خواتین ریزرویشن خواتین کا آئینی حق

0
0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍کانگریس کے رنجیت رنجن نے جمعرات کو پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں خواتین کو ایک تہائی ریزرویشن دینے والے آئینی (128 ویں ترمیم) بل 2023 پر بحث شروع کرتے ہوئے کہا کہ راجیہ سبھا میں کہا کہ حکومت نے بل کا نام ناری شکتی وندن بل رکھا ہے جو مناسب نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین ریزرویشن خواتین کا آئینی حق ہے اور یہ کسی کا رحم یا بھیک نہیں ہے۔ خواتین اس ریزرویشن کے لیے طویل عرصے سے جدوجہد کر رہی ہیں اور حکومت اسے نہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔محترمہ رنجن نے کہا کہ حکومت خواتین ریزرویشن بل کے ذریعہ مہم چلا رہی ہے۔ اس کے لیے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ حد بندی اور مردم شماری میں رکاوٹیں ڈال کر حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ یہ ایک انتخابی ہتھکنڈہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناری کو وندنا نہیں بلکہ برابری کے حق کی ضرورت ہے۔ دیگر پسماندہ طبقات کی خواتین کو بھی بل میں ریزرویشن دیا جانا چاہیے۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جگت پرکاش نڈا نے کہا کہ 21ویں صدی خواتین کی ہے۔ جدید دور میں خواتین ہر میدان میں پیش پیش ہیں اور اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ نریندر مودی حکومت کا مقصد شروع سے ہی خواتین کو بااختیار بنانا رہا ہے۔ ہندوستانی ثقافت میں خواتین کو معاشی اور سماجی آزادی فراہم کی گئی ہے۔ اس کے لیے اس نے ویدک ثقافت اور ہڑپا دور وغیرہ کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ قرون وسطیٰ میں خواتین کی حیثیت یقینی طور پر کمزور ہوئی اور انہیں پردے جیسی برائیوں کا سامنا کرنا پڑا۔مسٹر نڈا نے کہا کہ ہندوستانی ثقافت کا نقطہ نظر ایک لاچار یا غریب عورت کا نہیں ہے۔ ملک کی خوش قسمتی ہے کہ خواتین کے ریزرویشن سے بہت پہلے ایک خاتون وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہ چکی ہیں۔ ملک میں ایک خاتون صدر بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی ریزرویشن کا مقصد خواتین کی شمولیت اور شرکت کو بڑھانے کا ایک ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین نے پنچایتی راج اداروں میں بہتر کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین میں زیادہ حساسیت ہوتی ہے اور وہ معاشرے کے مسائل کو بہتر طور پر سمجھتی ہیں۔مسٹر نڈا نے کہا کہ خواتین کے ریزرویشن کو نافذ کرنے کا عمل ہی واحد راستہ ہے جس پر حکومت آگے بڑھ رہی ہے۔ اگر یہ بل منظور ہوجاتا ہے تو 2029 میں ایوان میں خواتین اراکین پارلیمنٹ کی خاصی تعدا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اصولوں پر عمل کرتی ہے اور وہ قابل اعتماد طریقے سے کام کرتی ہے۔بی جے پی کے صدر نے کہا کہ حکومت او بی سی زمرہ کے نام پر سیاست نہیں کرتی بلکہ حقیقت کو ساتھ لے کر چلتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ملک کو پہلا او بی سی وزیر اعظم دیا ہے۔ترنمول کانگریس کی ڈولا سین نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل بدھ کو لوک سبھا سے پاس ہوا اور جمعرات کو راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا , جس سے ایسا لگتا ہے کہ اسے صرف انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ خواتین کو اس بل کے فوائد سال 2029 میںملیں گے جو کہ ایک خالی وعدہ ثابت ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے جس طرح زرعی قوانین کو واپس لیا تھا ، اس سے لگتا ہے کہ خواتین کے اس بل کا بھی بعد میں وہی حشر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کو صرف وعدے کرنے کا شوق ہے انہیں پورا کرنے کا نہیں۔ڈی ایم کے کے رکن نے کہا کہ حکومت نے بہت سے متنازعہ بل پاس کیے لیکن وہ خواتین کے ریزرویشن بل سے گریز کرتی رہی اور اب یہ بل انتخابی فائدے کے لیے لائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بل کے لیے ضروری تیاری نہیں کی اس میں بہتری لائی جا سکتی تھی۔ اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ 2029 میں خواتین کو بل کے فوائد ملیں گے، انہوں نے کہا کہ اس کا بہت طویل عرصے تک انتظار کرنا ہوگا۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت عوام کو الجھا رہی ہے۔ انہوں نے بل کی حمایت کی۔بل کی حمایت کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے سنجے پاٹھک نے کہا کہ شہری اداروں میں خواتین کے ریزرویشن کی بات 1987 میں شروع ہوئی تھی اور اب تقریباً ساڑھے تین دہائیوں کے بعد یہ بل پارلیمنٹ میں لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے یہ بل لایا گیا ہے اس سے لگتا ہے کہ یہ صرف نعرہ ہی ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے لیے مختص نشستوں کو روٹیشن کے ذریعے تبدیل کرنے کی شق بھی واضح نہیں کی گئی ہے۔ اس بل کو جلد بازی میں پیش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس پر نظرثانی کی جانی چاہئے۔ انہوں نے 2024 کے انتخابات میں بل کی دفعات پر عمل درآمد کا بھی مطالبہ کیا۔بل کی حمایت کرتے ہوئے وائی ایس آر کانگریس کے وی وجے سائی ریڈی نے کہا کہ ان کی پارٹی ہمیشہ خواتین کے مفاد میں کام کرتی ہے۔ آندھرا پردیش کی وائی ایس آر کانگریس حکومت اس سمت میں کام کر رہی ہے۔راشٹریہ جنتا دل کے منوج جھا نے کہا کہ جب انہوں نے اس بل کو ناری شکتی وندن ایکٹ کے عنوان سے دیکھا تو وہ سمجھ نہیں پائے کہ یہ کیا ہے۔ یہ ایک بڑا کینوس ہے، لیکن یہاں تصویر چھوٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک میں خواتین کی عبادت کی بات کی جاتی ہے وہاں خواتین کو سب سے زیادہ ہراساں ہوتے دیکھا گیا ہے۔بائیں بازو کے ای۔ کریم نے کہا کہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بل لایا ہے۔ یہ بل کرناٹک اور ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں شکست کے ساتھ ساتھ دہلی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں شکست کا ازالہ کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔بی جے پی کی سروج پانڈے نے کہا کہ ان کی پارٹی نے ہمیشہ خواتین کا احترام کیا ہے۔ ملک میں لڑکیوں کی تعلیم اور پرورش پر زور دیا گیا ہے اور اس کے نتائج اب نظر آرہے ہیں۔ یہ بل خواتین کو عزت دینے اور ان کی شرکت بڑھانے کے لیے لایا گیا ہے۔کانگریس کے کے سی وینوگوپال نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت خواتین کے ریزرویشن کے سلسلے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے سابق لیڈر خواتین کو ریزرویشن دینے کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ کانگریس نے خواتین کو مقامی بلدیاتی اداروں میں ریزرویشن دے کر انہیں مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت عام لوگوں کے مسائل کے سلسلے میں ہمیشہ سنجیدہ رہی ہے منریگا اس کی زندہ مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے حقیقی معنوں میں خواتین کو بااختیار بنایا ہے۔ بی جے پی خواتین ریزرویشن بل کو انتخابی چال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔کانگریس کے رکن نے کہا کہ اگر حکومت واقعی خواتین دوست ہے تو اسے او بی سی خواتین کو بھی ریزرویشن دینا چاہئے۔ حکومت ذات پر مبنی مردم شماری کرانا چاہئے۔بل کی حمایت کرتے ہوئے ترنمول کانگریس کی موسم نور نے کہا کہ ان کی پارٹی ہمیشہ خواتین کو بااختیار بنانے کے حق میں رہی ہے۔ دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے) کے آر گری راجن نے کہا کہ یہ بل ملک کی سیاست میں تبدیلی لائے گا اور ترقی کو تحریک دے گا۔ بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) کی سلتا دیو نے کہا کہ اس بل کی منظوری سے خواتین کو بااختیار بنایا جائے گا اور انہیں فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کیا جائے گا۔وائی ایس آر سی پی کے سبھاش چندر بوس پلی نے کہا کہ خواتین کا ریزرویشن ملک کی ضرورت ہے۔ اس سے ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے میں مدد ملے گی۔کانگریس کی رجنی پاٹل نے کہا کہ ان کی پارٹی خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے حقیقی اقدامات کر رہی ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا