تل ابیب، //اسرائیل کے انتہائی متعصب وزیر برائے قومی سلامتی ‘ایتمار بن غفیر’ نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا سمجھوتہ ایک تاریخی غلطی ہے۔ اس سمجھوتے نے ایک خطرناک مثال قائم کر دی ہے۔
سوشل میڈیا ایکس سے جاری کردہ بیان میں بن غفیر نے حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے پر سخت تنقید کی اور کہا ہے کہ "حماس جھڑپوں میں انسانی وقفے کی بے حد خواہش مند ہے۔ اپنے اوپر بین الاقوامی دباو کی وجہ سے حماس سب سے پہلے عورتوں اور بچوں سے نجات پانے اور اس کے بدلے میں ایندھن حاصل کرنے اور دہشت گردوں کو رہا کروانے کی خواہش مند تھی۔ یہی نہیں حماس اسرائیلی فوج کے آپریشنوں کو رکوانا اور پروازیں بند کروانا چاہتی تھی۔ اور اس نے یہ سب کچھ حاصل کر لیا ہے”۔
بن غفیر نے کہا ہے کہ غزّہ پر اسرائیلی فوج کے حملوں نے حماس پر دباو میں اضافہ کر دیا ہے۔ مذکورہ قیدیوں کے تبادلے کا فیصلہ اس توازن کو تبدیل کر سکتا اور مزید واقعات کا سبب بن سکتا ہے۔
انہوں نے دعوی کیا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کو قبول کر کے اسرائیل نے ایک دفعہ پھر ماضی کی غلطیوں کو دوہرایا ہے۔ اسرائیل نے، حماس سے گھُٹنے ٹیکوانے کی بجائے اس کے احکامات کے سامنے گردن جھُکا دی ہے۔
بن غفیر نے کہا ہے کہ سمجھوتے کی رُو سے جھڑپوں میں 4 روزہ انسانی وقفہ ایک "تاریخی غلطی” ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی کابینہ نے کل کے اجلاس میں حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے پر بحث کرنے کے بعد سمجھوتے کی منظوری دے دی تھی۔
بن غفیر نے سمجھوتے پر رائے شماری میں منفی ووٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔