دارالعلوم محمودیہ مینڈھر میں سالانہ عظیم الشان تعلیمی اصلاحی روحانی کانفرنس کا انعقاد

0
0

مینڈھر کی سرزمین پر علم و عرفان کی بارش،4 خوش نصیب طلباء کرام کی دستاربندی/ عوام کے ایک جم غفیر کی شرکت
لازوال ڈیسک
مینڈھر؍؍دارالعلوم محمودیہ محمودیہ قاسم نگر مینڈھر جو خط پیر پنجال کے افق پر ایک چمکتا دمکتا تابندہ نام ہے اس میں گزشتہ دو روز سے مورخہ 4 ، 5 مارچ 2023ء کو سالانہ عظیم الشان تعلیمی اصلاحی روحانی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔چار نشستوں پر مشتمل یہ کانفرنس تھی، اس کانفرنس کے مناظر دیکھنے سے یوں لگ رہا تھا کہ گویا علوم و فنون کی بہاریں لگی ہوئی تھی۔ اس کانفرنس میں جموں ، راجوری سمیت پونچھ کے علماء کرام، حفاظ عظام، ائمہ مساجد، اساتذہ مکاتب کی ایک بڑی جماعت شریک تھی۔ کانفرنس کی پہلی اور دوسری نشست 4/مارچ/2023ء کو بعد نماز عصر اور بعد نماز مغرب منعقد ہوئی، جس میں طلباء کرام نے خوبصورت لب و لہجہ میں تلاوت کلام پاک، نعتیہ کلام اور دلچسپ تقاریر پیش کیں۔ دوسری نشست کے اخیر میں جس میں سینکڑوں حضرات شریک تھے آج کے مہمان خصوصی حضرت مولانا مفتی محمد شاکر خان دامت برکاتہم العالیہ شیخ الحدیث مدرسہ بیت العلوم پونا مہاراشٹر کا خصوصی خطاب ہوا۔ اپنے خطاب میں آپ نے معاشرے میں مدارس و علماء کے کردار کے حوالے سے موثر گفتگو کی، آپ نے کہا کہ ان علماء اور مدارس کی قدر کرو یہ بنا مطلب کے ہم سب کی آخرت اور قبر کی فکر کرتے ہیں ، یہ علماء بھی ہم لوگوں کی طرح کاروبار کرکے اعلی تنخواہ لے کر گزارہ کرسکتے ہیں لیکن یہ بیچارے صرف اس نیت سے کہ اگر ہم تجارت اور بزنس میں لگ گئے تو امت کے دین کا کیا حال ہوگا، امت کا کیا بنے گا، اس نیت سے یہ صرف اللہ کی رضا جوئی کے لئے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ہماری قبر کی اور آخرت کی زندگی بنانے کی فکر میں لگے رہتے ہیں۔ اسی روز عشاء کی نماز اور طعام کے بعد علماء کرام، حفاظ کرام، اساتذہ مکاتب و مدارس کی ایک خصوصی نشست کا انعقاد کیا گیا، جس میں دو سو کے آس پاس علماء عظام شریک ہوئے۔ اس خصوصی تربیتی نشست میں حضرت مولانا محمد یونس استاذ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا مہاراشٹر نے جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا کے شعبہ علم بالقلم کا تعارف کرایا اور اس کی اہمیت کی طرف توجہ دلائی۔ انہوں نے آسان انداز میں بچوں کو تعلیم بالقلم کا طریقہ سکھانے کی تربیت دی۔ اگلے روز 5/مارچ/2023ء کو فجر کی نماز کے بعد کانفرنس کی تیسری نشست کا آغاز حضرت مولانا فتح محمد مہتمم دارالعلوم محمودیہ قاسم نگر مینڈھر ، سینئر نائب صدر تنظیم علماء اہلسنت والجماعت ضلع پونچھ کے تمہیدی کلمات بعدہ تلاوت و حمد باری تعالیٰ سے ہوا۔ اس نشست میں بھی حضرت مولانا مفتی محمد شاکر خان کا پرمغز اصلاحی خطاب ہوا۔ سورہ تکویر کی روشنی میں گفتگو کرتے ہوئے علمی اصلاحی نکات بیان فرمائے۔ اسی روز چائے ناشتے کے بعد علماء و حفاظ کی ساڑھے آٹھ بجے سے دس بجے تک تربیتی تدریبی نشست منعقد ہوئی۔ جس میں حضرت مولانا محمد یونس مدظلہ العالی نے نورانی قاعدہ پڑھانے کے آسان طریقے بتائے اور اخیر میں آدھے گھنٹے کے دورانیے پر حضرت مولانا مفتی محمد فاروق مدنی دامت برکاتہم العالیہ استاذ تفسیر و حدیث جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا مہاراشٹر علماء سے مخاطب ہوئے اور دور حاضر میں علماء کی ذمہ داریوں سے متعلق بھرپور بیان فرمایا۔ اسی روز دن ساڑھے دس بجے سے کانفرنس کی چوتھی اور آخری نشست کا آغاز مدرسہ کے استاذ قاری سید عبدالباسط اشاعتی کی تلاوت اور مدرسہ کے ایک طالبعلم کی نعت اور دو طلبہ کی تقریر سے ہوا۔ اس آخری نشست کی صدارت حضرت قاری محمد صدیق ناظم اعلیٰ مدرسہ انوار القرآن کنوئیاں فرما رہے تھے۔ مہمان خصوصی حضرت مولانا مفتی فاروق مدنی کا اس نشست کے اختتام کے قریب انتہائی علمی، قیمتی، مدلل گفتگو ہوئی، آپ نے اپنے روح پرور اصلاحی خطاب میں علمی موشگافیوں کو وا کرتے ہوئے توحید ربوبیت کے ساتھ ساتھ عظمت مصطفی کو اس انداز میں بیان کیا کہ سامعین عش عش کرتے رہ گئے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ؛ بقیہ جتنے بھی انبیاء آئے ہر نبی اعلیٰ لیکن اس کے اندر ایک امتیازی شان و وصف ہوتا تھا جو اس کو تمام نبیوں سے ممتاز کردیتا تھا لیکن ہمارے نبی کو اللہ نے جامع الاوصاف بنایا ہے، کہ ہر نبی کے جملہ کمالات کو، اوصاف کو، خصائل کو ہمارے نبیؐ میں جمع کردیا۔ مولانا مدنی نے مزید کہا کہ ہمارے نبی ؐ آئیڈیل و اسوہ اور نمونہ ہیں قرآن نے صرف اسوہ کہا ، یہ نہیں کہا کہ کس چیز میں اسوہ ہیں۔ یہ بتانے کے لئے کہ ہمارے نبی کی یہ شان ہے کہ وہ دنیا کہ ہر آدمی کے لئے ہر حال میں نمونہ ہیں، جوانوں، بزرگوں، بچوں، امیروں، غریبوں، لیڈروں، تاجروں، غرض ہر اعتبار سے ہر فرد کے لئے نمونہ ہیں۔ مولانا مدنی نے حالات کے تناظر میں کہا کہ ان حالات سے مومن کو پریشان نہیں ہونا چاہئے یہ حالات ہم کو متنبہ کرنے اور اپنے رب سے قریب کرنے کے لئے آتے ہیں، مولانا مدنی نے کہا کہ قرآن کریم ہمیں بتاتا ہے کہ اے بندو! اگر تم نے بہت سی خطائیں کی ہیں، گناہ سرزد ہوگئے ہیں، تو میرے در پر آجاؤ توبہ کرلو میں تمہارے سب گناہوں کو معاف کردوں گا۔ مولانا مدنی سے پہلے اور بعد میں خطے کی عظیم علمی شخصیات اور علماء کرام کے بھی خطابات ہوئے۔ سالانہ کانفرنس میں ڈائس انچارج سیکٹری کی ذمہ داری مدرسہ کے استاذ مفتی طارق محمود رحیمی نے انجام دی۔۔۔ اس عظیم الشان کانفرنس میں چار خوش نصیب طلباء کرام کی دستاربندی بھی کی گئی۔ دو طلبہ؛ حافظ زاہد خان ، حافظ شاہد خان نے حفظ کلام پاک کی تکمیل کی۔ اور دو طلبہ نے شعبہ عالمیت کے یہاں کے چار سالہ نصاب کی تکمیل کی۔ اس کے علاوہ اس پروگرام میں اسی مدرسہ کے شعبہ انجمن اصلاح البیان میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے حافظ عمران قریشی، دوم پوزیشن حاصل کرنے والے حافظ زاہد خان ، سوم پوزیشن حاصل کرنے والے حافظ سفیان اللہ۔ اور شعبہ بزم حمد و نعت میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے حافظ سید محمد عثمان شبیر، دوم پوزیشن حاصل کرنے والے حافظ محمد ساجد ، سوم پوزیشن حاصل کرنے والے حافظ سفیان اللہ ، اور شعبہ لجنۃ القرأت و التجوید میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے حافظ دانش، دوم پوزیشن حاصل کرنے والے حافظ محمد ساجد، سوم پوزیشن حاصل کرنے والے حافظ شاہد خان کو ٹرافیز اور اسانید پذیرائی سے نوازا گیا۔ اور اسی روز ایک مختصر انعامی نشست کا انعقاد ہوا جس میں مدرسہ کے اساتذہ: مفتی محمد اسداللہ رحیمی ، قاری سید عبدالباسط اشاعتی ، مفتی طارق محمود رحیمی کے ہاتھوں تینوں شعبوں میں امتیازی پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء کو اور عمومی شریک طلبہ کو بطور تشجیع و حوصلہ افزائی کتابوں اور نقدی کی صورت میں گرانقدر انعامات سے نوازا گیا۔ اللہ پاک ان تمام طلباء کو توحید و سنت کا نور پھیلانے والا بنائے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا