں ہاتھ نہ دیا سچ یہ ہے کہ کلمۂ طیبہ کی بنیاد بھی حسین ہیں۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کی اس مبنی برحقیقت رباعی میں عظمتِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صراحت کے ساتھ ساتھ یزید کے کردار اور لادینی افکار کی طرف اشارہ موجود ہے۔ امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ حق ہے اور یزید باطل ہے اور دین کی بقا کے لئے ہر دور میں شبیری کردار درکارہے کہ مرورِ وقت کے باوجود خونِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سرخی اور زیادہ بڑھتی جارہی ہے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس عظیم الشان قربانی سے اس داستانِ حرم کی تکمیل ہوئی جو سیّدنا اسماعیل علیہ السّلام سے شروع ہوئی تھی اور حق وباطل ، کفر واسلام ، نیکی و بدی اورخیر وشر کے درمیان تمیز ہو گئی اور حد فاصل قائم ہوگئی۔ یزیدیت مذموم ٹھہری اور یزید کانام قیامت تک کے لئے گالی بن کر رہ گیا۔ اللہ ہم لوگوں کو شہادتِ امام حسین رضی اللہ عنہ سے سبق لینے اور حق پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین۔ جس میں دارالعلوم نظامیہ رضویہ کے طلبہ کے علاوہ کافی تعداد میں عوام اہلسنت نے بھی شرکت فرماء آخر میں بانی وسربراہ اعلیٰ نے آئے ہوئے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔