جے این یو میں’احتجاج‘کو ’قابل سزا جرم‘قرار دینا قابل مذمت: اے بی وی پی

0
28

کہایہ حکم طلبہ کے یونیورسٹی کیمپس میں احتجاج کرنے کے حق کی خلاف ورزی کرتا ہے

نئی دہلی؍؍اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) نے قومی دارالحکومت دہلی میں واقع جواہر لال نہرو یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ اس حکم کی مذمت کی ہے، جس کے تحت یونیورسٹی کیمپس میں احتجاج کو قابل سزا جرم قرار دیا گیا ہے۔پریشد نے کہا کہ یہ حکم طلبہ کے یونیورسٹی کیمپس میں احتجاج کرنے کے حق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
یہ حکم طلباء کی آزادی اظہار اور اختلاف رائے کے ان کے بنیادی حق کی خلاف ورزی کرے گا۔ اے بی وی پی کے مطابق جے این یو کیمپس طلباء کے لیے وہ جگہ ہے جہاں خیالات کا تبادلہ ہوتا ہے۔ جے این یو جیسے کیمپس میں طلبہ کو اپنے مسائل اٹھانے اور احتجاج کرنے کا حق ہونا چاہیے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ حکم ڈین (طلبہ) کے دفتر نے جاری کیا ہے۔ اے بی وی پی نے کہا ہے کہ یہ حکم ڈین (طلبائ￿ ) منورادھا چودھری کے آمرانہ رویہ کی عکاسی کرتا ہے، جو طلبہ کی آواز کو مسلسل دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔
جے این یو انتظامیہ اور ڈی او ایس کی طرف سے 2 مئی کو جاری کردہ نئے حکم نامے میں کہا گیا ہیکہ "کسی بھی تعلیمی اور انتظامی کیمپس کے 100 میٹر کے دائرے میں بھوک ہڑتال، دھرنا، بڑے پیمانے پر داخلہ اور کسی بھی قسم کے مظاہرے پر پابندی ہے۔ کسی بھی تعلیمی یا انتظامی احاطے میں جے این یو کے طلباء کے نظم و ضبط اور مناسب طرز عمل کے قواعد (یونیورسٹی کے قوانین کے تحت قانون 32(5) کے مطابق) قابل سزا جرم ہے۔
اے بی وی پی جے این یو کے صدر راجیشور کانت دوبے نے کہاکہ ’’یہ انتظامیہ طلبہ کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ انتظامیہ کا آمرانہ رویہ ہے۔ ہم اس حکم کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ طلباء کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق ہے۔ اس حکم سے طلبہ یونین کے انتخابات بھی متاثر ہوں گے۔
اے بی وی پی جے این یو یونٹ کی وزیر شیکھا سوراج نے کہاکہ "طلبہ کو اپنے مسائل اٹھانے اور احتجاج کرنے کا حق ہے۔ یہ نیا اصول احتجاج کو روکنے کی ایک چال ہے۔ یہ انتظامیہ طلبہ کے مفادات کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ یہ فیصلہ اس شاندار روایت پر براہ راست حملہ ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس حکم کو فوری طور پر واپس لیا جائے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا