مصنفین، اپنی سیاہی کے ذریعے سماجی تانے بانے کے اندرونی خیالات کی نمائندگی کرتے ہیں:بھرت سنگھ
لازوال ڈیسک
جموں// جموں و کشمیر اکیڈمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لینگوئجز (جے کے اے سی ایل) نے آج یہاں جموں اکیڈمی کے احاطے میں 2 روزہ ہندی مصنفین کانفرنس کا انعقاد کیا۔وہیں”اکیسوی صدی کے دوسرے دشک میں جموں کشمیر کا ہندی ساہتیہ” پر منعقدہ کانفرنس کا افتتاح روایتی انداز میں ڈاکٹر چنچل شامہ کی طرف سے شالوکا اور سکشم گلیریا اور گروپ کی طرف سے سرسوتی وندنا کی پیشکش سے ہوا۔ اس کے بعد ڈاکٹر ادرش پر کاش نے رسمی چراغ روشن کیا۔ جبکہ تقریب کی شروعات میں سکریٹری جے کے اے سی ایل ، بھرت سنگھ نے مہمانوں اور سامعین کا پرتپاک استقبال کیا۔ انہوں نے کہا مصنفین معاشرے کا چہرہ ہیں، وہ اپنی سیاہی کے ذریعے سماجی تانے بانے کے اندرونی خیالات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ واقعی ایک خاص مہارت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی اب بھی آپ کے خیالات کے اظہار کے لیے ایک عام زبان ہے، بالکل انگریزی کی طرح جو بین الاقوامی سطح پر عام ہے۔ یہ زبانیں لوگوں کے درمیان رابطے کے ذریعے کام کرتی ہیں۔وہیںپروفیسر راج کمار نے اکیسوی سادی کے دوسرے دشک میں جموں کشمیر کا ہندی ساہتیہ پر کلیدی خطبہ پیش کیا۔اس کے بعد مہمان خصوصی ڈاکٹر آدرش پرکاش نے اپنے خطاب میں اس طرح کی ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کے انعقاد کے ذریعے جے کے اے سی ایل کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لیے سکریٹری بھرت سنگھ کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ادیب ہمیشہ معاشرے کو اقدار دینے کیلئے اپنا فرض ادا کرتا ہے۔وہیںاپنے صدارتی خطاب میں، ڈاکٹر ستیش ویمل نے کلچرل اکیڈمی کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے سکریٹری،جے کے اے سی ایل کی کوششوں کی تعریف کی۔تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر شاہنواز، ایڈیٹر سہ کلچرل آفیسر،جے کے اے سی ایل نے شکریہ کے الفاظ پیش کئے۔