حضرت مولانا سید رابع حسنی ایک عبقری شخصیت

0
0

محمد ہاشم القاسمی

معروف عالم دین، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر، دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو کے ناظم، ازہر ہند دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ، اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے صدر، عالمی رابطہ ادب اسلامی سعودی عربیہ کے نائب صدر اور رابطہ عالم اسلامی کے رکن تاسیسی، اس کے علاوہ مجلس تحقیقات و نشریات اسلام لکھنؤ، دینی تعلیمی کونسل اترپردیش اور دار عرفات رائے بریلی کے صدر، نیز دار المصنفین اعظم گڑھ کے رکن، آکسفرڈ یونیورسٹی کے آکسفرڈ سینٹر برائے اسلامک اسٹڈیز کے ٹرسٹی، تحریک پیام انسانیت کے سرپرست حضرت الحاج مولانا سید رابع حسنی ندوی 21 رمضان المبارک بمطابق 13 اپریل 2023 بوقت پونے چار بجے لکھنو کے ایک اسپتال میں لمبی علالت کے بعد تقریباً 94 برس عمر میں داعی اجل کو لبیک کہا. انا للہ وانا الیہ راجعون. موصولہ اطلاعات کے مطابق حضرت مولانا رابع حسنی ندوی رحمتہ اللہ علیہ کی پہلی نماز جنازہ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو میں اسی رات نمازِ عشاء و تراویح کے بعد تقریباً 10 بجے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو کے مہتمم حضرت مولانا سعید الرحمن اعظمی مدظلہ کے اقتداء میں لکھنو اور اس کے آس پاس کے لاکھوں لوگوں نے نماز جنازہ ادا کی اس بعد میت آپ کے آبائی شہر رائے بریلی کے لیے روانہ ہوئی اور 14 اپریل کی صبح رائے بریلی کے تکیہ کلاں میں ہزاروں افراد نے بعد نمازِ فجر دوسری نماز جنازہ حضرت مولانا سید بلال عبدالحئ ندوی صاحب کی اقتدا میں پڑھی اور انکو ان کے آبائی قبرستان میں لاکھوں لوگوں نے نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا. ع آسمان تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے.
حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کی ولادت یکم اکتوبر 1929 کو رائے بریلی کے تکیہ کلاں میں ایک علمی خاندان میں ہوئی، آپ اپنے بڑے ماموں جان مولانا ڈاکٹر سید عبدالعلی حسنی رحمۃاللہ علیہ کی سرپرستی اور دوسرے ماموں حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمتہ اللہ علیہ کی رہنمائی میں ابتدائی تعلیم اپنے خاندانی مکتب رائے بریلی میں مکمل کی، اس کے بعد آپ اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے دار العلوم ندوۃ العلماء میں داخل ہوئے۔ 1948ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء سے فضیلت کی سند حاصل کی۔ اسی دوران 1946ء میں مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور اور پھر ازہر ہند دارالعلوم دیوبند کے کبار اساتذۂ کرام کی خدمت میں فقہ، تفسیر، حدیث اور بعض فنون کی کتابوں پر دسترس کے لئے دارالعلوم دیوبند میں بھی ایک سال گزارا، اس سے قبل 1944ء میں مرکز دعوت و تبلیغ حضرت نظام الدین میں بھی ایک ہفتہ حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلوی رحمۃاللہ علیہ کی خدمت میں رہے.
1949ء میں تعلیم مکمل ہونے کے بعد دار العلوم ندوۃ العلماء ہی میں معاون مدرس کے طور پر آپ کا تقرر ہوا۔ اس کے بعد دعوت و تعلیم کے سلسلہ میں 1950-1951 کے دوران حجاز، سعودی عرب میں قیام رہا۔ 1955ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کے کلیۃ اللغۃ العربیۃ کے وکیل منتخب ہوئے اور 1970ء میں عمید کلیۃ اللغۃ مقرر ہوئے۔ عربی زبان کی خدمات کے لیے انڈیا کونسل اترپردیش کے جانب سے آپ کو اعزاز دیا گیا اس کے بعد اسی سال صدارتی اعزاز سے بھی نوازا گیا۔
1993ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم بنائے گئے، اس کے بعد 1999ء میں نائب ناظم ندوۃ العلماء اور 2000ء میں حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد آپ باضابطہ ناظم ندوۃ العلماء مقرر ہوئے۔ اس کے ٹھیک دو سال بعد جون، 2002ء میں حیدرآباد، دکن میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سابق صدر قاضی مجاہد الاسلام قاسمی رحمۃاللہ علیہ کی وفات کے بعد آپ متفقہ طور پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے چوتھے صدر منتخب ہوئے اور تاحال صدر رہے.
حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمتہ اللہ علیہ پانچ بھائی تھے، ایک کا بچپن میں ہی انتقال ہو گیا تھا، بقیہ چار بھائیوں نے علمی دنیا میں کافی شہرت اور کمال حاصل کی۔
(1) سید محمد حسنی (متوفی 1979ء) (2) سید محمد ثانی حسنی (متوفی فروری 1982ء)
(3)سید محمد واضح رشید حسنی (متوفی جنوری 2019ء)
(4) سید محمد رابع حسنی (متوفی 13 فروری 2023)
حضرت مولانا سیّد محمد رابع حسنی ندوی رحمتہ اللہ علیہ، عالمی شہرت یافتہ عالم دین مفکر اسلام
حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے محبوب بھانجہ، معتمد اور ان کی وفات کے بعد ان کے جانشین مقرر ہوئے. آپ کا شمار دنیا کے 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات میں ہوتا تھا۔
آپ ایک ماہر مصنف بھی تھے اور اسلامی الہیات پر متعدد کتابیں بھی لکھیں ہیں جن میں قرآن پاک کی تفسیر بھی شامل ہیں۔ آپ بین المذاہب مکالمے کے پرزور حامی تھے اور متعدد کانفرنسوں اور سیمیناروں میں شرکت کی تھی جس کا مقصد مختلف مذہبی برادریوں کے درمیان افہام و تفہیم اور تعاون کو فروغ دینا تھا۔
حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمتہ اللہ علیہ کی تاحال عربی زبان میں 15 کتابیں اور اردو میں 12 کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ ان میں کئی ایسی کتابیں ہیں جو دارالعلوم ندوۃ العلماء کے نصاب تعلیمی کا حصہ ہیں اور بعض یونیورسٹیوں میں اور بعض مدرسہ بورڈ میں بھی پڑھائی جاتی ہیں، نصاب کی کتابوں میں الادب العربی بین عرض ونقد، منثورات من ادب العرب، جزیرۃ العرب (جغرافیہ) معلم الانشاء حصہ سوم ہیں، اور آپ کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی سیرت نبوی پر کتاب’’رہبرانسانیت‘‘ (اردو، انگریزی، ہندی، عربی زبانوں میں) ہے، اور قرآن مجید کے مضامین پر مشتمل کتاب ’’قرآن مجید ایک رہبر کامل ‘‘ ہے جو اسی طرح کئی زبانوں میں عام ہے۔
آپ نے دنیا کے متعدد ممالک کے سفر کیے جن میں امریکا، جاپان، مراکش، ملائیشیا، مصر، تونس، الجزائر، ازبکستان، ترکی، جنوبی افریقا اور متعدد عرب، یورپی اور افریقی ممالک شامل ہیں.
آپ کے سانحہ ارتحال کی خبر سوشل میڈیا کے ذریعہ منٹوں میں پوری دنیا میں پلک جھپکتے ہی پہنچ گئی اور دنیا بھر سے سرکردہ شخصیات کے تعزیتی پیغامات کا سلسلہ جاری ہو گیا ان میں سے چند تعزیتی پیغام ذیل میں درج ہیں.
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و ناظم ندوۃ العلماء لکھنؤ کی وفات پر گہرے رنج وغم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "وہ پوری امت کے لئے نقطہ اتفاق تھے، ہرحلقہ میں ان کو محبت وعظمت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، وہ اس وقت مسلمانوں کے لیے سب سے بڑا مرجع تھے، ان کو عالم اسلام خاص کر عرب دنیا میں بھی بہت قدر و احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا، ان کے عہد صدارت میں پرسنل لا بورڈ نے بہت حکمت کے ساتھ اہم اور مشکل مسائل کا سامنا کیا، وہ بلند پایہ مصنف، ماہر تعلیم، عربی کے مایہ ناز ادیب، بافیض استاذ ومربی تھے، پوری ملت اسلامیہ اس وقت تعزیت کی مستحق ہے، بورڈ تمام مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ حضرت والا کیلئے دعا کا اہتمام کریں اور اتحاد واتفاق کو قائم رکھیں۔” مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کے رکن اور ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمتہ اللہ علیہ کا انتقال ملت اسلامیہ ہند کے لئے ایک عظیم سانحہ ہے۔ ڈاکٹر الیاس نے کہا اس وقت جب کہ ملک انتہائی نازک حالات سے گزر رہا ہے اور ملت اسلامیہ ہند پر چاروں طرف سے یلغار ہورہی ہے، مولانا کا ہمارے درمیان سے گزر جانا ایک سانحہ عظیم ہے۔ بورڈ کے سابق صدر مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی صاحب کے انتقال کے بعد سے مولانا رابع حسنی ندوی رحمتہ اللہ علیہ صاحب بورڈ کے صدر چلے آرہے تھے۔آپ کا اچانک انتقال بالخصوص مسلم پرسنل لا بورڈ اور بالعموم پوری ملت اسلامیہ ہند کے لئے ایک نا قابل تلافی نقصان ہے”۔ انہوں نے کہا کہ "مولانا حضرت رابع حسنی ندوی پوری امت کا قیمتی اثاثہ تھے۔ وہ طویل عرصے سے ملک کے اہم علمی ادارے دارالعلوم ندو العلماء کے ناظم تھے۔ متعدد علمی اداروں کے سربراہ اور علمی مجلسوں کے صدر نشین تھے اور مسلمانان ہند کے باوقار مشترکہ پلیٹ فارم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر کی حیثیت سے اس نازک موڑ پر قیادت ورہنمائی کا فریضہ بھی انجام دے رہے تھے۔
پیغام میں کہا کہ مولانا رابع حسنی کے انتقال کی غم ناک اطلاع ہم سب کے لیے اور میرے لیے از حد رنج و غم کا باعث ہے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ انہوں نے کہا کہ
علم و ادب، تعلیم و تعلم، رشد و ہدایت، دعوت و تبلیغ، اورملی قیادت و رہبری ان سب متنوع میدانوں میں مولانا کی گراں قدر خدمات ہمیشہ یاد رہیں گی۔ پیرانہ سالی اور متعدد جسمانی عوارض کے باوجود دینی و ملی کاموں میں مرحوم کی سرگرمی قابل رشک تھی۔ بلاشبہ مولانا موصوف کی رحلت امت مسلمہ ہند کا بہت بڑا نقصان ہے اور اس نازک موقعے پر جب کہ ملت اسلامیہ ہند چو طرفہ مسائل اور چیلنجوں کے نرغے میں گھری ہوئی ہے، مولانا کی جدائی ایک بڑا سانحہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل خاص سے نعم البدل عطا فرمائے” حضرت مولانا محمود اسعد مدنی صاحب صدر جمیعۃ علماء ہند نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ” آپ کی ذات فکر و نظر، عمل، دیانت، تفقہ، تدبیر، تدبر، ایثار، خلوص و للہیت کی مجموعہ تھی، آپ ایک بہترین استاذ، مخلص داعی، اور ژرف نگاہ مفکر تھے، جن سے علمی و ادبی، دینی و سیاسی رہنمائی حاصل کی جاتی تھی.
آپ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن ندوی رحمتہ اللہ علیہ کے وراثتوں کے امین اور ان کی طرح جامعیت اور بلندی فکر و خیال کی سچی تصویر تھے، آپ نے حضرت شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃاللہ علیہ اور مولانا محمد احمد پرتاپگڑھی جیسے بزرگوں سے بھی کسب فیض کی جس سے فکر و عمل میں آفاقیت پیدا ہوئی. ”
وہیں جماعت اسلامی ہند یوپی مشرق کے امیر حلقہ ڈاکٹر ملک محمد فیصل فلاحی نے حضرت مولانا کے انتقال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ” مولانا شفقت و محبت، عاجزی و انکساری، اتحاد و اتفاق اور بردباری و تحمل کا عملی نمونہ تھے، لواحقین کے سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے امیر حلقہ نے کہا کہ جماعت اسلامی غم کی اس گھڑی میں مغموم اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ اللہ رب العالمین سے دعا گو ہوں کہ اللہ اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے”۔ جناب ملک فیصل فلاحی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ” مولانا رابع حسنی ندوی کے رخصت ہونے سے جو خلا پیدا ہوئی ہے اس کا نعم البدل انتہائی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی سر براہی میں مسلم پرسنل لاء کے تحفظ کے لیے جو کام ہو رہے تھے، وہ انتہائی اہم تھے۔ ملک کی موجودہ صورتحال میں مولانا کا ہم سے رخصت ہوجانا ایک عظیم خسارہ ہے”۔
مشہور سیاسی لیڈر اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے فعال رکن بیرسٹر اسدالدین اویسی، نے کہا کہ”
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے معزز صدر و محافظ شریعت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کا وصال قوم و ملّت کے لئے عظیم خسارہ ہے۔”
جناب نوید حامد، سابق صدر، مسلم مجلس مشاورت: کے الفاظ میں "آہ! جیّد عالم بہ عمل و صدر پرسنل لاء بورڈ حضرت مولانا رابع حسنی ندوی رح رحلت فرما گئے۔ اس پر آشوب دور میں آپ کی رحلت ملت اسلامیہ ہند کے لئے ایک عظیم و بظاہر ناقابل تلافی خسارہ ہے کیونکہ آپ مخلص اکابرین کی آخری نشانی تھے جن کا دل ملت کے لئے دھڑکتا تھا۔ اللہ حضرت کی مغفرت فرمائے! ” کانگریس کے سینیئر رہنما وسابق مرکزی وزیر ڈاکٹر شکیل احمد نے کہا کہ” مولانا رابع حسنی ندوی مفکر اسلام مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی وراثتوں کے سچے امین تھے اور زندگی بھر انہوں نے اسے قائم رکھا۔ مولانا مشکل سے مشکل حالات میں سنجیدگی و متانت کا مظاہرہ کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ لمبے عرصے سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر کے عہدے پر فائز رہے اور انہوں نے باوقار انداز میں تمام مسالک کے لوگوں کو ساتھ لیکر آگے بڑھتے رہے۔ مولانا کا انتقال سے صرف بھارت کے لیے نہیں بلکہ عالم اسلام کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ڈاکٹر شکیل احمد نے کہا کہ مولانا رابع حسنی ندوی ملک میں میں امن و امان اور آپسی بھائی چارہ کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے اپنی تقریروں اور تحریروں سے ہمیشہ محبت کا پیغام دیا اور ملک کی مضبوطی کے لئے تمام مذاہب کو متحد ہو کر ایک ساتھ چلنے پر زور دیا۔ آج جبکہ وہ ہمارے درمیان نہیں رہے ہمیں ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی اشد ضرورت ہے”
پروفیسر سید وسیم اختر نے بھی مولانا کی عبقری اور قابل تقلید شخصیت کے کردار حسنہ اور انکی علمی و ادبی اور دینی مذہبی خدمات کے حوالے سے نہایت روشن گفتگو کرتے ہوئے اس ماضی کو یاد کیا جسے حال اور مستقبل کبھی فراموش نہیں کرسکیں گے۔ پروفیسر وسیم اختر نے یہ بھی کہا کہ "کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جن کے نقوش راستوں میں ہی نہیں مرتسم ہوتے بلکہ ہمارے دلوں پر بھی قائم ہوجاتے ہیں سید مولانا رابع حسنی ندوی بھی ایسی ہی شخصیت کے مالک تھے، ہم کو لوگوں نے بسارکھّاہے دل میں اپنے،ہم کسی حال میں بے گھر نہیں ہونے والے”۔
مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ مولانا سید رابع حسنی ندوی عالم اسلام کی نابغۂ روزگار شخصیت اور عظیم دانشور تھے، ان کی رحلت سے ملت مسلمہ کا ناقابل تلافی نقصان ہواہے ۔انہوں نے کہاکہ مولانا رابع ندوی جیسی شخصیات، بڑی مشکل سے ہوتاہے چمن میں دیدہ ور پیدا، کا اعلیٰ ترین نمونہ ہوتی ہیں، انہیں ان کے خدمات کی بنیاد پر ہمیشہ یاد رکھاجائے گا۔” شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتھم کا تعزیتی پیغام” حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃاللہ علیہ کی وفات عالم اسلام کے لئے بہت بڑا سانحہ.” محمد اسماعیل صاحب، اسلامی اسکالر، پاکستان نے اپنے ٹویٹر ہینڈل سے لکھا” ایک ستارہ تھا کہکشاں ہو گیا ! آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر اور ندوۃ العلماء لکھنو کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد رابع حسنی ندوی رحمہ اللہ داعی اجل کو لبیک کہہ دیئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔”
سماج وادی پارٹی کے رہنما جناب اکھلیش یادو، سابق وزیر اعلیٰ، یوپی نے اپنے تعزیتی پیغام میں لکھا” آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر حضرت مولانا رابع حسنی ندوی صاحب کا انتقال، بے حد افسوسناک۔ مرحوم کی روح کو ایشور امن و سکون دے۔ غمزدہ کنبہ کے تئیں گہری ہمدردی۔ دل کی گہرائیوں سے خراج عقیدت۔”
بہوجن سماج پارٹی کی سپریمو بہن مایاوتی، سابق وزیر اعلیٰ، یوپی نے اپنے تعزیتی پیغام میں لکھا” لکھنؤ کے عالمی شہرت یافتہ دارالعلوم ندوۃ العلما کے سربراہ، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور مولانا علی میاں کے قریبی سید محمد رابع حسنی ندوی کے آج انتقال کی خبر انتہائی افسوسناک ہے۔ ان کے گھر والوں اور دنیا بھر میں رہنے والے ان کے تمام چاہنے والوں کے تئیں میری گہری ہمدردی”
تلگودیشم پارٹی کے قومی صدر و سابق چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو نے صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا رابع حسنی ندوی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ اپنے ایک تعزیتی پیغام میں چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ” معروف اسلامی اسکالر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی جی کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہیں اسلام کی تعلیمات اور علم کو آگے بڑھانے کے لیے ان کی کاوشیں واقعی قابل تعریف ہیں۔ ان کے خاندان اور دوستوں سے میری تعزیت”
اس کے علاوہ بے شمار تعزیتی پیغامات پوری دنیا سے موصول ہو رہی ہیں. دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے رشتہ دار متعلقین، محبین، کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ندوۃ العلماء لکھنو، مسلم پرسنل لاء بورڈ اور پوری دنیا کے مسلمانوں کو نعم البدل عطا فرمائے آمین یا رب العالمین.
9933598528

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا